آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے باعث بڑھتے ہوئے خطرات کاروباری اداروں کے لیے مشکلات کا باعث ،کیسپرسکی تحقیق
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
اسلام آباد: جیسا کہ مصنوعی ذہانت سائبر سیکیورٹی کے منظر نامے کو نئی شکل دیتی ہے، دنیا بھر میں اداروں کو جدید ترین آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے ہونے والے حملوں سے تحفظ فراہم کرتے وقت بڑھتے ہوئے چیلنجوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ مہارت کی کمی، آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے چلنے والے ٹولز کی کمی، اور سائبر سیکیورٹی کے جدید انفراسٹرکچر کے انتظام کی پیچیدگی بہت سے اداروں کو کمزور بنا دیتی ہے۔
”سائبر ڈیفنس اور اے آئی: کیا آپ اپنی تنظیم کی حفاظت کے لیے تیار ہیں؟” کے عنوان سے اپنی تازہ ترین تحقیق میں، کیسپرسکی نے ایس ایم ایز اور بڑے کاروباری اداروں میں آئی ٹی اور انفارمیشن سیکیورٹی کے پیشہ ور افراد سے رائے اکٹھی کیں۔ عالمی سطح پر 19 فیصد جواب دہندگان نے کہا کہ ان کے سائبر تحفظ کے نظام میں کافی خامیاں موجود ہیں۔ تحقیق کے مطابق، 44 فیصد اداروں نے ملازمین کے لیے آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے متعلق سائبر سیکیورٹی کی تربیت کی کمی کو ایک اہم مسئلہ قرار دیا ہے۔ مزید 44 فیصد سائبر سیکیورٹی کے بنیادی ڈھانچے کے انتظام کی پیچیدگی کی طرف اشارہ کرتے ہیں، جو حملہ آوروں سے آگے رہنا مشکل بنا دیتا ہے۔
جدید آلات کی کمی ایک اور اہم چیلنج ہے۔ تقریباً 43 فیصد جواب دہندگان نے اعتراف کیا کہ ان کی تنظیموں کے پاس جدید اے آئی سے چلنے والے سائبرسیکیوریٹی حل کی کمی ہے، جب کہ 41 فیصد آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے متعلقہ خطرے کے منظر نامے کے بارے میں بیرونی ماہرین سے معلومات کی کمی کے ساتھ جدوجہد کر رہے ہیں۔ مزید برآں، 39 فیصد جواب دہندگان کو اہل انفارمیشن سکیورٹی پیشہ ور افراد کی کمی کا سامنا ہے، جس سے کاروبار تیزی سے جدید ترین خطرات کا شکار ہو جاتے ہیں۔
سروے کیے گئے پیشہ ور افراد میں سے 58 فیصد کو خدشہ ہے کہ سائبر حملوں کے خلاف منابس تیاری نہ ہونے کے نتیجے میں خفیہ ڈیٹا لیک ہو سکتا ہے، جب کہ 52 فیصد صارفین کے اعتماد میں کمی کی توقع رکھتے ہیں۔ ساکھ کو پہنچنے والا نقصان 47 فیصد جواب دہندگان کے لیے تشویش کا باعث ہے، جو سائبر حملے کے طویل مدتی نتائج کے بارے میں فکر مند ہیں۔ دیگر ممکنہ نتائج میں مالی جرمانے (33 فیصد)، سرمایہ کاروں کی واپسی (31 فیصد)، قانونی چارہ جوئی (29 فیصد)، اور یہاں تک کہ کاروبار کی جزوی بندش (23 فیصد) شامل ہیں۔
کیسپرسکی میں انفارمیشن سیکیورٹی ڈائریکٹر الیکسی وووک ن کا کہنا ہے کہ آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے کیے جانے والے سائبر حملوں کا اضافہ سائبر سیکیورٹی کے منظر نامے میں ایک اہم موڑ کی نشاندہی کرتا ہے۔ اداروں کو اپنے دفاع کو مضبوط بنانے کے لیے اب کام کرنا چاہیے۔ اس میں آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے چلنے والے ٹولز میں سرمایہ کاری، اے آئی سے متعلق خطرات کو پہچاننے کے لیے ملازمین کی تربیت، سائبر سیکیورٹی کنٹرولز کی ترقی اور نفاذ شامل ہے تیاری صرف ایک آپشن نہیں ہے – سائبر خطرات کے اس نئے دور میں یہ ایک ضرورت ہے۔
