اسلام آباد: عوام پاکستان پارٹی کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اپوزیشن میٹنگ میں ہم نےاپنی نہیں مسائل کی بات کی ہے26ویں ترمیم میں عدلیہ کےحصےکوکم کردیاگیاہے،ملک میں عدل کانظام نہیں ہوگاتوسرمایہ کاری نہیں ہوگی۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے شاہدخاقان نے کہا کہ ملک کےمسائل کےحل کی بات کریں گےتواناختم ہوجائےگی، اپوزیشن میٹنگ میں ہم نےاپنی نہیں مسائل کی بات کی ہے، آئین،قانون اورمسائل کی بات آئےگی توہم اکٹھےہیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان میں عام انتخابات متنازع ہوئےہیں،ایجنڈاطےکرناہےکہ ہم نےملک کیلئےکرناکیاہے،ہم نےاپنااظہارکیاکہ یہ ہماری رائے ہے،یونٹی گورنمنٹ بنائیں،اس سےقبل ایجنڈاطےکرناہے،ہم نہیں کہہ رہےکہ کوئی آکربیٹھےفوج،عدلیہ،سیاستدان ہیں،اپوزیشن کوبھی شامل کرکےبیٹھیں۔
شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مل بیٹھ کرملک کےمسائل کے حوالے سے ایجنڈا طے کیا جائے، فوج اورعدلیہ ملکی نظام میں حصہ دار ہے26ویں ترمیم میں عدلیہ کے حصے کو کم کر دیا گیا ہے، ملک میں عدل کانظام نہیں ہوگا تو سرمایہ کاری نہیں ہوگی، یونٹی گورنمنٹ میں عہدوں کی بندربانٹ نہیں ہوگی، اس سے قبل ایجنڈا طے کیا جائے تو پھر20سے25لوگ اس کو نافذ کریں۔

عوام پاکستان پارٹی کے سینئر رہنما ء کا کہنا تھا کہ ایجنڈاطےکرنےکیلئےٹیم صلاحیت پرچنی جائے، ایجنڈاکسی کانہیں ملک کابھاری ہوگا، جس کی نیت خراب ہوگی سامنےآجائےگی ،ملک کےایسےحالات ہوں توپھرلازم ہوجاتاہےکہ مل بیٹھیں،اگربات نہیں کریں گےتوپھرملک کیسےچلےگا، مجھےزندگی میں کوئی اشارہ نہیں آیانہ مجھےامیدہےکسی کےپاس کوئی بہترتجویزہےتوسننےکوتیارہوں۔

شاہدخاقان عباسی کا کہنا تھا کہ بہترتجویزکونافذکردیں مجھےکوئی اعتراض نہیں ہے، تھوڑےعرصےکیلئےاپنامفادالگ کرکےملک کےمفادکاسوچاجائے،ن لیگ سےمیرانہ کوئی اختلاف ہےنہ کوئی مفادہے، نوازشریف،راناثنابتادیں میں نےکوئی مفادمانگاہو، میرااختلاف ایک بات پرہے،ووٹ کوعزت دو، ن لیگ ووٹ کوعزت دے۔
سابق وزیراعظم نے کہاکہ غیرمعمولی حالات کامعمول کےمطابق حل نہیں نکلےگا، الیکشن چوری ہوگیا،آپ نے غلطی کردی، غیرمنتخب حکومت آگئی،ماضی میں ایسےانتخابات نہیں ہوئے،2018میں بدترین،2024والے بدتر تھے، اگر اسی طرف چلتےرہےتوآئندہ انتخابات اس سےبھی بدترہوں گے،مسلم لیگ ن ووٹ کوعزت دےگی ہم ان کےساتھ کھڑےہوں گے۔
عوام پاکستان پارٹی کے سینئر رہنماء کا کہنا تھا کہ راناثنااللہ نےکبھی مجھ سےبات نہیں کی، اگرسفرایک ہی ہےتوراناثناکودعوت دیتاہوں ہماری طرف آجائیں،ترمیم آئی تھی کہ اگلےالیکشن کمشنرکےفیصلےتک وہ جاری رکھیں گے،اس وقت بھی کہاتھاسکندرسلطان ہی الیکشن کمشنررہیں گے ، چیف الیکشن کمشنرسکندرسلطان راجہ ہی رہیں گے ۔

شاہد خاقان عباسی نے   کہا کہ جب تک وہ الیکشن کمشنررہناچاہیں رہیں گے،اگروہ چاہیں تو،اپوزیشن کاگرینڈالائنس نہیں ہے،ملک کےحوالےسےاتفاق ہے،بانی پی ٹی آئی کوآرمی چیف کونہیں عوام کےنام خط لکھناچاہیےتھا۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ نہیں ہوگی کوئی ا کی بات

پڑھیں:

بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت

مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، تحفظ کیلئے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے،اسپیکرپنجاب اسمبلی
مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے،بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے پارلیمنٹ ہو ہی نہیں،ملک احمد خان کی پریس کانفرنس

اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا ہے کہ مقامی حکومتوں کے معاملے پر کھل کر بات ہونی چاہئے، مقامی حکومتوں کے تحفظ کے لیے آئین میں ترمیم کرکے نیا باب شامل کیا جائے، مقررہ وقت پر انتخابات کرانا لازمی قرار دیا جائے۔پریس کانفرنس کرتے ہوئے سپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ منگل کے روز صوبائی اسمبلی پنجاب نے ایک متفقہ قرارداد پاس کی، ایسی قرارداد جس میں سیاسی اورآئینی پیچیدگیاں ہوں اس کا متفقہ طور پر منظور ہونا اہمیت کی بات ہے، اپوزیشن کے 35اراکین نے متن میں حصہ لیا۔ملک احمد خان نے کہا کہ میں پوری ذمہ داری سے بات کررہا ہوں، مقامی حکومتوں کا ایک ٹریک ریکارڈ ہے، مقامی حکومتوں کے ایک درجن کے قریب قوانین سے گزرے ہیں، کوئی بھی سیاسی حکومت ہو لیکن مقامی حکومتوں کا تحفظ، انتخابات کا وقت طے ہونا چاہئے۔انہوں نے کہا کہ آئین کا آرٹیکل کہتا ہے صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، کچھ مسائل اٹھارہویں ترمیم نے بھی حل کیے، جو مسائل درپیش آتے رہے، ان کا ذکر کررہا ہوں، قرارداد میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ ایسی ترمیم ہوجو لوکل گورنمنٹ کو تحفظ دے۔ملک احمد خان نے کہا کہ صوبائی اسمبلی پنجاب آئین میں تبدیلی نہیں کرسکتی، یہ پارلیمنٹ ہی کرسکتی ہے، لازمی قراردیا جائے کہ مقررہ مدت میں انتخابات ہوں، ہم کہتے ہیں کہ آئینی اورانتظامی اختیارات گراس روٹ تک پہنچنے چاہئیں۔انہوں نے کہا کہ سیاسی سہولت کے تحت سیاسی جماعت ایسا نہ کرسکے کہ مقامی حکومت کی مدت کم کردی جائے، تقریباً ایک صدی سے معاملات طے نہیں پائے جاسکے،پنجاب کی 77سالہ تاریخ اٹھائوں تو 50سال مقامی حکومتوں کا وجود نہیں جوبہت بڑی الارمنگ بات ہے۔انہوں نے کہا کہ مقامی حکومتوں پر بات ضروری ہے، بات چیت کا آغاز کرنے پر معزز اراکین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں، اراکین کی جانب سے آنے والی آئینی وقانونی تجاویز پر تحسین پیش کرتا ہوں، توقع کرتا ہوں وزیر قانون، پیپلزپارٹی، مسلم لیگ ن، پی ٹی آئی، جماعت اسلامی اوردیگر جماعتیں اس کو اہمیت دیں کی۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ تمام جماعتوں کے نمائندوں نے یہ معاملہ پنجاب اسمبلی سے وفاق کو بھیجا ہے، توقع ہے اس کو اہمیت دی جائے گی، لوکل گورنمنٹ کے ساتھ گزشتہ صورتحال سے آگاہ کیا،ا سپیڈ بریکر آتے رہے، یہ ٹوٹتی رہیں۔انہوں نے واضح کیا کہ مقامی حکومتوں، لوکل گورنمنٹ کا گراس روٹ لیول پر نہ ہونا ریاست کے شہری سے معاہدے کو بالکل کمزور کرتا ہے، ریاست کا میرے ساتھ ایک سوشل کنٹریکٹ ہے، ریاست نے بنیادی طور پر مجھے کچھ چیزیں لازمی دینی ہیں۔انہوں نے کہا کہ اگر مجھ سے میری مقامی حکومت ٹیکس وصول کرے تو مجھے پتہ ہے کہ یہ میرے علاقے میں خرچ ہوگا، کسی بڑی سوسائٹی میں رہنے والے کے سامنے مسائل نہیں، متوسط طبقے کے ساتھ کئی مسائل ہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہئے، پارلیمان اس پر ضرور غور کرے۔سپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان نے کہا کہ ہم پارلیمان سے کہہ رہے ہیں اگر 27ویں ترمیم کرنی ہے تو شہریوں کے ساتھ ریاست کا معاہدہ مضبوط کریں، اگر آل پارٹیز کانفرنس بھی کرنا پڑتی ہے تو مہربانی کرکے فوری کرائیں، یہ شہری اورریاست کے معاہدے کو مضبوط رکھنے کیلئے لازم ہے۔اسپیکر پنجاب اسمبلی نے کہا کہ متفقہ قرارداد میں کہا گیا کہ 140 اے نامکمل ہے، صوبے مقامی حکومتیں قائم کریں گے، نئی حکومت نے آتے ہی لوکل گورنمنٹ کو ختم کردیا پھر کیا قانون بنانے میں 3 سال کا عرصہ لگا، لازمی قرار دیا جائے کہ مقررہ مدت میں بلدیاتی انتخابات ہوں۔انہوںنے کہا کہ پنجاب اسمبلی آئین میں تبدیلی نہیں کر سکتی، بلدیاتی اداروں کو سیاسی، انتظامی اور مالیاتی اختیارات دیے جائیں، لوکل گورنمنٹ کے لیے اگر 27ویں ترمیم کرنا پڑتی ہے تو فوراً کریں۔انہوں نے کہا کہ میں نے فیض آباد اور مری روڈ کو جلتے ہوئے دیکھا، مجھے تشویش ہوتی تھی کہ پاکستان میں لاقانونیت کیوں ہے، میں نے دیکھا کہ کچھ بلوائیوں نے سڑک پر گڑھے کھودے، پولیس پر سیدھے فائر کیے، امن و امان کا قیام حکومت کی ذمہ داری ہے۔ملک احمد خان نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کو بڑا سیاست دان سمجھتا ہوں، مولانا نے جو کہا وہ ان کی رائے ہے ، ملک میں 27ویں آئینی ترمیم کی بہت بازگشت ہے ، بے اختیار پارلیمنٹ سے بہتر ہے کہ پارلیمنٹ ہو ہی نہیں، مقامی حکومتوں کو آئینی تحفظ ملنا چاہیے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی بلیو اکنامی کیلئے پائیمک ایکسپو اہمیت کی حامل ہوگی، وائس ایڈمرل فیصل عباسی
  • پاکستان کی بلیو اکنامی کیلئے پائیمک ایکسپو اہمیت کی حامل ہوگی: وائس ایڈمرل فیصل عباسی
  • وفاقی حکومت گلگت بلتستان کی ترقی اور نوجوانوں کے بہتر مستقبل کیلئے پُرعزم ہے: شہباز شریف
  • جب شادی قسمت میں لکھی ہوگی ہوجائے گی: صبا قمر
  • بلدیاتی حکومتوں کو بااختیار بنانے کیلئے27 ویں ترمیم کی بازگشت
  • جب شادی قسمت میں لکھی ہوگی جس کیساتھ لکھی ہوگی ہوجائے گی، صبا قمر
  • پیپلزپارٹی نے کراچی کو برباد کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی‘پی ٹی آئی
  • اسپیکر پنجاب اسمبلی کا بلدیاتی ایکٹ کو آئینی تحفظ فراہم کرنے کا مطالبہ، 27 ویں ترمیم کی حمایت کردی
  • عدلیہ آئین کے تحفظ کے لیے کردار ادا کرے، علی امین گنڈا پور
  • 26 ویں ترمیم نے ججوں کو مفلوج کردیا‘وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا