سٹی42: پاکستان کے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار اور ایرانی وزیر خارجہ سیّد عباس عراقچی کی ہفتے کو ٹیلی فون پر گفتگو میں اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک آزاد، خود مختار اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا، جس کا دارالحکومت القدس ہو۔

اسرائیل نے اپنی سرحدوں میں سب سے بڑی تبدیلی 1967 میں کی تھی جب کئی عرب ملکوں کے مشترکہ حملہ سے چھڑنے والی  چھ روزہ جنگ کے دوران اسرائیل نے جزیرہ نما سینائی، غزہ کی پٹی، مغربی کنارے، مشرقی بیت المقدس اور بیشتر شامی گولان کی پہاڑیوں پر قبضہ کر لیا تھا۔ کہا جاتا ہے کہ اس قبضے نے اسرائیل کے زیر کنٹرول علاقے کے حُجم کو تین گنا بڑھا دیا تھا۔ اسرائیل نے  یروشلم شہر کو اپنا دارالحکومت قرار دیا تھا اور  گولان کی پہاڑیوں کو بھی ضم کر لیا تھا۔ بعد میں اسرائیل نے مذاکرات کے بعد سینائی کا رقبہ مصر کو واپس کر دیا تھا۔  اس جنگ کے بعد 1973 میں شام سمیت تین ملکوں نے اسرائیل پر دوبارہ حملہ کیا تو اسرائیل نے جنگ بندی معاہدہ میں شام کے صڈر حافظ الاسد سے تسلیم کروایا کہ گولان کا کچھ علاقہ اسرائیل اور شام کے درمیان بفر زون ہو گا جس میں  اقوام متحدہ کی فورس متعین ہو گی۔  غزہ کا علاقہ بعد میں  دو ریاستی حل پر مشتمل اوسلو معاہدہ کے تحت فلسطینی اتھارٹی کو دے دیا تھا جس پر  2006 مین حماس مکمل قابض ہو گئی اور اس نے فلسطینی اتھارٹی کو چلانے والی جماعتوں کے ارکان  اور اتھارٹی کے اہلکاروں کو غزہ سے عملاً بے دخل کر دیا۔

راولپنڈی میں آپریشن،غیر قانونی 205 افغان باشندوں کو ملک بدر کر دیا گیا

سات اکتوبر 2023 کو اسرائیل پر حماس کے حملہ سے شروع ہونے والی جنگ کے پندرہ ماہ بعد جنگ بندی ہوئی تو غزہ سٹی کا بیشتر رہائشی علاقہ  رہنے کے قابل نہین رہا اور اقوام متحدہ کا تخمینہ ہے کہ اس علاقہ کی تعمیر نو اور اسے رہنے کے قابل بنانے کے لئے بیس سال تک لگ سکتے ہیں۔ اس صورتحال میں پہلے امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ غزہ کی تعمیر نو کے لئے غزہ کی تمام آبادی کو وہاں سے نکال کر دوسرے دو عرب ملکوں مین بھیجنا چاہتے ہیں، اس کے بعد  اسرائیل کے وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک انترویو مین کہہ دیا کہ وہ دو ریاستی حل کو نہین مانتے۔  نیتن یاہو نے فلسطینیوں کو سعودی عرب مین بسانے کا مشورہ دیا۔
اس تناظر میں وزارت خارجہ سے جاری بیان کے مطابق پاکستان اور ایران کے وزرائے خارجہ کے درمیان ٹیلی فون کال پر دونوں وزرا نے مشرق وسطیٰ کی صورت حال پر خصوصی توجہ مرکوز کرتے ہوئے غزہ میں فلسطینیوں کی مسلسل حالت زار پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیرکھیل فیصل کھوکھر کی ریکارڈمدت میں قذافی سٹیڈیم کی تعمیر پر محسن نقوی کو مبارکباد

