ایم کیو ایم اراکین اسمبلی اجلاس میں خالد مقبول صدیقی اور مصطفیٰ کمال کی عدم شرکت
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
ایم کیو ایم میں اختیارات کی جنگ، عہدوں کی تقسیم پر اختلافات سامنے آئے۔ قیادت نے نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پارٹی ایکٹ کے تحت فیصلے کرنے کا اعلان کیا۔ اسلام ٹائمز۔ حکمران اتحاد میں شامل متحدہ قومی موومنٹ (ایم کیو ایم) پاکستان کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے اراکین کا اجلاس ختم ہوگیا، جس میں ڈاکٹر خالد مقبول صدیقی اور مصطفیٰ کمال شریک نہ ہو سکے۔ ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم نے اپنے ارکان پارلیمان کا اجلاس ترقیاتی کاموں کے حوالے سے طلب کیا تھا۔ اجلاس کی صدارت ڈاکٹر فاروق ستار اور انیس قائمخانی نے کی، جبکہ ڈاکٹر خالد مقبول اور مصطفیٰ کمال شریک نہ ہو سکے۔ اجلاس میں پی آئی ڈی سی ایل کے نمائندوں نے شرکت کی، اس دوران کراچی اور حیدرآباد کیلئے ترقیاتی فنڈز اور اسکیموں سمیت دیگر اہم امور پر بات چیت کی گئی۔
اجلاس میں اراکین اسمبلی نے اپنے اپنے علاقوں میں اسکیموں، ترقیاتی فنڈز اور دیگر مسائل پر گفتگو کی۔ اجلاس میں ارکان اسمبلی نے حلقوں کی ترقیاتی اسکیمیں فاروق ستار کو جمع کروا دیں۔ ایم کیو ایم قیادت جلد وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال سے ملاقات کرے گی۔ اس سے قبل ایم کیو ایم میں اختیارات کی جنگ، عہدوں کی تقسیم پر اختلافات سامنے آئے۔ قیادت نے نظم و ضبط کی خلاف ورزی کرنے والوں کے خلاف پارٹی ایکٹ کے تحت فیصلے کرنے کا اعلان کیا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: ایم کیو ایم اجلاس میں
پڑھیں:
پی اے سی اجلاس؛ زرعی ترقیاتی بینک میں کرپشن، چوری اور خورد برد کے انکشافات
اسلام آباد:پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں زرعی ترقیاتی بینک میں کرپشن، چوری اور خورد برد کے انکشافات پر ارکان حیران ہو گئے۔
پی اے سی کا اجلاس نوید قمر کی زیرصدارت ہوا، جس میں زرعی ترقیاتی بینک کے آڈٹ پیراز کا جائزہ لیا گیا۔ دوران اجلاس بینک میں کرپشن، قرضوں کی عدم واپسی، دھوکے اور اعتراضات کی کثرت پر کمیٹی کے ارکان حیران ہو گئے۔
رکن کمیٹی منزہ حسن نے کہا کہ ہر دوسرا اعتراض کرپشن، چوری اور خوردبرد کا ہے، بینک کیا کررہا ہے، جس پر زرعی ترقیاتی بینک کے صدر نے کہا کہ ہم نے معاملات کو بہتر کرلیا ہے۔ ہم نے نئے افسروں کو بھرتی کیا ہے، پہلے والے میٹرک پاس تھے۔
منزہ حسن نے کہا کہ آپ اگر پڑھے لکھوں کو لارہے ہیں تو جو کرپشن کرتا ہے وہ عام بیوقوف آدمی نہیں کرسکتا۔
نوید قمر نے کہا کہ آپ جن لوگوں کو پہلے قرض دیتے ہیں ، ان ہی کو آئندہ بھی دیتے ہیں، نیا کچھ نہیں ہے، جس پر بینک کے صدر نے بتایا کہ نئے کسانوں کو قرضے دیے جاتے ہیں۔ نوید قمر نے کہا کہ ہمیں پتا ہے، یہ سب فراڈ ہے اسے رکنا چاہیے۔
نوید قمر نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ بینک میں 2023 میں چوری ہوئی اور اب 2025 تک ایف آئی آر درج نہیں ہوئی۔ زرعی ترقیاتی بینک نے 2021 میں ایک کیس پکڑا اور 2022 میں ایف آئی اے کو دیا لیکن کچھ نہیں ہو۔