سہ ملکی سیریز؛ راچن رویندرا چہرے پر گیند لگنے سے زخمی
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
سہ ملکی سیریز کے پہلے میچ میں نیوزی لینڈ کے اسٹار اوپنر راچن رویندرا کو افتتاحی میچ میں ہی چہرے پر گیند لگ گئی۔
قذافی اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں مہمان نیوزی لیںڈ کی ٹیم نے پاکستان کو 78 رنز سے شکست دیکر سہ ملکی سیریز کا فاتحانہ آغاز کیا تاہم میچ کے دوران کیچ تھامنے کی کوشش میں کیوی اوپنر راچن رویندرا کے چہرے پر گیند لگ گئی، جس کے باعث وہ زخمی ہوگئے۔
پاکستانی اننگز کے 38 ویں اوور میں مائیکل بریسویل کی گیند پر خوشدل شاہ کا کیچ تھامنے کی کوشش میں انھیں یہ چوٹ لگی، جس کے بعد کرکٹر کے چہرے سے خون ٹپکنے لگا اور انہیں فوری طبی امداد فراہم کی گئی۔
مزید پڑھیں: بابراعظم کیوی اسپنر کے خوف سے باہر نہ آسکے
راچن رویندرا کی مدد کیلئے اسٹریچر پر میدان پر لایا گیا جبکہ پاکستانی فزیو بھی مہمان پلیئر کی مدد کرتے رہے، تاہم کرکٹر تولیے میں چہرے کو لپیٹ کر خود چل کرگئے۔
مزید پڑھیں: سینچری نہ ہونے کی فکر نہیں میچ ہارنے کا دکھ ہے، فخر زمان
اس موقع پر مہمان ٹیم کے کھلاڑی کو گراؤنڈ میں موجود شائقین نے نشستوں سے اٹھ کر ہمت کو سراہا اور نیک تمناؤں کا اظہار کیا۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: راچن رویندرا
پڑھیں:
ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔
المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔
واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