غزہ کے لوگوں کو بے گھر کرنے کی تجویز پر تبصرہ کرتے ہوئے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے اسے ’انتہائی پریشان کن‘ اور ’غیر منصفانہ‘ قرار دیا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ فلسطینی سرزمین فلسطینی عوام کی ہے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق دو ریاستی حل ہی واحد قابل عمل اور منصفانہ آپشن ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان 1967 سے پہلے کی سرحدوں پر مبنی ایک خودمختار، خود مختار اور متصل فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت جاری رکھے گا، جس کا دارالحکومت القدس الشریف ہو۔‘

اسحاق ڈار اور ایرانی وزیر خارجہ کا رابطہ، مشرق وسطی کی صورتحال پر تبادلہ خیال 

انہوں نے اس معاملے پر غور و خوض کے لیے وزرائے خارجہ کا غیر معمولی او آئی سی اجلاس بلانے کے لیے پاکستان کی حمایت سے بھی آگاہ کیا۔

دونوں وزرا نے آنے والے دنوں میں ان پیش رفتوں پر قریبی رابطہ برقرار رکھنے پر اتفاق کیا۔

Waseem Azmet.

ذریعہ: City 42

کلیدی لفظ: دو ریاستی حل اسرائیل نے اسحاق ڈار دیا تھا

پڑھیں:

ہم ہمیشہ چین کو اپنا قابل اعتماد دوست اور پارٹنر سمجھتے ہیں، سید عباس عراقچی

اپنے ایک ٹویٹ میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مجھے خوشی ہے کہ 4 ماہ کے کم تر عرصے میں، میں دوسری بار چین میں ہوں۔ اچھے دوستوں کو آپس میں ملنا اور بات چیت کرتے رہنا چاہئے۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے ایک روزہ دورہ بیجنگ کے موقع پر اپنے چینی ہم منصب "وانگ وایی" سے ملاقات کی۔ ملاقات کے بعد سماجی رابطے کی سائٹ ایکس پر ایرانی وزیر خارجہ نے چینی زبان میں ایک ٹویٹ پوسٹ کی۔ جس میں انہوں لکھا کہ مجھے خوشی ہے کہ 4 ماہ کے کم تر عرصے میں، میں دوسری بار چین میں ہوں۔ اچھے دوستوں کو آپس میں ملنا اور بات چیت کرتے رہنا چاہئے۔ ایک معروف چینی کہاوت ہے کہ راستہ دوستوں کے ساتھ ہموار ہوتا ہے۔ سید عباس عراقچی نے مزید لکھا کہ اس سے فرق نہیں پڑتا کہ عالمی حالات کیسے بدلیں گے، مہم یہ ہے کہ ایران ہمیشہ چین کو اپنا قابل اعتماد دوست اور شراکت دار سمجھتا ہے۔ واضح رہے کہ آج صبح بیجنگ پہنچنے پر سید عباس عراقچی نے کہا کہ چین نے ماضی میں بھی ایرانی جوہری مسئلے پر اہم و تعمیری کردار ادا کیا، یقیناً آگے بھی اسی کردار کی ضرورت ہے۔

متعلقہ مضامین

  • اسحاق ڈار سے ازبک وزیرِ خارجہ کا ٹیلی فونک رابطہ، ریل لائن منصوبے پر گفتگو
  • لازم ہے کہ فلسطین آزاد ہو گا
  • ہم ہمیشہ چین کو اپنا قابل اعتماد دوست اور پارٹنر سمجھتے ہیں، سید عباس عراقچی
  • ایرانی وزیر خارجہ کے دورہ چین کا پیغام
  • سیکورٹی مسائل اور مشرق وسطیٰ کی صورتحال پر قطری و امریکی وزرائے خارجہ کی گفتگو
  • صیہونی وزیراعظم اور ڈونلڈ ٹرامپ کے درمیان ٹیلیفونک گفتگو
  • میں نے نتین یاہو کیساتھ ایران سے متعلق بات کی، امریکی صدر
  • فلسطینی عوام سے اظہارِ یکجہتی، جامعہ اردو کراچی میں آئی ایس او کی احتجاجی ریلی
  • ایرانی وزیر خارجہ چین کا دورہ کریں گے ، چینی وزارت خارجہ
  • عراقچی کی تقریر منسوخ کردی گئی: اقوام متحدہ میں ایران کے مشن کی وضاحت