ریاض: سعودی عرب نے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کے بیانات کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہےکہ اسلامی برادر ممالک کی جانب سے بنیامین نیتن یاہو کے بیان پر کی گئی مذمت، عدم اتفاق اور مکمل مسترد کیے جانے کو سراہتے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کےمطابق سعودی وزارتِ خارجہ نے کہاکہ  ایسے بیانات کو قطعی طور پر مسترد کر تے ہیں جو “ان مظالم سے توجہ ہٹانے کے لیے دیے جا رہے ہیں جو اسرائیلی قابض افواج فلسطینی بھائیوں کے خلاف غزہ میں مسلسل کر رہی ہیں، بشمول نسلی تطہیر جس کا وہ شکار ہیں۔

انہوں نے مزید کہاکہ  یہ انتہا پسند اور قابض ذہنیت اس حقیقت کو نہیں سمجھتی کہ فلسطینی زمین فلسطینی عوام کے لیے کیا معنی رکھتی ہے اور ان کا اس زمین سے جذباتی، تاریخی اور قانونی تعلق کتنا گہرا ہے؟”یہ سوچ بھی نہیں سکتے کہ فلسطینی عوام کو جینے کا حق حاصل ہے کیونکہ اسرائیل نے مکمل طور پر غزہ کی پٹی کو تباہ کر دیا ہے۔

سعودی وزرات خارجہ کا کہنا تھا کہ ایک لاکھ 70 ہزار سے زائد فلسطینیوں کو زخمی کیا گیا ، جن میں زیادہ تر بچے اور خواتین شامل ہیں،عالمی برادری اسرائیلی ظلم رکوانے میں ہمیشہ ناکام رہاہے۔

خیال رہےکہ گزشتہ روز اسرائیلی وزیر اعظم نے کہا تھا کہ  ایک فلسطینی ریاست سعودی عرب کے علاقے میں قائم کی جا سکتی ہے”سعودی عرب فلسطینی ریاست سعودی عرب میں بنا سکتا ہے، ان کے پاس بہت زمین ہے۔”

یاد رہےکہ مصر، اردن، متحدہ عرب امارات (یو اے ای) اور عراق سمیت متعدد ممالک نے ان بیانات کی مذمت کی کرتے ہوئے کہا تھا کہ اسرائیلی  اپنے جارحانہ طریقوں سے خطے میں ایک بار پھر جنگ شروع کرنا چاہتا ہے۔

واضح رہےکہ 7 اکتوبر 2023 کو جنگ کے آغاز کے بعد سے، ریاض بارہا اپنے اس مؤقف کو دہرا چکا ہے کہ وہ اسرائیل کے ساتھ تعلقات صرف اسی صورت میں قائم کرے گا جب ایک فلسطینی ریاست قائم ہو، جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہوگا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فلسطینی ریاست

پڑھیں:

فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی

اسرائیلی فوج کی چیف لیگل آفیسر میجر جنرل یفات ٹومر یروشلمی نے جمعے کے روز استعفا دے دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ اس لیے مستعفی ہو رہی ہیں کیونکہ انہوں نے اگست 2024 میں اس ویڈیو کو لیک کرنے کی اجازت دی تھی جس میں اسرائیلی فوجیوں کو ایک فلسطینی قیدی پر تشدد کرتے ہوئے دکھایا گیا تھا۔

یہ ویڈیو اس وقت منظر عام پر آئی جب غزہ جنگ کے دوران گرفتار ایک فلسطینی قیدی کے ساتھ ناروا سلوک کی تحقیقات جاری تھیں۔ اس ویڈیو کے لیک ہونے کے بعد اسرائیل میں سیاسی طوفان کھڑا ہوگیا اور پانچ فوجیوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج کیے گئے۔

دائیں بازو کے سیاست دانوں نے تحقیقات کی مخالفت کی جبکہ مشتعل مظاہرین نے ان دو فوجی اڈوں پر دھاوا بول دیا جہاں تفتیشی ٹیمیں فوجیوں سے پوچھ گچھ کر رہی تھیں۔

