Express News:
2025-09-18@12:02:20 GMT

پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 1 ارب 86 کروڑ ڈالر تک پہنچ گئی

اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT

پاکستان کی آئی ٹی برآمدات 28 فیصد اضافے کے ساتھ 1 ارب 86 کروڑ ڈالر کی سطح پر پہنچ گئی ہے۔

یہ دلچسپ انکشاف وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی شزا فاطمہ خواجہ نے کیا اور بتایا کہ مستقبل میں آئی ٹی برآمدات مزید بڑھنے کی توقع بھی ہے۔

وزیر مملکت آئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ کاکہنا ہے کہ ڈیجیٹل نیشن ایکٹ 2025پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت میں تبدیلی کا عہد ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے لیپ 2025 میں پاک سعودی بزنس فورم سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

اس موقع پر انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان ڈیجیٹل،اقتصادی شراکت داری کو مضبوط کررہے ہیں ڈیجیٹل نیشن ایکٹ 2025پاکستان کی ڈیجیٹل معیشت میں تبدیلی کا عہد ہے۔

انہوں نےکہا کہ ڈیجیٹل فارن ڈائریکٹ انویسٹمنٹ فورم جلد اسلام آباد میں منتقد کیا جائے گا، جس میں عالمی سرمایہ کار شرکت کریں گے۔

شزا فاطمہ نے بتایا کہ پاک سعودی ویژن 2030کے تحت جدیدٹیکنالوجی کے شعبے میں مضبوط شراکت داری چاہتے ہیں، وزیراعظم کی سرپرستی میں ڈیجیٹل معیشت کے فروغ کیلئے جامع حکمت عملی اپنائی گئی ہے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ا ئی ٹی

پڑھیں:

شرح سود برقرار رکھنا معیشت کیلیے رکاوٹ ہے ،سید امان شاہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250916-06-3

 

کوئٹہ(کامرس ڈیسک )عوام پاکستان پارٹی بلوچستان کے صوبائی کنوینئر سید امان شاہ نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے شرح سود کو موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا فیصلہ غیر موزوں اور عوام کے ساتھ ساتھ کاروباری طبقے کے لیے بھی مایوس کن ہے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں انہوں نے کہا کہ جب مہنگائی کی رفتار کم ہو رہی ہے، کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ قابو میں ہے اور کاروباری سرگرمیوں کو سہارا دینے کی اشد ضرورت ہے، ایسے میں شرح سود کو 11 فیصد پر برقرار رکھنا ملکی معیشت اور ترقی کے راستے میں بڑی رکاوٹ بن جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ بلند شرح سود کی وجہ سے کاروباری قرضے مہنگے ہو گئے ہیں، جس کے نتیجے میں خاص طور پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے کاروبار (SMEs) شدید متاثر ہو رہے ہیں۔ مالی بوجھ بڑھنے سے نئی سرمایہ کاری رک جاتی ہے اور روزگار کے مواقع کم ہو جاتے ہیں۔ اسی طرح ہاؤسنگ، گاڑیاں اور دیگر ضروریات کے لیے قرضوں میں نمایاں کمی واقع ہو چکی ہے، جس نے معیشت کے مختلف شعبوں پر منفی اثرات ڈالے ہیں۔ سید امان شاہ نے مزید کہا کہ بینکوں کی جانب سے حکومتی بانڈز میں سرمایہ کاری کو ترجیح دی جا رہی ہے جبکہ نجی شعبہ قرضوں کے حصول سے محروم رہ گیا ہے، جس سے کاروباری ماحول مزید کمزور ہوتا جا رہا ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اسٹیٹ بینک اور معاشی پالیسی ساز فوری طور پر شرح سود میں کمی کریں، تاکہ کاروبار اور سرمایہ کاری کو فروغ دیا جا سکے۔ مانیٹری اور فِسکل پالیسی میں ہم آہنگی پیدا کی جائے تاکہ معیشت کو متوازن ترقی مل سکے۔SMEsاور نوجوان کاروباری افراد کے لیے رعایتی قرض اسکیمیں متعارف کروائی جائیں اور عام صارفین کے لیے بینک فنانسنگ کو سہل اور قابلِ رسائی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ یہ وقت محض احتیاط کا نہیں بلکہ جرات مندانہ اور دوراندیش فیصلوں کا ہے۔ اگر معیشت کو سانس لینے کا موقع نہ دیا گیا تو ملک طویل جمود کا شکار ہو سکتا ہے۔ سید امان شاہ نے اعلان کیا کہ وہ جلد معاشی ماہرین، کاروباری شخصیات اور صارفین کی نمائندہ تنظیموں کے ساتھ مشاورت کے بعد ایک جامع معاشی سفارشات پیکیج تیار کریں گے تاکہ پالیسی سازوں کے سامنے عوامی آواز مؤثر انداز میں پیش کی جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • جولائی اور اگست کے  درمیان ملکی تجارتی خسارے میں خاطر خواہ اضافہ ریکارڈ
  • ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی کا پاک سعودی دفاعی معاہدے کا خیر مقدم
  • دعا ہے کہ پاکستان اور سعودیہ کی دوستی مزید مضبوط ہو اور نئی بلندیوں کو چھوئے: وزیراعظم شہباز شریف
  • بھارت کی مشکلات میں اضافہ، سعودی عرب کے ساتھ دفاعی معاہدے نے پاکستان کو کتنا مضبوط بنادیا؟
  • ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 9.9فیصد اضافہ
  • فلسطینی نوجوان کی غیر معمولی ہجرت ، جیٹ اسکی پر سمندر پار اٹلی پہنچ گیا
  • ڈیجیٹل بینکاری سے معیشت مضبوط ہوگی، وزیراعظم شہباز شریف کا مشرق ڈیجیٹل بینک کے افتتاح پر خطاب
  • وفاقی وزیرآئی ٹی شزا فاطمہ خواجہ ماسکو پہنچ گئیں۔
  • شرح سود برقرار رکھنا معیشت کیلیے رکاوٹ ہے ،سید امان شاہ
  • امریکا اور بھارت کے درمیان تجارتی مذاکرات کل نئی دہلی میں ہوں گے