Express News:
2025-07-26@00:21:15 GMT

کارکنوں کا جذبہ دیکھ کر خوشی ہوئی، شوکت یوسفزئی

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

لاہور:

رہنما تحریک انصاف شوکت یوسفزئی کا کہنا ہے کہ سب کو پتہ ہے کہ 8 فروری کو پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا ڈاکہ پڑا عوامی مینڈیٹ پر اور عوام کے اندر جو آگاہی عمران خان نے یا ان کی پارٹی نے پیدا کی ہے۔ 

اس کا نتیجہ ہے کہ 26 نومبر کو گولیاں چلیں، لوگوں کو مارا پیٹا گیا لیکن آج جس جوش و جذبے کے ساتھ کارکن دوبارہ نکلے تو وہ قابل دید تھا، اپنے کارکنوں کو میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں کہ اس دفعہ کارکن خود آئے تھے، یہ ان کا جذبہ تھا،مجھے بڑی خوشی ہے۔ 

ایکسپریس نیوز کے پروگرام سینٹر اسٹیج پر گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جو لوگ کہتے تھے کہ تحریک انصاف ختم ہو گئی ان کے لیے لمحہ فکریہ ہے۔

رہنما مسلم لیگ (ن)خرم دستگیر نے کہا کہ پچھلے ایک سال میں جو پیش رفت ہوئی ہے وہ یہ ہے کہ تحریک انصاف کا جو انتشاری اور فسادی ٹیکٹک تھا حکومت پر دباؤ ڈالنے کیلیے وہ مکمل طور پر ناکام ہوا ہے، اگرچہ اس انتشاری ٹولے نے پانچ رینجرز اور ایک پولیس والے کی جان بھی لی ہے لیکن وہ نقصان جو ہے اس کی تلافی تو نہیں ہو سکتی۔

لیکن یہ بات اب ثابت ہو گئی کہ اس طرح کے متشدد فساد کے ذریعے یا احتجاج کے ذریعے حکومتوں کو پاکستان میں بدلا نہیں جا سکتا نہ ہی بدلا جائے گا،ایک سال ہو گیا پی ٹی آئی کسی بھی فورم پر الیکشن کی دھاندلی کے کوئی ثبوت اور شواہد پیش نہیں کر پائی۔

ماہر بین الاقوامی امور احمر بلال صوفی نے کہا کہ میرا خیال ہے کہ خلاف توقع اس سے ادارہ اور اس کا جو کونسیپٹ ہے وہ زیادہ مضبوط ہو کر سامنے آئے گا، یہ میں اس لیے کہہ رہا ہوں کہ جب ایک ایسا ادارہ دنیا میں موریلٹی کی بنیاد، دنیا میں انصاف کی بنیاد فراہم کرتا ہو اور اس کے بارے میں یونیورسل اور متفقہ اتفاق ہو، جب اس کی مخالفت اس طرح سے کی جائے کہ کوئی خاص ایجنڈے کیلیے کسی ایک ملک کے لیے آپ اس پر کوئی بھی قدغن کوئی بھی سینکشن اس کے آفیسرز پر لگائیں گے تو اس کے ردعمل میں لوگ اسی کو ایمفاسائز کریں گے۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

حکومت کو پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا کوئی خوف نہیں، عرفان صدیقی

اسلام آباد:

مسلم لیگ (ن) کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے کہ حکومت کو پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا کوئی خوف نہیں اسی لئے 5 اگست کے حوالے سے حکومت نے کوئی میٹنگ بھی نہیں بلائی، پی ٹی آئی ہم سے نہیں ان سے بات کرنا چاہتی ہے جو ان سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں۔

نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کے بیٹے قاسم اور سلمان اگر پاکستان آنا چاہتے ہیں تو خوشی سے آئیں اور احتجاج کے جو طریقے انہوں نے برطانیہ میں دیکھے ہیں ان کے مطابق بیشک احتجاج بھی کریں اور پی ٹی آئی کو بھی سکھائیں۔

انہوں ںے کہا کہ حکومت کو پی ٹی آئی کی کسی تحریک میں دلچسپی نہیں، نہ کوئی خوف ہے، اسی لئے 5 اگست کے حوالے سے حکومت نے کوئی میٹنگ بھی نہیں بلائی، پی ٹی آئی مذاکرات کیلئے پہلے بھی سنجیدہ نہیں تھی، ہمارے دروازے مذاکرات کیلئے کھلے ہیں لیکن ہم چھت پر چڑھ کر انہیں آوازیں نہیں لگائیں گے، پی ٹی آئی اُن سے بات کرنا چاہتی ہے جو اِن سے بات کرنے کیلئے تیار نہیں۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں کسی طرح کا کوئی سیاسی بحران نہیں، ریاست کا کاروبار پُرامن طریقے سے چل رہا ہے اور تمام ادارے آئین و قانون کے مطابق اپنی ذمہ داریاں پوری کر رہے ہیں۔