واقعے کے ایک ہفتے بعد اسرائیلی نیوز چینل ”این 12“ نے وہ ویڈیو نشر کی جس میں دیکھا جا سکتا ہے کہ فوجی ایک فلسطینی قیدی کو الگ لے جا کر گھیر لیتے ہیں، ایک کتا ساتھ کھڑا ہے، اور وہ اپنی شیلڈز کے ذریعے منظر چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاتز نے بدھ کو بتایا تھا کہ ویڈیو لیک ہونے پر فوجداری تحقیقات جاری ہیں اور ٹومر یروشلمی کو جبری رخصت پر بھیج دیا گیا ہے۔

یروشلمی نے اپنے دفاع میں کہا کہ ویڈیو جاری کرنا دراصل فوج کے قانونی محکمے پر پھیلنے والی غلط معلومات اور پروپیگنڈا کا توڑ تھا، جسے جنگ کے دوران شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔

یہ ویڈیو سدے تیمن حراستی کیمپ کی تھی، جہاں اُن فلسطینیوں کو رکھا گیا ہے جن پر الزام ہے کہ وہ 7 اکتوبر 2023 کو حماس کے حملوں میں ملوث تھے، ساتھ ہی ان فلسطینیوں کو بھی جو غزہ کی لڑائی کے بعد گرفتار کیے گئے۔ انسانی حقوق کے گروپوں نے ان کیمپوں میں فلسطینی قیدیوں پر سنگین تشدد کی شکایات کی ہیں، اگرچہ اسرائیلی فوج کا کہنا ہے کہ تشدد کوئی ”منظم پالیسی“ نہیں۔

اپنے استعفے کے خط میں ٹومر یروشلمی نے ان قیدیوں کو ”بدترین دہشت گرد“ قرار دیا، لیکن ساتھ ہی یہ بھی لکھا کہ اس کے باوجود ان پر ظلم یا غیر انسانی سلوک کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

ان کا کہنا تھا: ”افسوس ہے کہ یہ بنیادی سمجھ اب سب کے لیے قائل کن نہیں رہی کہ چاہے قیدی کتنے ہی سنگدل کیوں نہ ہوں، ان کے ساتھ کچھ حدود عبور نہیں کی جا سکتیں۔“

استعفا سامنے آنے کے بعد اسرائیلی وزیر دفاع کاتز نے کہا کہ جو کوئی اسرائیلی فوجیوں پر ”جھوٹے الزامات“ لگاتا ہے وہ فوجی وردی پہننے کے لائق نہیں۔ جبکہ اسرائیلی پولیس کے وزیر ایتامار بن گویر نے استعفے کا خیر مقدم کرتے ہوئے مزید قانونی حکام کے خلاف تحقیقات کا مطالبہ کیا۔

بن گویر نے خود ایک ویڈیو جاری کی جس میں وہ فلسطینی قیدیوں کے اوپر کھڑے نظر آتے ہیں جو جیل میں بندھے ہوئے فرش پر لیٹے تھے۔ بن گویر نے ان قیدیوں کو 7 اکتوبر کے حملوں میں ملوث قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے ”سزائے موت“ ہونی چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • اسرائیلی فوج نے فوجی پراسیکیوٹر کو ہٹا دیا
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
  • تم پر آٹھویں دہائی کی لعنت ہو، انصاراللہ یمن کا نیتن یاہو کے بیان پر سخت ردِعمل
  • نائب وزیرِ اعظم و وزیرِ خارجہ اسحاق ڈار کل استنبول کا ایک روزہ دورہ کریں گے
  • فلسطینی قیدی سے اجتماعی زیادتی کی ویڈیو لیک کرنیوالی اسرائیلی فوج کی اعلیٰ وکیل مستعفی
  • اسرائیلی حملے، 24 گھنٹے میں مزید 5 فلسطینی شہید
  • اسرائیلی وزیر کی ہاتھ بندھے، اوندھے منہ لیٹے فلسطینی قیدیوں کو قتل کی دھمکی؛ ویڈیو وائرل
  • فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو لیک ہونے پر اسرائیلی خاتون جنرل مستعفی
  • اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں
  • غزہ: اسرائیلی حملوں میں مزید 3 فلسطینی شہید، جنگ بندی خطرے میں