غزہ: مزاحمتی تحریک حماس کے ہاتھوں بدترین شکست کے بعد اسرائیلی افواج نے کلیدی غزہ کوریڈور سے نکلنا شروع کردیا ہے،یہاں سے صیہونی فورسز کا مکمل نکل جانا جنگ بندی کے تحت معاہد ےکو آگے بڑھانے میں ایک بڑی پیش رفت ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق نیٹزارم کوریڈور پر اسرائیلی فوج کے قبضے کی وجہ سے غزہ 2 حصوں میں تقسیم ہوگیا تھا، جس کی وجہ سے ایک حصے کے لوگ دوسری طرف کے افراد سے رابطہ نہیں کرسکتے تھے۔

جنگ بندی ہونے کے بعداسرائیل نے فلسطینیوں کو نیٹزاریم کوریڈور عبور کر کے جنگ سے تباہ شدہ شمالی علاقوں میں واپس جانے کی اجازت دی، جس کے بعد لاکھوں لوگ پیدل اور گاڑیوں کے ذریعے غزہ میں نقل و حرکت کرنے لگے، اس علاقے سے اسرائیلی افواج کا انخلا اس معاہدے کی مزید ایک شق کو مکمل کرتا ہے، جس کے نتیجے میں 15 ماہ سے جاری جنگ رک گئی ہے۔

خیال رہےکہ  اسرائیل نے اس جنگ بندی کے تحت 4 میل (6 کلومیٹر) طویل “نیٹزاریم کوریڈور” سے اپنی افواج نکالنے پر اتفاق کیا تھا، جو شمالی غزہ کو جنوبی علاقے سے الگ کرنے کے لیے اسرائیل نے فوجی زون کے طور پر استعمال کیا تھا۔

واضح رہےکہ  معاہدے کے دوسرے مرحلے پر مذاکرات میں زیادہ پیش رفت نہیں ہو سکی جو کہ جنگ بندی میں توسیع اور مزید اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کے لیے طے پایا تھا،  دوسرے مرحلے پر مذاکرات جاری ہیں۔

یاد رہےکہ ہفتہ کے روز مزید تین اسرائیلی یرغمالیوں کو درجنوں فلسطینی قیدیوں کے بدلے رہا کیا گیا، جس کے بعد اس معاہدے کے تحت اب تک 18 اسرائیلی یرغمالی آزاد ہو چکے ہیں جبکہ 550 سے زیادہ فلسطینی قیدیوں کو رہا ہوئے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

ضلع لوئر کرم اور صدہ کے قبائل کے درمیان ایک سال کے لیے امن معاہدہ طے پاگیا

خیبر پختونخوا کے ضلع لوئر کرم اور صدہ کے قبائل نے علاقے میں ایک سالہ جنگ بندی پر اتفاق کیا ہے۔

صدہ فرنٹیئر کور قلعہ میں منعقدہ جرگہ میں دونوں فریقین نے معززین کی موجودگی میں ایک سال کے لیے امن معاہدے پر دستخط کر دیے۔

جرگہ کرم کے ڈپٹی کمشنر اشفاق خان کی صدارت میں ہوا جنہوں نے لوئر کرم اور صدہ کے مقامی قبائل کے درمیان ایک سال کے لیے امن معاہدہ طے پانے کی تصدیق کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ضلع کرم میں متحارب فریقین جنگ بندی آمادہ، پائیدار امن کی کوششوں پراتفاق

جرگہ میں علاقے کے اہلِ سنت اور توری بنگش قبائل کے نمائندوں ضلعی حکام اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے افسران نے شرکت کی۔

ڈپٹی کمشنر اشفاق خان نے اس جنگ بندی کو علاقائی استحکام کے لیے سنگِ میل قرار دیتے ہوئے بتایا کہ قبائلی عمائدین نے کوہاٹ معاہدے کی روشنی میں اس امن معاہدے پر دستخط کیے اور اس معاہدے کی تمام شرائط کو تسلیم کیا گیا۔

اس موقع پر ڈی سی اشفاق خان نے کہا کہ ضلع کرم میں قیام امن علاقائی عمائدین کے تعاون سے ہی ممکن ہوا ہے جبکہ سیکیورٹی فورسز کی امن کے لیے بے پناہ قربانیاں قابلِ تحسین ہیں، انہوں نے دیرپا امن کے لیے مزید اقدامات کے عزم کا بھی اظہار کیا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

امن معاہدہ جنگ بندی صدہ ضلع کرم

متعلقہ مضامین

  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بُلالیے
  • امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • ہم نے جنگبندی کے معاہدے کی تجاویز کا جواب دیدیا، حماس
  • مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کی درخواست منظور، خبر ایجنسی
  • ضلع لوئر کرم اور صدہ کے قبائل کے درمیان ایک سال کے لیے امن معاہدہ طے پاگیا