مصنوعی ذہانت اور کمپیوٹر پر مبنی ملازمتوں کا مستقبل
اشاعت کی تاریخ: 8th, February 2025 GMT
ایک نئی تحقیق کے مطابق مصنوعی ذہانت (AI) ممکنہ طور پر 70 فیصد کمپیوٹر سے منسلک نوکریوں کی جگہ لے سکتی ہے، جس کے معیشت اور معاشرتی ڈھانچے پر گہرے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
تحقیق سے پتا چلتا ہے کہ کمپیوٹر پر مبنی نوکریاں جیسے پروجیکٹ مینجمنٹ، مارکیٹنگ اور ایڈمنسٹریٹیو سپورٹ مصنوعی ذہانت سے سب سے زیادہ متاثر ہو سکتی ہیں۔ انسٹیٹیوٹ فار پبلک پالیسی ریسرچ (IPPR) کے مطابق AI کے اثرات کو کم کرنے کے لیے موجودہ پالیسیوں میں بہتری کی ضرورت ہے۔
اس تحقیق کے لیے 22 ہزار عام پیشوں کا تجزیہ کیا گیا، جس میں معلوم ہوا کہ کمپیوٹر پر منحصر کام بڑے پیمانے پر خودکار ہوسکتے ہیں، جس کے نتیجے میں ادارتی، اسٹریٹجک، اور تجزیاتی کاموں پر مصنوعی ذہانت کا سب سے زیادہ اثر متوقع ہے۔
تھنک ٹینک IPPR کے مطابق موجودہ پالیسی میں AI کے وسیع اثرات کو نظرانداز کیا جا رہا ہے اور اس پر مزید توجہ دینے کی ضرورت ہے تاکہ روزگار کے تحفظ کے لیے مناسب حکمت عملی بنائی جا سکے۔
مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے اثرات کے باعث کمپیوٹر پر مبنی شعبوں میں جدید مہارتوں کی ضرورت پہلے سے زیادہ بڑھ جائے گی اور مستقبل میں روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کے لیے ٹیکنالوجی اور پالیسیوں میں توازن پیدا کرنا ضروری ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت کمپیوٹر پر کے لیے
پڑھیں:
زائد پالیسی ریٹ سے معیشت پر منفی اثرات مرتب ہونگے،امان پراچہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر) وفاق ایوانہائے تجارت وصنعت(ایف پی سی سی آئی) کے نائب صدر محمدامان پراچہ نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے پالیسی سود کی شرح کو 11 فیصد پر برقرار رکھنے کے فیصلے کوحقا ئق کے مخالف قرار دیتے ہوئے کہا کہ ایک غیرمتنازع مانیٹری پالیسی جس میں شرح سود سنگل ڈیجٹ میں ہو، صنعتی پیداوار میں اضافہ، روزگار کے مواقع پیدا کرنے اور قیمتوں کے استحکام کے لیے ضروری ہے،اسٹیٹ بینک کی جانب سے پالیسی ریٹ کو برقرار رکھنا موجودہ معاشی حالات کے تناظر میں ”ناقابلِ فہم” ہے۔ امان پراچہ نے کہا کہ موجودہ مہنگائی کی شرح کو مدِنظر رکھتے ہوئے پالیسی ریٹ کو کم کرکے ابتدائی مرحلے میں سنگل ڈیجٹ اور بعدازاں 6 سے 7 فیصد کے درمیان لانا چاہیے تاکہ معاشی حقائق سے ہم آہنگی پیدا ہو اور ترقی کو فروغ ملے۔ نائب صدر ایف پی سی سی آئی نے کہا کہ حکومت کے اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ ماہ اگست 2025 میں مہنگائی کی شرح 3 فیصد تک آ چکی ہے اور زیادہ شرح سود براہِ راست پیداواری لاگت کو متاثر کرتی ہے،پاکستان میں شرح سود خطے کے دیگر ممالک کے مقابلے میں پہلے ہی کہیں زیادہ ہے جو معاشی سرگرمیوں کوبری طرح سے متاثر کرتی اور معیشت پر منفی اثرات مرتب کرتی ہے جبکہ سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی ہوتی ہے جبکہ زیادہ شرح سود کرنسی کے بہاؤ کو محدود کرتی ہے، جس سے معاشی سرگرمیاں اور ترقی متاثر ہوتی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سود کی شرح کو برقرار رکھنے کا فیصلہ کاروباری ماحول کو سخت متاثر کرے گا، سرمایہ کاری کی حوصلہ شکنی کرے گا اور معاشی بحالی کو روکے گا،اس لئے کاروبار کو فروغ دینے اور عالمی منڈی میں مسابقتی رہنے کے لیے ضروری ہے کہ پالیسی ریٹ کو سنگل ڈیجٹ میں لایا جائے۔