اسحاق ڈار کی ایرانی وزیرخارجہ سے گفتگو، فلسطین کے دو ریاستی حل پر اصرار
اشاعت کی تاریخ: 9th, February 2025 GMT
سٹی42: پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور ایرانی وزیر خارجہ سیّد عباس عراقچی کی ہفتے کو ٹیلی فون پر گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد، خود مختار اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا، جس کا دارالحکومت القدس ہو۔
اسرائیل نے اپنی سرحدوں میں سب سے بڑی تبدیلی 1967 میں کی تھی جب کئی عرب ملکوں کے مشترکہ حملہ سے چھڑنے والی چھ روزہ جنگ کے دوران اسرائیل نے جزیرہ نما سینائی، غزہ کی پٹی، مغربی کنارے، مشرقی بیت المقدس اور بیشتر شامی گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس قبضے نے اسرائیل کے زیر کنٹرول علاقے کے حُجم کو تین گنا بڑھا دیا تھا۔ اسرائیل نے یروشلم شہر کو اپنا دارالحکومت قرار دیا تھا اور گولان کی پہاڑیوں کو بھی ضم کر لیا تھا۔ بعد میں اسرائیل نے مذاکرات کے بعد سینائی کا رقبہ مصر کو واپس کر دیا تھا۔ اس جنگ کے بعد 1973 میں شام سمیت تین ملکوں نے اسرائیل پر دوبارہ حملہ کیا تو اسرائیل نے جنگ بندی معاہدہ میں شام کے صڈر حافظ الاسد سے تسلیم کروایا کہ گولان کا کچھ علاقہ اسرائیل اور شام کے درمیان بفر زون ہو گا جس میں اقوام متحدہ کی فورس متعین ہو گی۔ غزہ کا علاقہ بعد میں دو ریاستی حل پر مشتمل اوسلو معاہدہ کے تحت فلسطینی اتھارٹی کو دے دیا تھا جس پر 2006 مین حماس مکمل قابض ہو گئی اور اس نے فلسطینی اتھارٹی کو چلانے والی جماعتوں کے ارکان اور اتھارٹی کے اہلکاروں کو غزہ سے عملاً بے دخل کر دیا۔
راولپنڈی میں آپریشن،غیر قانونی 205 افغان باشندوں کو ملک بدر کر دیا گیا
سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملہ سے شروع ہونے والی جنگ کے پندرہ ماہ بعد جنگ بندی ہوئی تو غزہ سٹی کا بیشتر رہائشی علاقہ رہنے کے قابل نہین رہا اور اقوام متحدہ کا تخمینہ ہے کہ اس علاقہ کی تعمیر نو اور اسے رہنے کے قابل بنانے کے لئے بیس سال تک لگ سکتے ہیں۔ اس صورتحال میں پہلے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ غزہ کی تعمیر نو کے لئے غزہ کی تمام آبادی کو وہاں سے نکال کر دوسرے دو عرب ملکوں مین بھیجنا چاہتے ہیں، اس کے بعد اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک انترویو مین کہہ دیا کہ وہ دو ریاستی حل کو نہین مانتے۔ نیتن یاہو نے فلسطینیوں کو سعودی عرب مین بسانے کا مشورہ دیا۔
اس تناظر میں وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فون کال پر دونوں وزرا نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے غزہ میں فلسطینیوں کی مسلسل حالت زار پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیرکھیل فیصل کھوکھر کی ریکارڈمدت میں قذافی سٹیڈیم کی تعمیر پر محسن نقوی کو مبارکباد
غزہ کے لوگوں کو بے گھر کرنے کی تجویز پر تبصرہ کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسے ’انتہائی پریشان کن‘ اور ’غیر منصفانہ‘ قرار دیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی سرزمین فلسطینی عوام کی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل ہی واحد قابل عمل اور منصفانہ آپشن ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک خودمختار، خود مختار اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔‘
اسحاق ڈار اور ایرانی وزیر خارجہ کا رابطہ، مشرق وسطی کی صورتحال پر تبادلہ خیال
انہوں نے اس معاملے پر غور و خوض کے لیے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی او آئی سی اجلاس بلانے کے لیے پاکستان کی حمایت سے بھی آگاہ کیا۔
دونوں وزرا نے آنے والے دنوں میں ان پیش رفتوں پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔
Waseem Azmet.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: دو ریاستی حل اسرائیل نے اسحاق ڈار دیا تھا
پڑھیں:
یورپی حکام بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے روکیں، علی رضا سید
چیئرمین کشمیر کونسل ای یو کا کہنا تھا کہ یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ بھارت پر دباؤ بڑھائے تاکہ وہ کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو خودارادیت کا حق دیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین علی رضا سید نے یورپی یونین کے حکام سے کہا ہے کہ وہ پاکستان کے خلاف بھارت کے بے بنیاد الزامات پر مبنی جھوٹے پروپیگنڈے میں ہرگز نہ آئیں۔ یاد رہے کہ بھارتی حکمراں جماعت بی جے پی کے رکنِ پارلیمنٹ روی شنکر پرشاد کی قیادت میں ایک وفد ان دنوں بیلجیئم کے 3 روزہ دورے پر ہے جہاں وہ یورپی حکام اور بیلجیئم کی حکومت کے عہدیداروں سے ملاقاتیں کرے گا۔ بھارت کے وفد کا یہ دورہ نئی دہلی کے پاکستان کے خلاف دہشت گردی میں ملوث ہونے کے الزامات پر مبنی پروپیگنڈے کا حصہ ہے جس کا مقصد مقبوضہ کشمیر کے عوام کے خلاف جاری بھارتی ظلم و ستم اور کشمیریوں کے انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں اور پاکستان اور آزاد کشمیر پر حالیہ بھارتی جارحیت پر پردہ ڈالنا ہے۔
علی رضا سید نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ یورپی حکام بھارت کو مقبوضہ کشمیر میں ریاستی دہشت گردی سے روکیں اور کشمیر کے مسئلے کے پرامن اور منصفانہ حل اور جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے قیام کے لیے کردار ادا کریں۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے کہا ہے کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں، کشمیریوں کے لاپتہ ہونے کے واقعات، کئی رہنماؤں کی مسلسل حراست، نوجوانوں کا ماورائے عدالت مسلسل قتلِ عام اور عوامی احتجاج پر بھارتی اہلکاروں کی بے دریغ فائرنگ ایک سنگین انسانی المیہ ہے جس پر عالمی براداری کو سنجیدگی سے توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ یورپی یونین کو چاہیے کہ وہ بھارت پر دباؤ بڑھائے تاکہ وہ کشمیری عوام کے بنیادی حقوق کا احترام کرے اور اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو خودارادیت کا حق دیا جائے۔ علی رضا سید نے کہا کہ گزشتہ ماہ بھارتی حکام نے پہلگام واقعے کو بہانہ بنا کر ناصرف پاکستان اور آزاد کشمیر میں کئی بے گناہ اور معصوم لوگوں کو شہید کیا بلکہ مقبوضہ کشمیر میں متعدد نہتے شہریوں کو نشانہ بنایا اور ان کے گھروں کو تباہ کر دیا۔ کشمیر کونسل ای یو کے چیئرمین نے کہا کہ آج مسئلہ کشمیر پر عالمی ضمیر کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے، کشمیر دنیا کا سب سے خطرناک فلیش پوائنٹ ہے اور اسے نظرانداز کرنا بین الاقوامی امن کے لیے بہت خطرناک ہو گا۔
علی رضا سید نے مطالبہ کیا کہ یورپی یونین بھارت کے ساتھ مذاکرات میں مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالیوں کو اٹھائے اور ان خلاف ورزیوں کو روکنے کے لیے بھارت پر دباؤ ڈالے۔ چیئرمین کشمیر کونسل ای یو نے مزید کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی صورتِ حال کی آزادانہ تحقیقات کروائی جائے اور مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے اقوامِ متحدہ کی قراردادوں پر عمل درآمد کیا جائے۔ انہوں نے واضح کیا کہ مسئلہ کشمیر کا حل انصاف پر مبنی اور کشمیری عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے۔