حماس کی بڑی فتح: اسرائیلی افواج کا کلیدی غزہ کوریڈور سے انخلا شروع
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
غزہ: مزاحمتی تحریک حماس کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد اسرائیلی افواج نے کلیدی غزہ کوریڈور سے نکلنا شروع کردیا ہے،یہاں سے صیہونی فورسز کا مکمل نکل جانا جنگ بندی کے تحت معاہد ےکو آگے بڑھانے میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیٹزارم کوریڈور پر اسرائیلی فوج کے قبضے کی وجہ سے غزہ 2 حصوں میں تقسیم ہوگیا تھا، جس کی وجہ سے ایک حصے کے لوگ دوسری طرف کے افراد سے رابطہ نہیں کرسکتے تھے۔
جنگ بندی ہونے کے بعداسرائیل نے فلسطینیوں کو نیٹزاریم کوریڈور عبور کر کے جنگ سے تباہ شدہ شمالی علاقوں میں واپس جانے کی اجازت دی، جس کے بعد لاکھوں لوگ پیدل اور گاڑیوں کے ذریعے غزہ میں نقل و حرکت کرنے لگے، اس علاقے سے اسرائیلی افواج کا انخلا اس معاہدے کی مزید ایک شق کو مکمل کرتا ہے، جس کے نتیجے میں 15 ماہ سے جاری جنگ رک گئی ہے۔
خیال رہےکہ اسرائیل نے اس جنگ بندی کے تحت 4 میل (6 کلومیٹر) طویل “نیٹزاریم کوریڈور” سے اپنی افواج نکالنے پر اتفاق کیا تھا، جو شمالی غزہ کو جنوبی علاقے سے الگ کرنے کے لیے اسرائیل نے فوجی زون کے طور پر استعمال کیا تھا۔
واضح رہےکہ معاہدے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات میں زیادہ پیش رفت نہیں ہو سکی جو کہ جنگ بندی میں توسیع اور مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے طے پایا تھا، دوسرے مرحلے پر مذاکرات جاری ہیں۔
یاد رہےکہ ہفتہ کے روز مزید تین اسرائیلی یرغمالیوں کو درجنوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا گیا، جس کے بعد اس معاہدے کے تحت اب تک 18 اسرائیلی یرغمالی آزاد ہو چکے ہیں جبکہ 550 سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو رہا ہوئے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
مارکو روبیو کے اسرائیل پہنچتے ہی غزہ پر حملوں میں شدت آگئی
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے اسرائیل پہنچتے ہی شمالی غزہ میں اسرائیلی فوج نے بمباری تیز کردی ہے۔
غزہ سٹی میں اسرائیلی افواج نے 30 سے زائد رہائشی عمارتوں کو تباہ کر دیا ہے جس کے باعث ہزاروں افراد بے گھر ہوگئے ہیں۔
فلسطینی حکام کے مطابق امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو اتوار کو اِس تنازع کے مستقبل سے متعلق بات کرنے کے لیے دو روزہ دورے پر اسرائیل پہنچے ہیں۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق اسرائیل نے کہا ہے کہ اس کا مقصد غزہ شہر پر مکمل قبضہ کرنا ہے، جہاں تقریباً دس لاکھ فلسطینی پناہ گزین ہیں، اور وہ فلسطینی تنظیم حماس کو ختم کرنا چاہتا ہے۔ اسرائیل نے حماس کے آخری ٹھکانے پر بھی حملے تیز کر دیے ہیں۔
اسرائیل نے حماس کی سیاسی قیادت کو نشانہ بنایا، جس نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کے لیے متنازع مذاکرات کیے تھے، اور دوحہ پر ایک فضائی حملہ کیا تھا جس کی عالمی سطح پر مذمت کی گئی۔
اس سلسلے میں پیر کو قطر ایک ہنگامی عرب-اسلامی سمٹ کی میزبانی کرے گا جس میں آئندہ کے اقدامات پر غور کیا جائے گا۔
روبیو کا کہنا ہے کہ واشنگٹن چاہتا ہے کہ حماس کے زیر حراست 48 یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ سے متعلقبات کی جائے۔ ان میں سے صرف 20 افراد کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔
امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جو ہونا تھا وہ ہوچکا، اب ہم اسرائیلی قیادت سے ملاقات کریں گے اور مستقبل کے بارے میں بات کریں گے۔ مارکو روبیو اسرائیل میں منگل تک قیام کریں گے۔
یاد رہے کہ مارکو روبیو نے اسرائیل روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا کہ ’’صدر ٹرمپ اسرائیل کے دوحہ پر فضائی حملے سے ناخوش ہیں، لیکن اس حملے کے اثرات کسی بھی طرح امریکی اسرائیلی تعلقات پر اثر انداز نہیں ہو سکتے ہیں۔
ٹرمپ کا اسرائیل کو انتباہ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ قطر امریکا کا مضبوط اتحادی ہے اور اس کے ساتھ بہت خاص تعلقات ہیں۔
واشنگٹن میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی ایک عظیم رہنما ہیں۔
قطر پر اسرائیلی حملوں اور نیتن یاہو سے متعلق سوال پر صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اس حوالے سے اسرائیل کو بہت محتاط رہنا ہوگا، انہیں حماس کے بارے میں کچھ کرنا ہے لیکن قطر امریکا کا اچھا اتحادی ہے اور بہت سے لوگ یہ نہیں جانتے۔
Post Views: 2