امن مشقوں میں شرکت کیلئے ایرانی نیول چیف ریئر ایڈمرل شہرام ایرانی کراچی پہنچ گئے
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
ایرانی بحریہ پاکستان کی میزبانی میں منعقدہ کثیر الملکی بحری مشق "امن-25" کے نویں ایڈیشن میں شرکت کر رہی ہے جو جمعہ کے روز کراچی میں شروع ہوئی۔ اس مشق میں 60 سے زائد ممالک کی بحری افواج، بحری جہاز، طیارے، اسپیشل آپریشن فورسز، بارودی سرنگوں کو ناکارہ بنانے والی میرین ٹیمیں، اور مبصرین شامل ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کی بحریہ کے سربراہ ریئر ایڈمرل شہرام ایرانی پاکستان کے سرکاری دورے پر ہیں جہاں وہ ہمسایہ ملک کے حکام سے ملاقات کریں گے۔ ایڈمرل شہرام ایرانی ہفتے کی صبح پاکستان کے جنوبی ساحلی شہر کراچی پہنچے۔ ان کا یہ دورہ پاکستانی بحریہ کے کمانڈر کی باضابطہ دعوت پر ہو رہا ہے تاکہ امن-25 بحری مشق اور امن ڈائیلاگ میں شرکت کرسکیں۔ ایرانی بحریہ پاکستان کی میزبانی میں منعقدہ کثیر الملکی بحری مشق "امن-25" کے نویں ایڈیشن میں شرکت کر رہی ہے جو جمعہ کے روز کراچی میں شروع ہوئی۔
اس مشق میں 60 سے زائد ممالک کی بحری افواج، بحری جہاز، طیارے، اسپیشل آپریشن فورسز، بارودی سرنگوں کو ناکارہ بنانے والی میرین ٹیمیں، اور مبصرین شامل ہیں۔ اس سال امن انٹرنیشنل میری ٹائم ایونٹ کا سلوگن "Together for Peace" ہے اور اس کا پیغام سمندر میں امن برقرار رکھنے، بحری صلاحیتوں میں اضافہ، تجربات کا تبادلہ، ایک دوسرے کو سمجھنے کے لیے کمیونیکیشن برج کے طور پر کام، سمندری حدود میں دہشت گردی اور جرائم کے خلاف متحد ہونا اور علاقائی اور بین علاقائی تعاون کو مضبوط بنانا ہے۔
منتظمین کے مطابق اس مشق کا مقصد سمندری سیکورٹی کو فروغ دینا اور بین الاقوامی تعاون کو مضبوط بنانا ہے تاکہ علاقائی اور عالمی چیلنجز سے نمٹا جاسکے۔ ایرانی بحریہ کے ایک جنگی جہاز سمیت ایک وفد بھی ان مشقوں میں شریک ہے۔ مشقیں 7 فروری سے 11 فروری تک جاری رہیں گی۔ ایرانی دفاعی وفد امن ڈائیلاگ میں بھی شرکت کے علاوہ پاکستانی عسکری حکام سے بھی ملاقات کرے گا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
امریکہ کا دورہ مکمل کرنے کے بعد پاکستانی سفارتی وفد برطانیہ پہنچ گیا
لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن) گزشتہ دنوں پاکستان کا سفارتی وفد بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں امریکہ پہنچا تھا جہاں اقوام متحدہ میں مختلف ممالک کے نمائندوں، امریکی کانگریس ارکان اور دیگر حکومتی ارکان سے ملاقاتیں کیں۔
اب پاکستان کا سفارتی وفد امریکہ سے برطانیہ پہنچ گیا۔ لندن میں نجی ٹی وی جیو نیوز سے گفتگو میں پاکستانی سفارتی وفد کے رکن فیصل سبزواری کا کہنا تھاکہ ہم نے اپنا دورہ اقوام متحدہ سے شروع کیا اور پاکستان کا مقدمہ پیش کیا، ہم نے فوجی سبقت دکھائی پھر بھی ہم امن کی دعوت دینے آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ چاہتے ہیں کہ عالمی طاقتیں بھارت کو یہ بتائیں کہ دو ایٹمی ممالک ایسے خطرناک ماحول میں آگے نہیں بڑھ سکتے، بھارت کوشش کررہا ہے کہ ایسی استثنیٰ ملے کہ بغیرثبوت کے جارحیت کرے، پہلگام واقعے پر بھی کہا کہ ثبوت پیش کریں لیکن بھارت نے حملہ کردیا۔
ان کا کہنا تھاکہ امریکی محکمہ خارجہ اور ارکان پارلیمنٹ کے سامنے پاکستان کا مؤقف پیش کیا، امن پر مبنی ہمارے مؤقف کو بہت حد تک پذیرائی ملی ہے، خطے میں امن کا پیغام لے کر آئے ہیں یہ بھارت کی ناکامی اور پاکستان کی کامیابی ہے۔
شیری رحمان نے کہا کہ ہم امن چاہتے ہیں، کشمیر پر مذاکرات چاہتے ہیں، بھارتی وفد کے دورے کا جائزہ لے کر پتا چلتا ہے کہ ان کا مقصد صرف پاکستان پر الزام تراشی کرنا ہے۔
سفارتی وفد کے رکن خرم دستگیر خان کہناتھاکہ امریکیوں کا یہ خیال تھا کہ ٹرمپ نے سیز فائر کرادیا، مزید مداخلت کی ضرورت نہیں، ہمارا مشن ان کو یہ سمجھانا تھا کہ بھارت نہ غیر جانب دارانہ انکوائری اور نہ بات کرنا چاہتا ہے، اس لیے دنیا کی مداخلت کی ضرورت ہے۔
بشریٰ انجم بٹ کا کہنا ہے کہ پاکستانی وفد کو نیویارک اور واشنگٹن میں بہت پذیرائی ملی، سندھ طاس معاہدے اور کشمیر پر پاکستان نے اپنا مؤقف بہت عمدہ انداز میں پیش کیا۔
جنوبی وزیرستان میں بچوں کی گاڑی پر فائرنگ
مزید :