حیدرآباد واقعے پر آئی جی سندھ نے چیف سیکریٹری داخلہ کو خط لکھ دیا
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
آئی جی سندھ غلام نبی میمن— فائل فوٹو
حیدرآباد میں وکیلوں کے دھرنے اور پولیس سے مبینہ بدسلوکی کے معاملے پر آئی جی سندھ نے چیف سیکریٹری داخلہ کو خط لکھ دیا۔
آئی جی سندھ نے واقعے کی عدالتی تحقیقات کی سفارش کی ہے اور کہا ہے کہ آئندہ ایسے واقعات سے نمٹنے کے لیے واضح مکینزم بنایا جائے۔
آئی جی سندھ کے خط میں واقعے کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا گیا ہے کہ بھٹائی نگر پولیس نے 3 فروری کو مشکوک گاڑی کو روکا، گاڑی پر سبز نمبر پلیٹ اور سیاہ شیشے موجود تھے، گاڑی میں سوار وکیل علی بزدار تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہے۔
کراچی حیدر آباد میں وکیل کے خلاف ایف آئی آر اور.
خط کے مطابق پولیس کی جائز اور قانونی کارروائی کے خلاف وکلاء نے غیر ضروری احتجاج کیا جس کے باعث حیدرآباد بائی پاس 2 دن سے زائد تک بند رہی۔
آئی جی سندھ نے خط میں حکومت سے غیر جانبدار عدالتی انکوائری کی سفارش کی اور اس کے علاوہ پولیس اور وکلاء کے لیے نیا مکینزم بنانے کی ضرورت پر بھی زور دیا ہے۔
ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
گلشن معمار میں فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید، 4 نامعلوم حملہ آور فرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر) گلشن معمار کے علاقے تھارو مینگل گوٹھ کریم شاہ روڈ پر نامعلوم مسلح افراد کی فائرنگ سے پولیس اہلکار صدام حسین (PC-4251) شہید ہوگئے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق پولیس اہلکار ٹائر پینچر کی دکان پر موجود اپنی موٹرسائیکل کا پینچر لگوا رہا تھا۔اسی دوران سفید آلٹو کار میں سوار چار نامعلوم مسلح ملزمان نے فائرنگ کی اور پولیس اہلکار کو شہید کرکے فرار ہوگئے۔پولیس نے جائے وقوع سے 5 خولز 9 ایم ایم اور 1 خول 30 بور قبضہ پولیس میں لیا ہے، مزید تحقیقات جاری ہے۔ لاش کو قانونی کارروائی کے لیے عباسی شہید اسپتال منتقل کر دیا گیا۔وزیر داخلہ سندھ ضیاء الحسن لنجار نے واقعے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے ایس ایس پی ویسٹ سے فی الفور ابتدائی رپورٹ طلب کرلی۔ انہوں نے ہدایت دی کہ جائے وقوع سے تمام شہادتیں اکٹھی کی جائیں اور عینی شاہدین کے بیانات کی روشنی میں تفتیش کو منطقی انجام تک پہنچایا جائے۔ وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ شہید اہلکار کے اہلخانہ سے ملاقات کی جائے اور ہر ممکن تعاون فراہم کیا جائے۔ضیاء الحسن لنجار نے پولیس حکام کو ہدایت دی کہ پولیس کلنگز میں ملوث اب تک گرفتار ملزمان کی تفصیلات بھی فراہم کی جائیں اور اس واقعے میں ملوث عناصر کی گرفتاری کا ٹاسک کسی ماہر اور باصلاحیت افسر کے سپرد کیا جائے۔