Jasarat News:
2025-06-14@01:37:10 GMT

گزشتہ مالی سال حکومتی قرضے قابل استحکام سطح سے بلند رہے

اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT

کراچی(کامرس رپورٹر)پاکستان کے قرضہ جات کی سطح گزشتہ مالی سال کے دوران قابل استحکام سطح سے کافی بلند رہی جو پارلیمانی قانون کی خلاف ورزی ہے.تفصیلات کے مطابق حکومت پاکستان کے سرکاری قرضہ جات کی سطح گزشتہ مالی سال کے دوران قابل استحکام سطح سے کافی بلند رہیں جو کہ پارلیمنٹ ایکٹ کی خلاف ورزی بھی ہے جبکہ اس کی بنیادی وجوہ میں شرح سود کی مد میں ادائیگیاں ہیں جس کے باعث مستحکم زرمبادلہ اور دیگر اخراجات میں کٹوتی کا بھی سودمند ثابت نہ ہوسکیں.

یہ بات وزارت خزانہ کی جانب سے جاری ایک جائزہ رپورٹ میں کہی گئی،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حکومت گزشتہ مالی سال کے اختتام تک قرضوں کی سطح کو مجموعی معاشی حجم کے 56 اعشاریہ 75 فیصد تک لانے میں ناکام رہی اور وہ سطح پارلیمانی ایکٹ کے تحت منظور کی گئی تھی.تاہم رواں مالی سال کے لیے قرضوں کی سطح کی حد تک 56 فیصد تک لانے کی ذمہ داری ہے،رپورٹ کے مطابق گزشتہ مالی سال کے دوران حکومتی قرضوں کی سطح مجموعی معاشی حجم کے 67 اعشاریہ 50 فیصد تک رہی-رپورٹ میں اس بات کی نشاندہی کی گئی ہے کہ ملک میں شرح سود مسلسل اضافہ پذیر ہے اور اس وقت مرکزی بینک کی جانب سے شرح سود کو 22 فیصد کی سطح پر رکھا گیا ہے جس کے باعث وفاقی حکومت کو گزشتہ مالی سال میں صرف سود کی مد میں 8 کھرب 20 ارب روپے ادا کرنے پڑے ہیں جو کہ اس سے پیوستہ مالی سال کے مقابلے میں دو کھرب 50 ارب یا 43 فیصد تھا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کی سطح

پڑھیں:

غزہ پر حکومتی موقف سے متفق نہ ہونیوالے 300 برطانوی فارن آفس کے ملازمین کا مستعفی ہونے پر غور

میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ ملازمین نے اسرائیل کو اسلحہ کی فروخت اور اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کو نظر انداز کرنے کا معاملہ اٹھایا تھا۔ اسلام ٹائمز۔ برطانوی حکومت کا کہنا ہے کہ غزہ پر حکومتی موقف سے متفق نہ ہونے والے فارن آفس کے ملازمین مستعفی ہونے پر غور کرسکتے ہیں۔ میڈیا رپورٹ کے مطابق فارن آفس کے 300 سے زائد ملازمین نے غزہ پر اسرائیلی طرز عمل کے حوالے سے حکومتی تعاون پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ملازمین نے اپنے خدشات کا اظہار فارن سیکریٹری ڈیوڈ لیمی کے نام ایک خط میں کیا تھا۔ میڈیا رپورٹ میں کہا گیا کہ ملازمین نے اسرائیل کو اسلحہ کی فروخت اور اسرائیل کی جانب سے بین الاقوامی قوانین کو نظر انداز کرنے کا معاملہ اٹھایا تھا۔

فارن آفس کا کہنا ہے کہ عملے کے پاس تحفظات کے اظہار کا نظام موجود ہے، غزہ میں جنگ کے حوالے سے بین الاقوامی قوانین کا لحاظ رکھا گیا ہے۔ فارن آفس نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ حکومتی پالیسی سے اختلاف رکھنے والے سول سروس سے مستعفی ہوسکتے ہیں۔ واضح رہے کہ 2023ء کے بعد سرکاری ملازمین کے طرف سے وزراء، دفتر خارجہ کے منیجرز کو تحفظات کے حوالے سے یہ چوتھا خط لکھا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • حکومت سندھ نئے مالی سال میں 360 ارب قرض لے گی
  • سعودی کمپنی آرامکو نے تیل و گیس کمپنی ''گو'' کے 40 فیصد حصص حاصل کرلئے
  • نئے ٹیکس یا قانون سازی کی حکومتی دھمکی قابل مذمت ہے،رضا ربانی
  • پاکستان کا مالی سال 2026 کا بجٹ: دفاعی اخراجات میں اضافہ، آمدنی کے اہداف پر شکوک، مالی نظم و ضبط پر زور
  • گزشتہ برس جرمنی میں ریکارڈ تعداد میں غیر ملکیوں کو شہریت دی گئی
  • ملک میں مہنگائی کی شرح ابھی بھی ساڑھے سات فیصد ،حکومت جو کچھ دے رہی ہےقرضے لےکر دے رہی ہے، وزیر خزانہ 
  • پاکستان کی یورپی برآمدات میں قابلِ ذکر اضافے سے ملکی معیشت مستحکم
  • غزہ پر حکومتی موقف سے متفق نہ ہونے والے فارن آفس کے ملازمین کا مستعفی ہونے پر غور
  • 17573ارب کا بجٹ، 6501 ارب روپے کا خسارہ، دفاعی اخراجات 2550 ارب، حکومتی اخراجات 16286 ارب، پی ایس ڈی پی 1000 ارب
  • غزہ پر حکومتی موقف سے متفق نہ ہونیوالے 300 برطانوی فارن آفس کے ملازمین کا مستعفی ہونے پر غور