آئی ٹی برآمدات 1.86 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، وزیرانفارمیشن ٹیکنالوجی
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
اسلام آ باد:
وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ کا کہنا ہے کہ ڈیجیٹل نیشن ایکٹ 2025 پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت میں تبدیلی کا عہد ہے، پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں 28 فیصد اضافہ کے ساتھ 1.86 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے لیپ 2025 میں پاک سعودی بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ڈیجیٹل،اقتصادی شراکت داری کو مضبوط کررہے ہیں، ڈیجیٹل نیشن ایکٹ 2025 پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت میں تبدیلی کا عہد ہے۔
انہوں نےکہا کہ پاکستان کی آئی ٹی برآمدات میں 28 فیصد اضافہ ہوا جو 1.
شزا فاطمہ نے بتایا کہ پاک سعودی ویژن 2030 کے تحت جدید ٹیکنالوجی کے شعبے میں مضبوط شراکت داری چاہتے ہیں، وزیراعظم کی سرپرستی میں ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کیلیے جامع حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان کی
پڑھیں:
شرح سود برقرار رکھنا معیشت کیلیے رکاوٹ ہے ،سید امان شاہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250916-06-3
کوئٹہ(کامرس ڈیسک )عوام پاکستان پارٹی بلوچستان کے صوبائی کنوینئر سید امان شاہ نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ غیر موزوں اور عوام کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقے کے لیے بھی مایوس کن ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ جب مہنگائی کی رفتار کم ہو رہی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں ہے اور کاروباری سرگرمیوں کو سہارا دینے کی اشد ضرورت ہے، ایسے میں شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا ملکی معیشت اور ترقی کے راستے میں بڑی رکاوٹ بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلند شرح سود کی وجہ سے کاروباری قرضے مہنگے ہو گئے ہیں، جس کے نتیجے میں خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ مالی بوجھ بڑھنے سے نئی سرمایہ کاری رک جاتی ہے اور روزگار کے مواقع کم ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح ہاؤسنگ، گاڑیاں اور دیگر ضروریات کے لیے قرضوں میں نمایاں کمی واقع ہو چکی ہے، جس نے معیشت کے مختلف شعبوں پر منفی اثرات ڈالے ہیں۔ سید امان شاہ نے مزید کہا کہ بینکوں کی جانب سے حکومتی بانڈز میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی جا رہی ہے جبکہ نجی شعبہ قرضوں کے حصول سے محروم رہ گیا ہے، جس سے کاروباری ماحول مزید کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک اور معاشی پالیسی ساز فوری طور پر شرح سود میں کمی کریں، تاکہ کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ مانیٹری اور فِسکل پالیسی میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ معیشت کو متوازن ترقی مل سکے۔SMEsاور نوجوان کاروباری افراد کے لیے رعایتی قرض اسکیمیں متعارف کروائی جائیں اور عام صارفین کے لیے بینک فنانسنگ کو سہل اور قابلِ رسائی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت محض احتیاط کا نہیں بلکہ جرات مندانہ اور دوراندیش فیصلوں کا ہے۔ اگر معیشت کو سانس لینے کا موقع نہ دیا گیا تو ملک طویل جمود کا شکار ہو سکتا ہے۔ سید امان شاہ نے اعلان کیا کہ وہ جلد معاشی ماہرین، کاروباری شخصیات اور صارفین کی نمائندہ تنظیموں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک جامع معاشی سفارشات پیکیج تیار کریں گے تاکہ پالیسی سازوں کے سامنے عوامی آواز مؤثر انداز میں پیش کی جا سکے۔