2024ء کے انتخابات میںصرف فارم47 والے جیتے،گورنر پنجاب کا اعتراف
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
لاہور (صباح نیوز) گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر نے کہا ہے کہ 2024ء کے انتخابات میں پورے پاکستان میں جیتنے والے فارم47 پر منتخب ہوئے ہیں، 2013ء، 2018ء اور 2024ء کے انتخابات میں دھاندلی ہوئی، 2024ء میں فارم45 اور فارم 47 کی خرابی تھی، ملکی تاریخ میں کوئی ایک آدھ ہی ایسا الیکشن ہوا ہوگا، جس پر سب نے کہا ہو کہ شفاف الیکشن ہوئے۔ ایک نجی ٹی وی پروگرام میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ2024ء میں پنجاب میں بلاول زرداری کو ملنے والے ووٹ کم ظاہر کیے گئے، ہم نے تو صرف یہ مطالبہ کیا تھا کہ شکست قبول ہے، لیکن ہمیں ہمارے ووٹ تو دکھائیں۔ کراچی میں بھی 2، 4 سیٹیں پیپلز پارٹی سے چھینی گئیں، جس جس نے 2024ء کے الیکشن میں
غلط کام کیا سب کو رگڑا لگنا چاہیے، سیاست دانوں کو چاہیے کہ وہ کم از کم اس معاملے پر اکٹھے ہوں، کہ کچھ بھی ہوجائے انتخابات میں کسی قسم کی دھاندلی نہ ہونے پائے، تاکہ حقیقی عوامی نمائندگی سامنے آئے۔ سیاسی استحکام کیلیے ایسی قیادت کی ضرورت ہے جو بات چیت کرسکے اور اس کی بات چیت لوگ سنیں اور انہیں یقین ہو کہ کل کو ان کے ساتھ ہونے والی بات چیت پر عمل بھی ہوگا، ایسا نہ ہو کہ کل کو آپ کہیں کہ کوئی اور نہیں مان رہا، اس لیے ہم اپنے وعدے مکمل نہیں کرسکتے، موجودہ حکومت میں ایسا کوئی شخص نہیں جو یہ کردار ادا کرسکے، ایسی ایک ہی شخصیت ہے، وہ صدر آصف علی زرداری ہیں، جنہوں نے پاکستان پیپلز پارٹی کے دور حکومت میں سب اتحادیوں سے کیے گئے وعدے نبھائے اور کامیابی سے اپنی پارٹی کی حکومت کی مدت مکمل کروائی۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ میں واحد شخصیت اسپیکر قومی اسمبلی ہیں، جو بات چیت کرنا جانتے ہیں، پی ٹی آئی میں تو بات چیت کا رواج ہی نہیں ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انتخابات میں بات چیت نے کہا 2024ء کے
پڑھیں:
ہم آدھے سے زائد ممکنہ ٹیکس سے محروم تھے، وزیر خزانہ کا اعتراف
وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں اعتراف کیا کہ ہم آدھے سے زائد ممکنہ ٹیکس سے محروم تھے، ایف بی آر نے پاکستان میں ٹیکس گیپ کا تخمینہ ساڑھے 5 ٹریلین روپے لگایا ہے۔
قومی اسمبلی اجلاس میں بجٹ تقریر کے دوران انہوں نے کہا کہ ہمارا سب سے اہم معاشی مسئلہ محصولات کے نظام کی مسلسل کمزوری تھی، پاکستان کا ٹیکس ٹو جی ڈی پی 10 فیصد تھی، جو ترقیاتی اخراجات اور ریاست کے انتظامی معاملات چلانے کےلیے ناکافی تھی۔
بجٹ تقریر میں کہا گیا کہ ایف بی آر کے مطابق پاکستان میں ٹیکس گیپ کا تخمینہ 5 اعشاریہ 5 ٹریلین روپے لگایا گیا ہے، یعنی ہم آدھے سے زائد ممکنہ ٹیکس سے محروم تھے، یہ صورتحال ناقابل قبول تھی، اس خلا کو پر کرنا نہ صرف ضروری تھا بلکہ ملک کو 14 فیصد کے ٹیکس ٹو جی ڈی کی پائیدار ترقی کی راہ پر ڈالنا ناگزیر تھا۔
وفاقی وزیر نے بجٹ تقریر میں ایف بی آر میں ٹرانسفارم کی بات کی اور کہا کہ اس کے بغیر معیشت مستحکم کرنا اور قومی اہداف حاصل کرنا ممکن نہ تھا، وزیراعظم کی سربراہی میں ایف بی آر ٹرانسفرمیشن پلان کا آغاز کیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ یہ کوئی روایتی مشق نہیں تھی بلکہ وزیرا عظم کی براہ راست نگرانی میں ایک تفصیلی مشاورت کے ذریعے تیار کیا گیا، منصوبہ تھا جس کی ستمبر 2024 میں منظوری دی گئی، اس منصوبے کی بنیاد تین ستونوں پر ہے، پیپل، پراسس اور ٹیکنالوجی ہیں۔
سینیٹر محمد اورنگزیب نے کہا کہ اس منصوبے کا محور ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن ہے، پاکستان میں پہلی مرتبہ معیشت اور ٹیکس نظام کے درمیان جامع ڈیجیٹل انضمام کا آغاز کیا گیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ اس منصوبے کے تحت اٹھائے گئے اہم اقدامات میں ڈیجیٹل پروڈکشن ٹریکنگ کا آغاز ہے ، جسے چینی شعبے سے شروع کیا گیا اور اب اسے سیمنت ، مشروبات ، کھاد اور ٹیکسٹائل میں توسیع تک جاری ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ بزنس ٹو بزنس لین دین کو دستاویزی شکل دینے کےلیے ملک گیر ای انویسنگ کا اجراء کیا گیا ہے،سیلز اور انکم ٹیکس کےلیے آرٹی فیشل انٹیلی جنس پر مبنی آڈیٹ سسٹم چاروں صوبوں میں پوائنٹ آف سیل نظام سے منسلک کیا گیاجبکہ اشیاء کی نقل و حمل پر نظر رکھنے کےلیے ای و ے بلنگ شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ کسٹمز میں ملی بھگت کے خاتمے کےلیے فیس لیس آڈیٹ نظام کا قیام ، افسران کےلیے ڈیجیٹل ورک فلو اور بروقت انفورسمنٹ الرٹ کا ایک نظام سینٹرل کنٹرول یونٹ جو ڈیٹا کی مرکزی نموداری فراہم کرے گا اور جدید ٹیکنالوجی لانے کےلیے مینڈیت کے ساتھ PRAL Board کی تشکیل نو ہو چکی ہے۔