وزیراعلٰی کا اشارہ انڈیا الائنس میں شامل کانگریس اور عام آدمی پارٹی کیطرف تھا جو دہلی میں الگ الگ الیکشن لڑ رہی ہیں اور اسکا فائدہ بی جے پی کو حاصل ہوا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جموں و کشمیر کے وزیراعلیٰ عمر عبداللہ نے دہلی اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کی جیت اور کانگریس و عام آدمی پارٹی کی ہار پر ایک چبھتا ہوا طنز کیا ہے۔ انہوں نے انڈیا الائنس کی پارٹیوں کے بیچ عدم اتحاد اور نتیجے میں ووٹوں کی تقسیم پر نشانہ لگاتے ہوئے ''مہا بھارت'' سیریل کے ایک مشہور سین کا میمس شیئر کیا۔ انہوں نے اپنے پوسٹ میں لکھا کہ ''اور لڑو آپس میں''۔ اسی کے ساتھ انہوں نے "مہا بھارت" کے اس میمس کو پوسٹ کیا جس میں ایک سادھو کہتا ہوا نظر آ رہا ہے کہ ''جی بھر کر لڑو، ختم کر دو ایک دوسرے کو"۔ اپنے اس ایکس پوسٹ کے ساتھ عمر عبداللہ نے اسمبلی انتخابات سے متعلق نتائج کو ری ٹوئیٹ کرتے ہوئے اپنا پیغام مزید واضح کیا۔ ان کا اشارہ انڈیا الائنس میں شامل کانگریس اور عام آدمی پارٹی کی طرف تھا جو دہلی میں الگ الگ الیکشن لڑ رہی ہیں اور اس کا فائدہ بی جے پی کو حاصل ہوا ہے۔ صرف کانگریس اور عام آدمی پارٹی ہی نہیں بلکہ بی جے پی کے خلاف یکساں موقف رکھنے والی کچھ دیگر پارٹیاں بھی انتخابی میدان میں تھیں جس کی وجہ سے بی جے پی مخالف ووٹوں کے بٹنے کا کام ہوا ہے اور عمر عبداللہ نے ووٹوں کی اس تقسیم پر چبھتا ہوا طنز کیا ہے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: انڈیا الائنس عمر عبداللہ بی جے پی

پڑھیں:

1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ

دہلی کے وزیر اور اکالی دل کے رہنما منجندر سنگھ سرسا نے سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمال ناتھ کی 1984 کے سکھ مخالف فسادات میں مبینہ موجودگی سے متعلق پولیس رپورٹ عدالت میں پیش نہ کیے جانے پر دہلی ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے۔

درخواست میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ عدالت حکومت کو ہدایت دے کہ وہ 1 نومبر 1984 کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب میں ہونے والے سانحے کی رپورٹ عدالت میں پیش کرے، جس میں سابق اے سی پی گوتم کول نے اس وقت کے پولیس کمشنر کو کمال ناتھ کی جائے وقوعہ پر موجودگی کے بارے میں رپورٹ دی تھی۔

مزید پڑھیں: گولڈن ٹیمپل پر آپریشن بلیو اسٹار کو 41 برس مکمل، بھارتی سکھوں کے زخم آج بھی تازہ

درخواست گزار کے وکیل، سینئر ایڈووکیٹ ایچ ایس پھولکا نے عدالت میں مؤقف اپنایا کہ کمال ناتھ کی موقع پر موجودگی پولیس ریکارڈ اور متعدد اخبارات میں دستاویزی طور پر درج ہے، لیکن حکومت نے جنوری 2022 میں جمع کرائی گئی اپنی اسٹیٹس رپورٹ میں ان شواہد کو شامل نہیں کیا۔

واضح رہے کہ دہلی ہائیکورٹ نے 27 جنوری 2022 کو حکومت کو معاملے میں اسٹیٹس رپورٹ داخل کرنے کی ہدایت کی تھی، جس پر مرکز نے حلف نامہ جمع کرایا، تاہم اس میں کمال ناتھ کے کردار پر کوئی بات شامل نہیں تھی۔

مزید پڑھیں: ہیوسٹن میں سکھوں اور کشمیریوں کا بھارت کے خلاف مظاہرہ

درخواست کے مطابق یکم نومبر 1984 کو گوردوارہ رکاب گنج صاحب کے احاطے میں دو سکھ، اندر جیت سنگھ اور منموہن سنگھ، کو ایک مشتعل ہجوم نے زندہ جلا دیا، جس کی قیادت مبینہ طور پر کمال ناتھ کر رہے تھے۔

اس واقعے میں 5 افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کی گئی، تاہم کمال ناتھ کو نامزد نہیں کیا گیا۔ بعد ازاں ٹرائل کورٹ نے یہ قرار دے کر تمام ملزمان کو بری کر دیا کہ وہ موقع پر موجود ہی نہیں تھے۔ عدالت نے اس درخواست کی سماعت کے لیے 18 نومبر کی تاریخ مقرر کر دی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

1984 کے سکھ مخالف فسادات سابق وزیراعلیٰ مدھیہ پردیش کمال ناتھ منجندر سنگھ سرسا

متعلقہ مضامین

  • علیزے شاہ اور منسا ملک کی لڑائی میں اصل متاثرہ کون ہے؟ سمیع خان نے حقیقت بتا دی
  • ایئرانڈیا کے طیارے میں پھر خرابی، آخر وقت میں پرواز منسوخ کر دی گئی
  • چین اور یورپی یونین نے نتیجہ خیز نتائج حاصل کیے ہیں، چینی صدر
  • عمران خان نے پارٹی میں انتشار پھیلانے والوں کیخلاف کارروائی کا کہا، علی امین گنڈاپور
  • عمران خان نے پارٹی میں انتشار پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کا کہا، علی امین گنڈاپور
  • سعودی شہزادہ عبدالرحمان بن عبداللہ کی والدہ انتقال کر گئیں
  • 1984 سکھ نسل کشی: کمال ناتھ کی موجودگی چھپانے پر دہلی حکومت کی بازپرس کا مطالبہ
  • دہلی ایئرپورٹ پر ایئر انڈیا کے طیارے میں آگ بھڑک اٹھی
  • بہار میں ووٹر لسٹ سے بڑے پیمانے پر نام حذف کیا جانا جمہوریت کا قتل ہے، پرینکا گاندھی
  • عالمی جونیئر اسکواش چیمپئن شپ، پاکستان کے عبداللہ نواز کی دوسرے راؤنڈ میں کامیابی