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ سیاست دان بہادری سے جیل کاٹتے ہیں، شکایتیں اور مطالبے نہیں کیا کرتے، جیل میں جتنی سہولتیں عمران خان کو حاصل ہیں کبھی کسی قیدی کو حاصل نہیں رہیں، نواز شریف اور آصف علی زرداری سمیت کئی رہنماؤں نے جیلیں کاٹی ہیں لیکن کبھی کسی نے اس طرح شکایتیں نہیں کیں۔

انہوں نے کہا کہ 9 مئی کو دفاعی تنصیبات اور شہداء کی یادگاروں پر حملے جرم تھے تو مجرموں کو سزائیں بھی ملنی چاہئیں، پی ٹی آئی کے جن لوگوں کو سزائیں ہو رہی ہیں ان کے پاس اپیلوں کے کئی فورم موجود ہیں، نواز شریف کے کیس تو سپریم کورٹ سے شروع ہوتے اور سپریم کورٹ میں ہی ختم ہو جاتے تھے، نہ کوئی اپیل ہوتی تھی نہ دلیل۔

ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف مسلم لیگ (ن) کے صدر کے طور پر اپنا کردار ادا کر رہے ہیں، بلا وجہ بیان بازی اور تشہیر ان کا شیوہ نہیں، وقت آنے پر وہ متحرک سیاسی کردار ادا کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ طالبان گڈ ہیں یا بیڈ، انہیں افغانستان سے نکال کر کون یہاں لے کر آیا؟ ٹی ٹی پی سمیت 40 ہزار طالبان عمران خان یہاں لے کر آئے تھے جس کی وجہ سے آج ہمیں دہشت گردی کے مسائل کا سامنا ہے۔

انہوں نے کہا کہ خارجہ امور کی ذمہ داری وفاقی حکومت پر ہے، یہ کام گنڈاپور صاحب کا نہیں وہ اپنے صوبے میں امن و امان اور اربوں روپے کی کرپشن پر نظر رکھیں، مسلم لیگ (ن) کو خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت گرانے سے کوئی دلچسپی نہیں، خیبر پختونخوا میں پی ٹی آئی کی 12 سالہ حکومت اور وفاق میں عمران خان کی 4 سالہ حکومت کے کسی ایک بھی بڑے عوامی، فلاحی اور ترقیاتی منصوبے کا حوالہ نہیں دے سکتے۔

اے پی سی میں شمولیت کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ محمود خان اچکزئی صاحب کے بیان کے مطابق یہ کانفرنس موجودہ حکومت کے خاتمے کیلئے بلائی جا رہی ہے، ہم کسی ایسی سازش کا حصہ کیسے بن سکتے ہیں؟

متعلقہ مضامین

  • بانی کے بیٹے خوشی سے پاکستان آئیں، برطانوی طریقوں کے مطابق احتجاج بھی کریں: عرفان صدیقی
  • حکومت کو پی ٹی آئی کی احتجاجی تحریک کا کوئی خوف نہیں، عرفان صدیقی
  • قاسم، سلمان خوشی سے آئیں ،پی ٹی آئی کی تحریک سے کوئی خوف نہیں، عرفان صدیقی
  • عوام اس نظام سے سخت تنگ ہے
  • ملک میں عدلیہ اور انصاف کا کوئی وجود نہیں رہا، عمر ایوب
  • پی ٹی آئی سے کوئی بات نہیں کر رہا، وہ احتجاج نہ کرے تو کیا کرے؟، اسد عمر
  • (26 نومبر احتجاج کیس)تحریک انصاف کارکنوں کیخلاف عدالتی فیصلوں کا سیلاب
  • ’’تحریک انصاف میں علیمہ خانم سے بڑا کوئی غدار نہیں‘‘
  • مایوس نہ ہوں، آپ کے مقدمات کا انجام بھی میرے کیس جیسا ہوگا:جاوید ہاشمی 
  • 5 اگست کو مینار پاکستان جلسہ، اب مذاکرات نہیں تحریک چلے گی: بیرسٹر گوہر