غزہ کی صورتحال پر ہنگامی عرب سربراہی اجلاس طلب، پاکستان نے او آئی سی سمٹ بلانے کا مطالبہ کردیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
غزہ کی صورت حال پر غور کے لیے ہنگامی عرب سربراہی اجلاس 27 فروری کو طلب کرلیا گیا، جبکہ پاکستان نے او آئی سی کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا ہے۔
غیرملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق مصر کی وزارت خارجہ نے بتایا ہے کہ عرب سربراہی اجلاس بلانے کا فیصلہ اعلیٰ سطح کی مشاورت کے بعد کیا گیا ہے۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے غزہ سے فلسطینیوں کی بے دخلی کے بیانات کے بعد مصر کے وزیر خارجہ امریکا روانہ ہوگئے ہیں، جن کی امریکی انتظامیہ اور اراکین سینیٹ سے ملاقاتیں ہوں گی۔
مصر کی وزارت خارجہ کے مطابق وزیر خارجہ کے دورہ امریکا کا مقصد دوطرفہ تعلقات اور اسٹریٹیجک شراکت داری کو فروغ دینا ہے، جبکہ دورے کے دوران علاقائی صورت حال پر بھی بات چیت ہوگی۔
ادھر پاکستان کے نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ فلسطین کے مسئلے پر رواں ہفتے اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا اجلاس بلایا جائے۔
دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کی جانب سے او آئی سی وزرائے خارجہ کا اجلاس بلانے کا مطالبہ اس لیے کیا گیا ہے، تاکہ امریکی صدر کی فلسطینیوں کو دوسرے ممالک میں آباد کرنے کی تجویز پر تبادلہ خیال کیا جا سکے۔
دریں اثنا نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ایرانی ہم منصب سید عباس عراقچی کا ٹیلی فونک رابطہ ہوا ہے جس میں دونوں رہنماؤں نے مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر خصوصی توجہ مرکوز کی۔ فریقین نے غزہ میں فلسطینیوں کی مسلسل حالت زار پر بھی تبادلہ خیال کیا۔
اسحاق ڈار نے غزہ کے لوگوں کو بے گھر کرنے کی تجویز کو انتہائی پریشان کن و غیر منصفانہ قرار دیا۔ وزیر خارجہ نے واضح کیا کہ فلسطینی سر زمین فلسطینی عوام کی ہے، اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل قراردادوں کے مطابق 2 ریاستی حل ہی واحد قابل عمل اور منصفانہ آپشن ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان خودمختار فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا، ایک ایسی فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔ وزیر خارجہ نے معاملے پر او آئی سی وزرائے خارجہ کا غیر معمولی اجلاس بلانے کے لیے پاکستان کی حمایت سے بھی آگاہ کیا۔ فریقین نے آنے والے دنوں میں ان پیشرفتوں پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا تھا کہ وہ غزہ پر قبضہ کرلیں گے، جس کا دنیا بھر سے شدید ردعمل آیا تھا، جبکہ اسلامی ممالک نے بھی اپنے ردعمل کا اظہار کیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
wenews اسلامی تعاون تنظیم امریکی صدر او آئی سی خود مختار فلسطینی ریاست ڈونلڈ ٹرمپ عرب سربراہی اجلاس وزرائے خارجہ اجلاس وی نیوز.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اسلامی تعاون تنظیم امریکی صدر او ا ئی سی خود مختار فلسطینی ریاست ڈونلڈ ٹرمپ عرب سربراہی اجلاس وزرائے خارجہ اجلاس وی نیوز عرب سربراہی اجلاس اجلاس بلانے امریکی صدر او ا ئی سی بلانے کا کے مطابق
پڑھیں:
اسحاق ڈار کا مصری اور سعودی ہم منصب سے رابطہ‘ غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251005-08-23
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحق ڈار نے مصری وزیر خارجہ ڈاکٹر بدر عبدالعاطی اور سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے ٹیلی فونک رابطہ کرکے غزہ کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔ ترجمان دفتر خارجہ سے جاری بیان میں کہا گیا کہ وزیر خارجہ اسحق ڈار اور مصری وزیر خارجہ کے درمیان ٹیلیفونک رابطہ ہوا ہے، اس دوران گفتگو میں دوطرفہ تعلقات کے اہم امور اور علاقائی پیش رفت بالخصوص غزہ کی سنگین صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ نائب وزیراعظم نے ان کوششوں کے لیے پاکستان کی حمایت کا اعادہ کیا اور حالیہ پیش رفت کا خیرمقدم کیا، جس کا مقصد فوری اور پائیدار جنگ بندی۔ بلا روک ٹوک انسانی امداد کو یقینی بنانا اور غزہ میں پائیدار امن کے حصول کے لیے اجتماعی اقدامات کو آگے بڑھانا ہے۔مزید یہ کہ حالیہ پیش رفت میں مجوزہ امن منصوبے پر حماس کا ردعمل بھی شامل ہے جو خونریزی کے خاتمے کی امید پیش کرتا ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے غزہ میں منصفانہ اور دیرپا امن کے حصول میں مدد کے لیے اپنی کوششوں میں مصروف اور مربوط رہنے پر اتفاق کیا۔ دوسری جانب، نائب وزیراعظم اسحق ڈار اور سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان کے درمیان بھی ٹیلی فونک رابطہ ہوا جس میں دونوں وزرائے خارجہ نے غزہ کی صورتحال پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا، اسحق ڈار نے سعودی وزیر خارجہ کے تعمیری کردار کو سراہا۔ترجمان دفتر خارجہ نے بتایا کہ گفتگو کے درمیان پاک-سعودی قیادت نے فوری جنگ بندی کے لیے کوششیں تیز کرنے پر زور دیا اور غزہ میں انسانی امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی یقینی بنانے کی ضرورت پر اتفاق کیا۔دونوں رہنماؤں نے صدر ٹرمپ کی تجویز پر حماس کے ردعمل پر گفتگو کی اور فلسطینی عوام کی بھرپور حمایت کے عزم کا اعادہ کیا جب کہ دو ریاستی حل پر مبنی جامع اور پائیدار امن کے لیے مشترکہ کوششوں پر اتفاق کیا۔