’تمہیں برطرف کردیا گیا‘، ٹرمپ نے جو بائیڈن کی سیکیورٹی کلیئرنس ختم کردی
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خفیہ معلومات تک رسائی کے لیے جو بائیڈن کی سیکیورٹی کلیئرنس ختم کرنے کا اعلان کردیا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز اعلان کیا کہ وہ خفیہ معلومات تک رسائی کے لیے اپنے پیشرو جو بائیڈن کی سیکیورٹی کلیئرنس ختم کر رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے 4 سال قبل کیے گئے جو بائیڈن کے اقدام پر جیسے کو تیسا جواب ہے۔
اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل پر جاری اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہ کہ جو بائیڈن کو خفیہ معلومات تک رسائی رکھنے کی ضرورت نہیں ہے، لہذا ہم فوری طور پر جو بائیڈن کی سیکیورٹی کلیئرنس منسوخ کر رہے ہیں اور ان کی ڈیلی انٹیلی جنس بریفنگ روک رہے ہیں۔
ریپبلکن رہنما نے مزید کہا کہ انہوں نے ( جو بائیڈن) نے یہ مثال 2021 میں قائم کی تھی جب انہوں نے انٹیلی جنس کمیونٹی (آئی سی) کو ہدایت کی کہ وہ امریکا کے 45 ویں صدر (ڈونلڈ ٹرمپ) کی قومی سلامتی سے متعلق تفصیلات تک رسائی سے روکے، یہ وہ سہولت تھی جو کہ سابق صدور کو حاصل تھی۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے جو بائیڈن کی خصوصی کونسل کی حساس دستاویزات کے حوالے سے گزشتہ سال کی رپورٹ کا حوالہ دیا۔
انہوں نے لکھا کہ رپورٹ نے انکشاف کیا کہ جو بائیڈن ' بھولنے کی بیماری ' کا شکار ہیں اور وہ حساس معلومات کے حوالے سے ان پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا، میں ہمیشہ اپنی قومی سلامتی کی حفاظت کروں گا، جو بائیڈن آپ کو برطرف کر دیا گیا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ڈونلڈ ٹرمپ تک رسائی انہوں نے
پڑھیں:
ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
واشنگٹن:امریکا کے وزیر توانائی کرس رائٹ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے جو ایٹمی تجربات کا حکم دیا گیا ہے، ان میں فی الحال ایٹمی دھماکے شامل نہیں ہوں گے۔
رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق فوکس نیوز کو دیے گئے انٹرویو میں امریکی وزیر توانائی اور ایٹمی دھماکوں کا اختیار رکھنے والے ادارے کے سربراہ کرس رائٹ نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ اس وقت جن تجربوں کی ہم بات کر رہے ہیں وہ سسٹم ٹیسٹ ہیں اور یہ ایٹمی دھماکے نہیں ہیں بلکہ یہ انہیں ہم نان-کریٹیکل دھماکے کہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان تجربات میں ایٹمی ہتھیار کے تمام دیگر حصوں کی جانچ شامل ہے تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ وہ صحیح طریقے سے کام کر رہے ہیں اور ایٹمی دھماکا کرنے کی صلاحیت کو فعال کر سکتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ تجربے نئے سسٹم کے تحت کیے جائیں گے تاکہ یقینی بنایا جا سکے کہ نئے تیار ہونے والے متبادل ایٹمی ہتھیار پرانے ہتھیاروں سے بہتر ہوں۔
کرس رائٹ نے کہا کہ ہماری سائنس اور کمپیوٹنگ کی طاقت کے ساتھ، ہم انتہائی درستی کے ساتھ بالکل معلوم کر سکتے ہیں کہ ایٹمی دھماکے میں کیا ہوگا اور اب ہم یہ جانچ سکتے ہیں کہ وہ نتائج کس صورت میں حاصل ہوئے اور جب بم کے ڈیزائن تبدیل کیے جاتے ہیں تو اس کے کیا نتائج ہوں گے۔
قبل ازیں جنوبی کوریا میں چین کے صدر شی جن پنگ سے ملاقات سے کچھ ہی دیر قبل ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ انہوں نے امریکی فوج کو 33 سال بعد دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے دھماکے شروع کرنے کا فوری حکم دیا ہے۔
مزید پڑھیں: ٹرمپ کی ایٹمی تجربے کی آغاز کی دھمکی پر روس نے بھی خبردار کردیا؛ اہم بیان
ڈونلڈ ٹرمپ سے جب اس حوالے سے سوال کیا گیا کہ کیا ان تجربات میں وہ زیر زمین ایٹمی دھماکے بھی شامل ہوں گے جو سرد جنگ کے دوران عام تھے تو انہوں نے اس کا واضح جواب نہیں میں دیا تھا۔
یاد رہے کہ امریکا نے 1960، 1970 اور 1980 کی دہائیوں میں ایٹمی دھماکے کیے تھے۔