کیسپرسکی اس بات کو یقینی بنانے کی تجویز کرتا ہے کہ آپ کے آئی ٹی نیٹ ورک کی ہر سطح اور عنصر کو ٹھوس، کثیر پرتوں والے حفاظتی حل کے ساتھ محفوظ کیا جائے۔ کیسپرسکی نیکسٹ پروڈکٹ لائن سے شروع ہونے والے کاسپرسکی سلوشنز، جدید ترین اے آئی خطرات کو روکنے کے لیے ڈیزائن کی گئی ہیں۔ اگر آپ کے پاس اندرون ملک اس مہارت کی کمی ہے تو کیسپرسکی مینجڈ ڈیٹیکشن اینڈ ریسپانس کے ساتھ آن لائن اور لائیو کیسپرسکی چائبر سکیورٹی ٹریننگ مضبوط آپشنز ہیں۔ کیسپرسکی آٹومیٹد پلیٹ فارم کے ساتھ اپنے دفتری افرادی قوت کو دفاع کی ایک اضافی تہہ میں تبدیل کریں۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: آرٹیفیشل انٹیلیجنس سے سائبر سیکیورٹی کے فیصد جواب دہندگان کے ساتھ کی کمی اے آئی کے لیے
پڑھیں:
ایرانی انٹیلی جنس کی بڑی کامیابی، اسرائیل کی خفیہ جوہری معلومات تک رسائی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
یروشلم: مشرق وسطیٰ میں کشیدگی ایک نئے موڑ پر پہنچ گئی ہے، جہاں ایران نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اسرائیل کی جوہری تنصیبات، انٹیلی جنس نظام اور بین الاقوامی تعلقات سے متعلق ہزاروں حساس اور خفیہ دستاویزات حاصل کرلی ہیں۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق ایرانی وزیر برائے انٹیلی جنس اسماعیل خطیب نے ملکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ یہ دستاویزات نہ صرف اسرائیل کی جوہری سرگرمیوں اور تنصیبات سے متعلق ہیں بلکہ ان میں امریکا، یورپی ممالک اور دیگر عالمی قوتوں کے ساتھ اسرائیل کے خفیہ سفارتی و اسٹریٹجک روابط کی تفصیلات بھی شامل ہیں۔
اسماعیل خطیب نے اس کامیابی کو ایران کی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی “بڑی فتح” قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ قیمتی خزانہ ایران کی معلوماتی اور سیکیورٹی برتری کا ثبوت ہے۔ ان کے مطابق، “یہ ایک جامع اور انتہائی پیچیدہ انٹیلیجنس آپریشن تھا، جس کی کئی ماہ پر محیط منصوبہ بندی کی گئی، اور اسی پیچیدگی کے ساتھ ان دستاویزات کو ایران منتقل کرنا بھی ایک علیحدہ کامیابی تھی۔”
وزیر انٹیلیجنس کے مطابق ایران ان دستاویزات کو جلد منظر عام پر لانے کا ارادہ رکھتا ہے تاکہ دنیا اسرائیل کی خفیہ سرگرمیوں اور اس کی جوہری طاقت کے بارے میں مکمل طور پر آگاہ ہو سکے۔
غیر ملکی خبر رساں اداروں نے اس انکشاف کو خطے میں سفارتی اور سیکیورٹی ماحول کے لیے انتہائی حساس لمحہ قرار دیا ہے، جبکہ اسرائیلی حکام کی جانب سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔ اگر ایرانی دعوے درست ثابت ہوتے ہیں تو یہ اسرائیل کے لیے انٹیلیجنس محاذ پر ایک بڑا دھچکا ہو سکتا ہے۔