عمران خان نے ناراضی کی کوئی بات نہیں کی، انکے دل میں کیا ہے کچھ نہیں کہہ سکتا، گنڈاپور
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
وزیراعلیٰ کے پی کا کہنا تھا کہ مجھے جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی اس لیے بانی کی ناراضی کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ اسلام ٹائمز۔ وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کا کہنا ہے بانی پی ٹی آئی عمران خان سے جب میری ملاقات ہوئی تو انہوں نے مجھ سے ناراضی کی کوئی بات نہیں کی، ان کے دل میں کیا ہے اس پر میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ عمران خان کی ناراضی سے متعلق سوال پر علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ مجھے جیل میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے ساتھ ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی اس لیے بانی کی ناراضی کے بارے میں کچھ نہیں کہہ سکتا، میڈیا جیل سماعت میں جاتا ہے، بانی پی ٹی آئی سے خود پوچھ لے وہ مجھ سے ناراض ہیں یا نہیں۔ ان کا کہنا تھا بانی پی ٹی آئی عمران خان سے جب ملاقات ہوئی تو انہوں نے مجھ سے ناراضی کی کوئی بات نہیں کی، بانی پی ٹی آئی کے دل میں کیا ہے اس پر میں کچھ نہیں کہہ سکتا۔
حکومت کے ساتھ مذاکرات کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ کے پی کا کہنا تھا اگر حکومت ہمارے مطالبات پورے کرتی ہے تو مذاکرات دوبارہ شروع ہو سکتے ہیں۔انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ مذاکرات کے لیے ہم نے اور حکومت نے بھی کمیٹی بنائی تھی، ہمارے مطالبات پر عمل نہیں ہوا تو ہم نے مذاکرات ختم کر دیے۔ وزیر اعلیٰ کے پی کا کہنا تھا ہمارے صوبے کی گورننس پر صرف بیانیہ بنایا جا رہا ہے، دیگر صوبوں کی حکومتیں ہمارے ساتھ بیٹھ کر مناظرہ کر لیں۔ پاکستان تحریک انصاف میں اختلافات کے حوالے سے سوال پر علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا پارٹی کے اندر ہر حلقے میں مخالف ہوتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: کا کہنا تھا بانی پی ٹی
پڑھیں:
پختونخوا میں جو امن قائم کیا وہ ہاتھ سے پھسلتا جارہا ہے، سابق وزیراعلیٰ گنڈاپور
سابق وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ ’’جب میں اقتدار میں آیا تھا، دہشتگردی صوبے کے بیشتر حصوں میں کھلے عام گھومتے تھے، لیکن میرے دور میں ان میں زیادہ تر علاقوں کو کلیئر کیا گیا۔‘‘ اسلام ٹائمز۔ خیبر پختونخوا کے سابق وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے دعویٰ کیا ہے کہ اُن کے دور میں فوج، پولیس اور عوام کی مشترکہ جدوجہد کے نتیجے میں صوبے کے بیشتر حصوں میں دہشتگردی پر قابو پا لیا گیا تھا۔ میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے علی امین گنڈاپور کا کہنا تھا کہ بحیثیت وزیراعلیٰ اُن کے دور میں سکیورٹی فورسز اور مقامی آبادی کی مربوط حکمت عملی کی وجہ سے خیبر پختونخوا میں بڑے پیمانے پر دہشتگرد گروپس کو کمزور کر دیا گیا تھا۔ انہوں نے کہا، ’’جب میں اقتدار میں آیا تھا، دہشتگردی صوبے کے بیشتر حصوں میں کھلے عام گھومتے تھے، لیکن میرے دور میں ان میں زیادہ تر علاقوں کو کلیئر کیا گیا۔‘‘ سابق وزیراعلیٰ نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا کہ صوبے کے کچھ علاقوں میں سکیورٹی صورتحال خراب ہونا شروع ہوگئی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کچھ علاقوں میں حالات بدتر ہو رہے ہیں، لیکن بروقت اور مشترکہ کوششوں سے امن کو ایک مرتبہ پھر بحال کیا جا سکتا ہے۔ گنڈاپور نے یاد دلایا کہ اُن کی حکومت جب شروع ہوئی تھی تو زیادہ تر لوگ، اور کچھ معاملات میں پولیس والے بھی، فوج کی واپسی کی بات کر رہے تھے۔ تاہم، ان کی حکومت کی مسلسل کوششوں کی وجہ سے عوام نے فوج کی حمایت شروع کی، اور فوج، پولیس اور شہریوں نے مل کر دہشت گردوں کیخلاف اتحاد بنایا۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان کے دور سے قبل پہلے کبھی اتنی بڑی تعداد میں دہشتگردوں کا خاتمہ نہیں کیا گیا تھا۔ گنڈاپور نے مزید کہا کہ جنوبی اور شمالی وزیرستان، باجوڑ اور تیراہ کے سوائے سابق فاٹا کے زیادہ تر علاقہ جات سمیت تمام اضلاع کو دہشت گردوں سے پاک کیا گیا۔ سابق وزیراعلیٰ نے فوج، پولیس اور قبائلی علاقوں کے درمیان تعاون اور اعتماد کی بحالی کا کریڈٹ بھی لیا اور کہا کہ مقامی کمیونٹی بالخصوص ضم شدہ اضلاع نے سکیورٹی فورسز کے ساتھ مل کر دہشتگردوں سے لڑائی کی۔
اپنی بڑی کامیابیوں میں سے ایک کا حوالہ دیتے ہوئے گنڈا پور نے کہا کہ انہوں نے کرّم میں ایک صدی پرانا مسئلہ حل کیا جس کی وجہ سے قبائلی اور فرقہ ورانہ لڑائیاں ہوتی تھیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ مسئلہ کئی ماہ کی کوششوں سے حل کیا، اور میرے دورِ حکومت کے آخری سات ماہ میں کرّم میں ایک بھی گولی نہیں چلی۔ تاہم، انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ کرّم میں ایک مرتبہ پھر پرتشدد واقعات شروع ہوگئے ہیں اور ان کے عہدے چھوڑنے کے بعد چند ناخوشگوار واقعات بھی پیش آئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ خیبر، باجوڑ اور چند دیگر علاقہ جات میں صورتحال خراب ہو رہی ہے۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا عمران خان کی جانب سے استعفیٰ طلب کیے جانے کے بعد انہیں وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کے طور پر برقرار رہنے کی کوئی پیشکش کی گئی تھی تو انہوں نے نہ اس کی تردید کی اور نہ تصدیق۔ ان کا کہنا تھا کہ ہر بات کو عوام کے سامنے ظاہر کرنا اور اس پر گفتگو کرنا مناسب نہیں۔
گنڈاپور کے دورِ حکومت میں چار ڈرون حملے ہوئے جن پر پارٹی کے اندر اور اڈیالہ سے وزیر اعلیٰ پر سخت تنقید کی گئی۔ تاہم، ایک پی ٹی آئی رہنما نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ سہیل آفریدی کے صرف 18 روزہ دور میں ہونے والے 6 ڈرون حملوں پر عمران خان اور پی ٹی آئی سوشل میڈیا سمیت کسی نے ایک لفظ تک نہیں کہا۔