بنگلہ دیش کی عبوری حکومت کا ’شیطان کا شکار‘ کے نام سے آپریشن کا فیصلہ، نشانہ کون ہوگا؟ WhatsAppFacebookTwitter 0 9 February, 2025 سب نیوز

ڈھاکہ: بنگلہ دیش کی عبوری حکومت نے طلبہ کارکنوں پر حملے کے ذمہ داروں کی تلاش کے لیے ڈیول ہنٹ (شیطان کا شکار) کے نام سے آپریشن کا آغاز کر دیا۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق بنگلہ دیش میں قانون نافذ کرنے والے اداروں نے مقامی افراد اور شیخ حسینہ مخالف طلبہ کے گروپوں کے درمیان جھڑپوں کے بعد ”آپریشن ڈیول ہنٹ“ شروع کیا۔

رپورٹ کے مطابق اجلاس میں متعلقہ علاقوں میں امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنے اور دہشت گردوں کو قانون کے کٹہرے میں لانے کے لیے مشترکہ فورسز کے تعاون سے آپریشن ڈیول ہنٹ کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔

بنگلادیشی آفیشلز کے مطابق بنگلہ دیش نے ہفتہ سے غازی پور کے علاقے سمیت ملک گیر آپریشن شروع کیا۔ یہ جمعہ کے روز ہونے والے پرتشدد حملے کے بعد سامنے آیا ہے جس میں متعدد افراد شدید زخمی ہو گئے تھے۔ یہ حملہ ان دہشت گردوں کی طرف سے کیا گیا جن کا تعلق سقوط آمریت سے تھا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ بنگلہ دیش کے ضلع غازی پور میں جمعہ کی رات کشیدگی دیکھنے کو ملی، طلباء نے سابق وزیر اعظم شیخ حسینہ کے خلاف احتجاج کیا۔ ”بلڈوزر پروگرام“ کے دوران ہونے والی جھڑپوں میں تقریباً 15 طلباء زخمی ہوئے، جو مختلف ہسپتالوں میں زیر علاج ہیں۔

بنگلہ دیش کے چیف ایڈوائزر محمد یونس نے تمام شہریوں پر زور دیا کہ وہ فوری طور پر امن و امان بحال کریں۔ انہوں نے شیخ حسینہ کے خاندان اور عوامی لیگ پارٹی سے منسلک املاک پر حملوں کے ساتھ ساتھ عام شہریوں پر ہونے والے حملے روکنے کا بھی مطالبہ کیا۔

واضح رہے کہ بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم کے طلبا سے سوشل میڈیا خطاب کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے مظاہرین نے بنگلہ دیش کے بانی شیخ مجیب الرحمان کے آبائی گھر کو مظاہرین نے آگ لگا دی تھی۔ مظاہرین نے معزول وزیراعظم شیخ حسینہ کے فیملی میوزیم کو بھی نشانہ بنایا تھا۔

خبرایجنسی کے مطابق طلبا تحریک نے میوزیم کی جانب بلڈوزر مارچ کا اعلان کیا۔ جس کے بعد بنگلہ دیش کی برطرف وزیر اعظم شیخ حسینہ نے ڈھاکہ میں اپنے والد کی رہائش گاہ کو نذر آتش کرنے کے واقعے پر شدید ردعمل دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایک عمارت کو مٹایا جا سکتا ہے، لیکن تاریخ کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔

.

ذریعہ: Daily Sub News

کلیدی لفظ: بنگلہ دیش کی

پڑھیں:

وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور

وفاقی حکومت نے سرکاری ملازمین کے لیے ایک بڑا ریلیف پیکج منظور کرتے ہوئے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ کر دیا ہے۔
نجی میڈیا کے مطابق، وفاقی کابینہ نے وزارتِ ہاؤسنگ اینڈ ورکس کی جانب سے پیش کی گئی سمری کی منظوری دے دی، جس کے تحت گریڈ 1 سے 22 تک کے تمام وفاقی ملازمین کو اس اضافے کا یکساں فائدہ حاصل ہوگا۔
یہ اضافہ سرکاری ملازمین کی بڑھتی ہوئی رہائشی مشکلات اور کرایوں میں اضافے کے پیش نظر کیا گیا ہے۔ حکومت کے مطابق، اس فیصلے سے وفاقی اداروں میں تعینات سیکڑوں سرکاری اہلکاروں کو براہِ راست فائدہ پہنچے گا، تاہم اس سے قومی خزانے پر تقریباً 12 ارب روپے سالانہ کا اضافی بوجھ بھی پڑے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ کئی سالوں سے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں خاطر خواہ اضافہ نہیں کیا گیا تھا، جبکہ حالیہ معاشی صورتحال میں رہائش کے اخراجات مسلسل بڑھ رہے تھے۔ ملازمین کی جانب سے اس اضافے کا مطالبہ عرصے سے کیا جا رہا تھا، جسے اب حکومت نے تسلیم کر لیا ہے۔
ماہرین کے مطابق یہ فیصلہ اگرچہ ملازمین کے لیے ریلیف کا باعث ہے، لیکن وفاقی بجٹ پر اس کے اثرات نمایاں ہوں گے۔ اس اضافے سے ایک طرف سرکاری عملے کی فلاح یقینی بنے گی تو دوسری طرف مالیاتی نظم و ضبط برقرار رکھنا وزارتِ خزانہ کے لیے ایک نیا چیلنج ہوگا۔

متعلقہ مضامین

  • سیکورٹی فورسزکی شمالی وزیرستان میں کاروائیاں: بھارتی اسپانسرڈ3 خوارج ہلاک
  • سیکورٹی فورسزکی شمالی وزیرستان میں کاروائیاں : بھارتی اسپانسرڈ3 خوارج ہلاک
  • بنگلہ دیش: عبوری حکومت کا سیاسی اختلافات پر اظہارِ تشویش، اتفاق نہ ہونے کی صورت میں خود فیصلے کرنے کا عندیہ
  • حکومت کا آئی ایم ایف سے 1.2 ارب ڈالر قسط اجرا میں حائل آخری رکاوٹ دور کرنے کا فیصلہ
  • بلوچستان حکومت کا نوعمر قیدیوں کیلئے علیحدہ جیل بنانے کا فیصلہ
  • شیخ حسینہ واجد بغاوت کیس میں مفرور قرار،اخباروں میں نوٹس
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • بنگلہ دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو ایک مشکل کا سامنا
  • افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور