وفاقی حکومت کے اخراجات 8200 ارب روپے سے بڑھ گئے: وزارتِ خزانہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آباد (نمائندہ خصوصی) وزارت خزانہ نے مالی سال کے پہلے 6 ماہ کے اخراجات و آمدن کی تفصیلات جاری کر دی گئیں۔ رپورٹ کے مطابق 2900 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں پرائمری سر پلس 3600 ارب روپے تک پہنچ گیا، چاروں صوبوں نے 750 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 776 ارب روپے کا سر پلس بجٹ دیا ۔وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ صوبوں نے 376 ارب روپے ریونیو کے ہدف کے مقابلے میں 442 ارب روپے کا ٹیکس جمع کیا۔ وزارتِ خزانہ نے کہا ہے کہ 6 ماہ میں ایف بی آر کو ٹیکس ریونیو میں 384 ارب روپے کے شارٹ فال کا سامنا ہوا، 6009 ارب روپے کے ہدف کے مقابلے میں 5624 ارب روپے ٹیکس جمع کیا گیا۔تاجر دوست اسکیم کے تحت 23.
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: کے ترقیاتی منصوبوں پر کے ہدف کے مقابلے میں ارب روپے کے
پڑھیں:
حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز سے غیر استعمال شدہ فنڈز واپس مانگ لیے
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو رواں مالی سال کے غیر استعمال شدہ فنڈ 30 اپریل 2025 ء تک واپس جمع کرانے کی ہدایت کردی ہے۔
ذرائع وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ یہ اقدام آئندہ مالی سال2025-26 کے بجٹ کی تیاری کے سلسلے میں کیا گیا ہے اور اس بارے میں تمام وزارتوں اور ڈویژنز کو جاری کردہ ہدایات میں وزارتوں اور ڈویژنز کے تمام پرنسپل اکاوٴنٹنگ افسران کو 30 اپریل 2025 کی ڈیڈ لائن دی گئی ہے تاکہ مالی سال 2024-25 کے متوقع بچت فنڈز کی واپسی یقینی بنائی جا سکے۔
حکام کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ پبلک اکاوٴنٹس کمیٹی کی ہدایات کی روشنی میں کیا گیا ہے۔
وزارتِ خزانہ کا کہنا ہے کہ فنڈز کی بروقت واپسی نہ صرف رواں مالی سال کے نظرثانی شدہ تخمینوں کو حتمی شکل دینے کے لیے ضروری ہے بلکہ آئندہ بجٹ کے تخمینے کو بھی مستحکم بنانے میں مدد دے گی۔
اس حوالے سے وزارت خزانہ حکام کا کہنا ہے کہ ان بچتوں میں سول حکومت کے اخراجات، سبسڈیز اور ترقیاتی فنڈز شامل ہیں۔
وزارت خزانہ کے مطابق رواں مالی سال کے لیے ترقیاتی بجٹ کا حجم 1100 ارب روپے رکھا گیا تھا، تاہم اب تک صرف 450 ارب روپے ہی خرچ کیے جا سکے ہیں۔
حکام کے مطابق باقی بچ جانے والے فنڈز ان شعبوں میں منتقل کیے جائیں گے جہاں ان کی فوری ضرورت ہے۔