سری نگر(اے پی پی) بھارت کے غیر قانونی زیرتسلط جموں وکشمیر میں انتظامیہ نے پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی)کی سربراہ محبوبہ مفتی اور انکی بیٹی التجا مفتی کو سری نگر میں گھر میں نظر بند کر دیا ہے۔کشمیر میڈیاسروس کے مطابق التجا مفتی نے ایک ٹوئٹ میں لکھا کہ انہیں اور ان کی والدہ محبوبہ مفتی کو گھر میں نظر بند کر دیا گیا ہے ،میری والدہ ضلع بارہمولہ کے علاقے سوپور
جانے والی تھیں، جہاں رواں ہفتے کے شروع میں بھارتی فوج نے فائرنگ کر کے ایک ٹرک ڈرائیور کو مار دیا تھا، ہمارے گھر کے دروازے اس لیے بند کر دیے گئے ہیں کیونکہ والدہ مقتول نوجوان کے اہلخانہ سے اظہار یکجہتی کے لیے سوپور جانا چاہتی تھیں۔ التجا نے مزید لیکھا کہ میں کٹھوعہ جاناچاہتی تھیں جہاں بھارتی فورسز نے ایک شہری مکھن دین کو دوران حراست قتل کیا ، کشمیر میں کچھ نہیں بدلا ہے ، یہاں عسکریت پسندوں کے خاندانوں کو بھی مجرم قرار دیا جا رہا ہے۔یاد رہے کہ بھارتی فوجیوں نے بدھ کے روز ضلع بارہمولہ کے علاقے سنگرامہ چوک میں تلاشی کی ایک پرتشدد کارروائی کے دوران سرینگر بارہمولہ شاہراہ پر ایک ٹرک کو فائرنگ کا نشانہ بنایا جس کے نتیجے میں اسکا ڈرائیور وسیم احمد میر شہید ہو گیا تھا۔ بھارتی پولیس کے سپیشل آپریشن گروپ نے جموں خطے کے ضلع کٹھوعہ میں مکھن دین نامی ایک نوجوان کو دوران حراست تشدد کر کے شہید کردیاتھا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

غیرت کے نام پر بلوچستان میں قتل خاتون کی والدہ کا تہلکہ خیز بیان، ملزمان کی رہائی کا مطالبہ

غیرت کے نام پر بلوچستان میں فائرنگ کرکے قتل کی گئی خاتون بانو کی والدہ کا تہلکہ خیز بیان سامنے آگیا جس میں انہوں نے کہا کہ بانو کو بلوچی رسم و رواج کے مطابق سزا دی گئی، معاملے میں گرفتار ملزمان کو رہا کیا جائے۔

رپورٹ کے مطابق مقتولہ کی والدہ نے اپنے جاری مبینہ بیان میں کہا کہ میرا نام گل جان ہے اور میں بانو کی ماں ہوں، میں اس قرآن پاک کو سامنے رکھ کر سچ بول رہی ہوں، جھوٹ نہیں بول رہی ہوں، حقیقت یہ ہے کہ بانو پانچ بچوں کی ماں تھی، وہ کوئی بچی نہیں تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کا بڑا بیٹا نور احمد ہے، جس کی عمر 18 سال ہے۔ دوسرا بیٹا واسط ہے، جو 16 سال کا ہے۔ اس کے بعد اس کی بیٹی فاطمہ ہے، جو 12 سال کی ہے۔ پھر اس کی بیٹی صادقہ ہے، جو 9 سال کی ہے۔ اور سب سے چھوٹا بیٹا زاکر ہے، جس کی عمر 6 سال ہے۔

والدہ نے کہا کہ کیا ایک بلوچ کا ضمیر یہ گوارا کرے گا کہ اتنے بچوں کی ماں کسی دوسرے مرد کے ساتھ بھاگ جائے؟ بے شک، ہم نے انہیں قتل کیا، یہ کوئی بے غیرتی نہیں تھی بلکہ بلوچ رسم و رواج کے مطابق کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ تم ہمارے گھروں پر چھاپے بھیجتے ہو، ہمارا قصور کیا ہے؟ ہم نے جو بھی کیا، غیرت کے تحت کیا، کوئی گناہ نہیں کیا۔ میری بیٹی بانو اور احسان اللہ پڑوسی تھے۔

بانو 25 دن احسان کے ساتھ بھاگ گئی تھی اور وہ اس کے ساتھ رہ رہی تھی۔ 25 دن بعد وہ واپس آ گئی۔ تب بانو کے شوہر نے بچوں کی خاطر اسے معاف کر دیا اور اسے ساتھ رکھنے پر راضی ہو گیا۔ مگر احسان اللہ باز نہیں آیا، وہ ہمیں ویڈیوز بھیجتا تھا۔ ٹک ٹاک پر ہاتھ پر گولی رکھ کر کہتا تھا: ’جو مجھ سے لڑنے آئے، وہ شیر کا دل رکھ کر آئے۔‘ وہ ہمیں دھمکیاں دیتا تھا۔

والدہ نے کہا کہ میرے بیٹے کی تصویر پر کراس کا نشان لگا کر کہتا تھا: ’میں اسے مار دوں گا۔‘ اتنی رسوائی اور بے غیرتی ہم برداشت نہیں کر سکتے تھے۔ ہم نے جو بھی کیا، اچھا کیا۔ اس قرآن پر قسم کھا کر کہتے ہیں کہ انہیں قتل کرنا ہمارا حق تھا۔

 

متعلقہ مضامین

  • کوئٹہ سنجیدی ڈیگاری کیس میں مقتولہ کی والدہ بھی گرفتار
  • کوئٹہ، دوہرے قتل کیس میں متنازعہ بیان پر مقتولہ کی والدہ عدالت میں پیش
  • سینیئر صحافی عمر چیمہ کی والدہ محترمہ انتقال کرگئیں
  • غیرت کے نام پر بلوچستان میں قتل خاتون کی والدہ کا تہلکہ خیز بیان، ملزمان کی رہائی کا مطالبہ
  • حمائمہ ملک نے فون کرکے اپنی غلطی تسلیم کی، مفتی طارق مسعود
  • مرد نے پارٹنر اور اسکی 3 سالہ بیٹی کو گلا گھونٹ کر قتل کیا، لپ اسٹک سے دیوار پر اعتراف جرم تحریر کیا
  • حمائمہ ملک نے مفتی طارق مسعود سے کس بات کی معافی مانگی؟
  • قلات میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں فتنۃ الہندوستان کے 8 دہشت گرد ہلاک
  • قلات میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں فتنہ الہندوستان کے 8دہشت گرد ہلاک
  • راہل گاندھی مسلمانوں کے "منظم استحصال" پر پارلیمنٹ میں بات کریں، محبوبہ مفتی