اسرائیلی وزیر اعظم کا سعودیہ میں فلسطینی ریاست کے قیام کا بیان، سعودی عرب کا ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
ریاض: سعودی عرب نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہےکہ اسلامی برادر ممالک کی جانب سے بنیامین نیتن یاہو کے بیان پر کی گئی مذمت، عدم اتفاق اور مکمل مسترد کیے جانے کو سراہتے ہیں۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق سعودی وزارتِ خارجہ نے کہاکہ ایسے بیانات کو قطعی طور پر مسترد کر تے ہیں جو “ان مظالم سے توجہ ہٹانے کے لیے دیے جا رہے ہیں جو اسرائیلی قابض افواج فلسطینی بھائیوں کے خلاف غزہ میں مسلسل کر رہی ہیں، بشمول نسلی تطہیر جس کا وہ شکار ہیں۔
انہوں نے مزید کہاکہ یہ انتہا پسند اور قابض ذہنیت اس حقیقت کو نہیں سمجھتی کہ فلسطینی زمین فلسطینی عوام کے لیے کیا معنی رکھتی ہے اور ان کا اس زمین سے جذباتی، تاریخی اور قانونی تعلق کتنا گہرا ہے؟”یہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ فلسطینی عوام کو جینے کا حق حاصل ہے کیونکہ اسرائیل نے مکمل طور پر غزہ کی پٹی کو تباہ کر دیا ہے۔
سعودی وزرات خارجہ کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو زخمی کیا گیا ، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں،عالمی برادری اسرائیلی ظلم رکوانے میں ہمیشہ ناکام رہاہے۔
خیال رہےکہ گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ ایک فلسطینی ریاست سعودی عرب کے علاقے میں قائم کی جا سکتی ہے”سعودی عرب فلسطینی ریاست سعودی عرب میں بنا سکتا ہے، ان کے پاس بہت زمین ہے۔”
یاد رہےکہ مصر، اردن، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور عراق سمیت متعدد ممالک نے ان بیانات کی مذمت کی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلی اپنے جارحانہ طریقوں سے خطے میں ایک بار پھر جنگ شروع کرنا چاہتا ہے۔
واضح رہےکہ 7 اکتوبر 2023 کو جنگ کے آغاز کے بعد سے، ریاض بارہا اپنے اس مؤقف کو دہرا چکا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات صرف اسی صورت میں قائم کرے گا جب ایک فلسطینی ریاست قائم ہو، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہوگا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست
پڑھیں:
فرانس کا تاریخی قدم، فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کا اعلان
پیرس:فرانس نے مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کی سمت اہم پیش رفت کرتے ہوئے ریاستِ فلسطین کو تسلیم کرنے کا فیصلہ کر لیا ہے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئل میکرون نے اس فیصلے کا باضابطہ اعلان ستمبر میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس سے اپنے خطاب میں کرنے کا عندیہ دے دیا۔
فلسطینی صدر محمود عباس کے نام ایک خط میں جو سوشل میڈیا پر شیئر کیا گیا فرانسیسی صدر نے واضح کیا کہ پائیدار اور منصفانہ امن کے حصول کے لیے ریاستِ فلسطین کا قیام ناگزیر ہے۔
میکرون کا کہنا تھا کہ فرانس اس تاریخی اور اصولی مؤقف کی بنیاد پر فلسطینی ریاست کو تسلیم کرے گا۔
Consistent with its historic commitment to a just and lasting peace in the Middle East, I have decided that France will recognize the State of Palestine.
I will make this solemn announcement before the United Nations General Assembly this coming September.… pic.twitter.com/VTSVGVH41I
صدر میکرون نے کہا کہ اس وقت مشرقِ وسطیٰ کو فوری جنگ بندی، تمام یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ کے عوام کے لیے بڑے پیمانے پر انسانی امداد کی اشد ضرورت ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حماس کو غیر مسلح کرنا، غزہ کو محفوظ بنانا اور اس کی تعمیرِ نو کے ساتھ ساتھ فلسطینی ریاست کا قیام ہی خطے کے دیرپا امن کی ضمانت بن سکتا ہے۔
فرانسیسی صدر کا کہنا تھا کہ فرانسیسی عوام مشرقِ وسطیٰ میں امن چاہتے ہیں، اور اب وقت آ گیا ہے کہ یورپی و بین الاقوامی شراکت داروں کے ساتھ مل کر یہ ثابت کیا جائے کہ امن ممکن ہے۔