پی ٹی آئی اختلافات، صوابی جلسے میں بھی ابھر کر سامنے آگئے
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
صوابی(ڈیلی پاکستان آن لائن)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنماؤں کے درمیان اختلافات ملک میں عام انتخابات کو ایک سال مکمل ہونے پر خیبرپختونخوا کے شہر صوابی میں ہونے والے احتجاجی جلسے میں سامنے آگئے جہاں چند رہنماؤں کو تقریر کا موقع نہیں دیا گیا اور چند ایک واپس چلے گئے۔
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق پی ٹی آئی کی صوبائی قیادت کے مابین اختلافات کی جھلک صوابی جلسے میں بھی نظر آئی جہاں مرکزی رہنما اور رکن قومی اسمبلی شیر افضل مروت کو سٹیج پر بیٹھنے کے لیے نشست نہیں مل سکی اور اعظم سواتی طبعیت ناساز ہونے کے باعث شرکت نہ کرسکے۔
بھارتی ارب پتی نے بیٹے کی شادی پر 10 ہزار کروڑ بھارتی روپے عطیہ کردیئے، نئی مثال قائم
اسی طرح پی ٹی آئی کے سابق جنرل سیکریٹری اور قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب سٹیج پر خاموش بیٹھے رہے، پی ٹی آئی کے رہنما عاطف خان بھی بغیر تقریر کے جلسے کے اختتام پر چلے گئے۔
رکن قومی اسبملی شیر افضل مروت کو سٹیج پر بیٹھنے کی جگہ بھی نہیں دی گئی جبکہ جلسے میں شیر افضل مروت کی اچانک انٹری پر کارکنوں نے استقبال کیا تاہم انہیں خطاب کا موقع بھی نہیں مل سکا۔
وزیر اعلی علی امین گنڈا پور نے اپنی تقریر شروع ہوتے ہی شیر افضل مروت کو سٹیج پر بلا لیا اور دونوں نے ہاتھ ملا کر پیغام دیا۔
عالمی بینک کے 4 ارب سے زائد کہاں خرچ کیے ہوئے ، وفاق نے سندھ حکومت سے رپورٹ مانگ لی
علی امین گنڈاپور نے اپنے خطاب سے پہلے شیر افضل مروت کو مائیک دے دیا جس پر شیر افضل مروت نے مختصر خطاب میں کہا کہ ہم برے لوگ ہیں اور برے وقت میں کام آتے ہیں۔شیر افضل مروت نے اعلان کیا کہ اگلا جلسہ لکی مروت میں ہوگا اور کارکن ضرور شرکت کرنے آئیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: شیر افضل مروت کو پی ٹی آئی سٹیج پر
پڑھیں:
’’ پارٹی کا ہر فرد فوری طور پر آپس کے تمام اختلافات بھلا دے اور مکمل طور پر 5 اگست کی تحریک پر توجہ دے ‘‘عمران خان نے جیل سے پیغام جاری کر دیا
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )سابق وزیراعظم عمران خان کے ٹویٹر اکاونٹ سے پیغام جاری کیا گیاہے جس میں ان کا کہناتھا کہ پاکستان کی تاریخ میں کسی بھی سیاسی رہنما کے ساتھ ایسا سلوک روا نہیں رکھا گیا جیسا کہ آج میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی، اس کے باوجود اسے جیل میں ہر ممکن سہولت فراہم کی گئی۔ اس کے برعکس، کبھی کسی بے قصور اور غیر سیاسی خاتونِ خانہ کو ایسے غیر انسانی حالات میں قید نہیں کیا گیا جیسے آج بشریٰ بی بی کو کیا گیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق عمران خان کا کہناتھا کہ ’’میں ملک میں آئین کی بالادستی اور قوم کی خدمت کے لیے اس وقت سب سے سخت اور طویل سزا کاٹ رہا ہوں۔ ظلم اور آمریت کی انتہا یہ ہے کہ وضو کے لیے دیا گیا پانی بھی گندا اور مٹی آلود ہوتا ہے، جو کسی انسان کے لیے قابلِ استعمال نہیں۔ میرے اہلِ خانہ کی جانب سے بھیجی گئی کتابیں کئی ماہ سے روک لی گئی ہیں۔ ٹی وی اور اخبارات تک رسائی بھی بند کر دی گئی ہے۔ میں نے پرانی کتابوں کو بارہا پڑھا، لیکن اب وہ بھی میسر نہیں۔
مختلف شہروں میں مرغی کے گوشت کی قیمت بڑھ گئی
میرے تمام بنیادی انسانی حقوق پامال کیے جا چکے ہیں۔ حتیٰ کہ وہ سہولیات جو عام قیدیوں کو بھی جیل کے قانون کے تحت ملتی ہیں، وہ بھی مجھ سے چھین لی گئی ہیں۔ کئی بار درخواست دینے کے باوجود مجھے اپنے بچوں سے بات کرنے کی اجازت نہیں دی گئی۔ سیاسی ملاقاتیں بھی محدود کر دی گئی ہیں، صرف مخصوص ‘چنے ہوئے افراد’ سے ملاقات کی اجازت ہے، باقی سب پر پابندی ہے۔
میں یہ واضح کرنا چاہتا ہوں پارٹی کا ہر فرد فوری طور پر آپس کے تمام اختلافات بھلا دے اور مکمل طور پر 5 اگست کی تحریک پر توجہ دے۔ اس وقت مجھے تحریک میں کوئی خاص جوش یا حرکت نظر نہیں آ رہی۔ میں ایک 78 سال پرانے نظام سے لڑ رہا ہوں، اور میری سب سے بڑی کامیابی یہ ہے کہ اس بے مثال جبر کے باوجود عوام میرے ساتھ کھڑے ہیں۔
راولپنڈی بڑی تباہی سے بچ گیا، فتنہ الخوارج کا خطرناک دہشت گرد گرفتار
8 فروری (2024) کو عوام نے تحریکِ انصاف پر ایسا اعتماد کیا کہ انتخابی نشان کے بغیر بھی آپ کو ووٹ دیا۔ اس واضح مینڈیٹ کے بعد پارٹی کے ہر فرد پر اخلاقی اور سیاسی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ عوام کی آواز بنے۔ اس نازک وقت میں پارٹی کے اندر اختلافات اور گروہ بندی کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔ جو کوئی بھی پارٹی میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش کرے گا، اسے باہر نکال دیا جائے گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کے لیے یہ جنگ لڑ رہا ہوں، اور میری ہر قربانی اسی مقصد کے لیے ہے۔ اس وقت پارٹی میں دراڑ ڈالنا میرے مشن اور نظریے سے کھلی غداری ہو گی۔
ماہ صفر المظفر کا چاند دیکھنے کیلئے مرکزی رویت ہلال کمیٹی کا اجلاس آج ہوگا
فارم 47 کے ذریعے بنائی گئی اس جعلی حکومت نے 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ کو مفلوج کر دیا ہے۔ جانبدار ججز جس طرح انصاف کا خون کر رہے ہیں، وہ پوری قوم کے سامنے عیاں ہے۔ ہمیں عدلیہ کی آزادی کے لیے بھرپور مہم کا آغاز کرنا ہو گا، کیونکہ کوئی بھی قوم عدالتی آزادی کے بغیر نہ زندہ رہ سکتی ہے، نہ ترقی کر سکتی ہے۔"
مزید :