وفاقی حکومت کے اخراجات 8200 ارب روپے سے بڑھ گئے: وزارتِ خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزارت خزانہ نے مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے اخراجات و آمدن کی تفصیلات جاری کر دی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق 2900 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں پرائمری سر پلس 3600 ارب روپے تک پہنچ گیا، چاروں صوبوں نے 750 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 776 ارب روپے کا سر پلس بجٹ دیا ۔وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ صوبوں نے 376 ارب روپے ریونیو کے ہدف کے مقابلے میں 442 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا۔ وزارتِ خزانہ نے کہا ہے کہ 6 ماہ میں ایف بی آر کو ٹیکس ریونیو میں 384 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہوا، 6009 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 5624 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا۔تاجر دوست اسکیم کے تحت 23.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے ترقیاتی منصوبوں پر کے ہدف کے مقابلے میں ارب روپے کے
پڑھیں:
ای سی سی نے ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ سے متعلق معاہدوں کی منظوری دیدی
وزارت خزانہ کے مطابق اس سے ریکوڈک منصوبے پر کام شروع کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے، ای سی سی نے مجوزہ شرائط کی منظوری دے دی اور ہدایت کی کہ اگر کسی بھی مرحلے پر قانونی اور مالی ماہرین کی توثیق کے بعد معاہدوں کی حتمی صورت میں کوئی بڑی تبدیلی ہو تو اسے دوبارہ ای سی سی کے سامنے پیش کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی(ای سی سی) نے ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ سے متعلق معاہدوں اور 1350 کلو میٹر طویل ریلوے ٹریک بچھانے کے لیے 39 کروڑ ڈالر کی برج فنانسنگ کے معاہدے کی منظوری دے دی۔ وفاقی وزارت خزانہ کے مطابق کابینہ کی اقتصادی رابطہ کمیٹی کا اجلاس وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیر صدارت ہوا، جہاں ای سی سی نے پیٹرولیم ڈویژن کی جانب سے پیش کی گئی سمری پر غور کیا جس میں ریکوڈک منصوبے کی فنانسنگ سے متعلق حتمی معاہدوں اور مالی وعدوں کی منظوری طلب کی گئی تھی۔ وزارت خزانہ کے مطابق اس سے ریکوڈک منصوبے پر کام شروع کرنے کی راہ ہموار ہوگئی ہے، ای سی سی نے مجوزہ شرائط کی منظوری دے دی اور ہدایت کی کہ اگر کسی بھی مرحلے پر قانونی اور مالی ماہرین کی توثیق کے بعد معاہدوں کی حتمی صورت میں کوئی بڑی تبدیلی ہو تو اسے دوبارہ ای سی سی کے سامنے پیش کیا جائے۔
ای سی سی نے وزارت ریلوے کی سمری پر بھی غور کیا، جس میں ریکوڈک مائننگ کمپنی کے ساتھ ریل ڈیولپمنٹ ایگریمنٹ اور 390 ملین ڈالر کے برج فنانسنگ ایگریمنٹ کی منظوری طلب کی گئی تھی تاکہ بلوچستان کی کانوں سے برآمدی سامان کی بڑے پیمانے پر ترسیل کے لیے 1350 کلومیٹر طویل ریلوے لائن بچھائی جا سکے۔ ای سی سی نے تجویز کی منظوری دیتے ہوئے وزارتِ ریلوے کو ہدایت کی کہ دونوں معاہدوں کی کاپیاں وزارت خزانہ کے ساتھ شیئر کی جائیں تاکہ ان کا تجزیہ کیا جا سکے۔ وزارت ریلوے اور وزارت خزانہ کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ آئندہ سال مارچ تک منصوبے پر عمل درآمد سے متعلق رپورٹ ای سی سی میں پیش کریں۔ وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ای سی سی کی جانب سے دی جانے والی منظوری حکومت کے اس عزم کی عکاسی کرتی ہے کہ وہ اس تاریخی منصوبے کو آگے بڑھانا چاہتی ہے جو بلوچستان کے معاشی منظرنامے کو بدلنے اور پاکستان کے عوام کے لیے وسیع تر فوائد پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