میرپور خاص: خواتین میراتھن ریس کے انعقاد کیخلاف جماعت اسلامی کااحتجاج
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
میرپورخاص (نمائندہ جسارت) کمشنر میرپورخاص کی جانب سے خواتین میراتھن ریس کے انعقاد کے خلاف امیرجماعت اسلامی ضلع میرپورخاص سلمان خالد نیامیر شہر شکیل احمد فہیم ونائب امیر مفتی تحسین احمد بھٹو کے ہمراہ پریس کلب میرپورخاص میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مؤقف اختیار کیا کہ خواتین کی میراتھن ریس کا روڈ پر انعقاد ہمارے دینی، سماجی اور ثقافتی اقدار سے متصادم ہے۔ خواتین کے وقار اور ان کے تحفظ کے پیش نظر ضروری ہے کہ ایسی سرگرمیاں مخصوص گراؤنڈز میں منعقد کی جائیں، تاکہ خواتین کو پردے اور حجاب کے ساتھ سہولت و اطمینان میسر ہو اور وہ کسی غیر ضروری نظروں سے بچ سکیں انہوں نے جماعت اسلامی کے اس مؤقف کو دہرایا کہ ہم خواتین کے حقوق کے خلاف نہیں بلکہ ان کے وقار اور عزت کے تحفظ کے لیے آواز بلند کر رہے ہیں۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ ریس کو فوری طور پر کسی محفوظ گراؤنڈ میں منتقل کیا جائے تاکہ بچیاں آزادی اور اعتماد کے ساتھ حصہ لے سکیں جماعت اسلامی خواتین کی عزت و عافیت کی محافظ ہے اور کسی بھی ایسی سرگرمی کی ہرگز حمایت نہیں کرے گی جو ان کے اسلامی تشخص اور معاشرتی وقار کے خلاف ہو۔ ہم پرامن جمہوری جدوجہد کے ذریعے اپنا احتجاج جاری رکھیں گے اور متعلقہ حکام سے مطالبہ کرتے ہیں کہ اس سلسلے میں فوری اقدامات کیے جائیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات دیگر اسلامی ممالک سے زیادہ ہے، پاپولیشن کونسل
اسلام آباد:
پاپولیشن کونسل نے کہا کہ پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات سعودی عرب، کویت، انڈونیشیا اور ملائیشیا سمیت دیگر اسلامی ممالک میں سب سے زیادہ ہے۔
اسلامی نظریاتی کونسل اور پاپولیشن کونسل کے اشتراک سے وسائل وآبادی میں توازن کے موضوع پر مشاورتی اجلاس منعقد ہوا جہاں پاپولیشن کونسل نے بتایا کہ پاکستان میں ہر سال 11 ہزار خواتین بوجہ حمل و زچگی موت کا شکار ہو جاتی ہیں۔
پاپولیشن کونسل نے کہا کہ پاکستان میں حاملہ خواتین کی شرح اموات دیگر اسلامی ممالک بشمول انڈونیشیا، بنگلہ دیش، ملائیشیا، ایران، کویت اور سعودی عرب میں سب سے زیادہ ہے اور پاکستان میں 1000 میں سے 62 بچے ایک سال کی عمر سے پہلے ہی موت کا شکار ہو جاتے ہیں۔
اسی طرح پاکستان میں پانچ سال سے کم عمر 40 فیصد بچوں کا قد عمر کے لحاظ سے مناسب نہیں اور 18 فیصد بچے غذائی قلت کا شکار ہیں اور 29 فیصد بچے وزن کی کمی کا شکار ہیں، پاپولیشن کونسل کے مطابق پاکستان میں ہر تیسرا بچہ اسکول سے باہر ہے۔
پاپولیشن کونسل نے مطالبہ کیا کہ علمائے کرام قران و سنت کی روشنی میں درس دیں کہ دو سال تک ماں بچے کو دودھ پلائے اور بچوں کی پیدائش کے درمیان وقفہ ماں اور بچے کے لیے مفید ہے۔
کونسل کا کہنا تھا کہ وقفے سے ماؤں اور نومولود بچوں کی شرح اموات میں بھی کمی واقع ہوتی ہے۔
Tagsپاکستان