سری لنکا میں بجلی کا طویل ترین بریک ڈاون ، بندر کو ذمہ دار ٹھہرا دیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
سری لنکا (نیوزڈیسک) بندر نے سری لنکا بھر کی بجلی بند کردی ۔غیر ملکی میڈیا کے مطابق سری لنکا میں ساڑھے 11 بجے کے قریب بجلی کا بریک ڈاؤن شروع ہوا جو کئی گھنٹوں تک جاری رہا۔ اس دوران شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، ہسپتالوں کو ایمرجنسی میں جنریٹرز پر منتقل ہونا پڑا۔سری لنکا میں بجلی کی بندش کا ذمہ دار بندر کو ٹھہرا دیا ،
حکام کے مطابق بجلی کا بریک ڈاؤن جنوبی کولمبو میں واقع سیلون الیکٹریسٹی بورڈ کے گرڈ اسٹیشن میں خرابی کے باعث ہوا۔سری لنکن حکام کا کہنا ہےکہ 3 گھنٹوں کی کوشش کے بعد ملک کے بیشتر علاقوں میں بجلی کی فراہمی بحال کردی جب کہ مکمل بحالی کے لیے انجینئرز اور دیگر عملہ کام میں مصروف ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق سری لنکا کے وزیر توانائی کمارا جیاکوڈے نے ملک بھر میں بجلی کی ترسیل میں تعطل کا ذمہ دار ایک بندر کو ٹھہرایا دیا۔سری لنکن وزیر توانائی کا کہنا ہے کہ ایک بندر گرڈ اسٹیشن میں گھس گیا جس نے گریڈسٹیشن کے خرابی پیدا کردی جس سے ملک بھر میں بجلی کا طویل ترین بریک ڈاون ہوا۔
بجلی کی فراہمی معطل ہوگئی۔بندر کے حوالے سے مزید کوئی اور تفصیل فوری طور پر سامنے نہیں آئیں ۔خیال رہےکہ اس سے قبل 2022 میں شدید معاشی بحران کے دوران تیل کی قلت کے باعث سری لنکا کو بجلی کے طویل بریک ڈاؤن کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
بھارت اور انگلینڈ کے درمیان میچ فلڈ لائٹس کی خرابی کے باعث 35 منٹ تک روکنا پڑا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سری لنکا بجلی کی بجلی کا
پڑھیں:
ملکی بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ بڑھ گیا
کراچی:ملک میں بجلی کی پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ نمایاں طور پر بڑھ گیا ہے، جس کے نتیجے میں بجلی کی لاگت میں بھی خاطر خواہ کمی دیکھنے میں آ رہی ہے۔
ٹاپ لائن سیکیورٹیز لمیٹڈ کی جانب سے مارچ 2025 کے لیے جاری کردہ پاور جنریشن رپورٹ کے مطابق، پاکستان کی بجلی کی پیداوار سالانہ بنیادوں پر 5 فیصد اور ماہانہ بنیادوں پر 21 فیصد بڑھ کر مارچ میں 8409 گیگا واٹ آور تک پہنچ گئی۔
اس پیداوار میں مقامی کوئلے کا حصہ 1393 گیگا واٹ آور رہا، جو کہ مارچ گزشتہ سال کے 862 گیگا واٹ آور کے مقابلے میں 62 فیصد اضافہ ظاہر کرتا ہے۔ ماہانہ بنیاد پر بھی اس میں 34 فیصد اضافہ ہوا، کیونکہ فروری میں یہ حصہ 1043 گیگا واٹ آور تھا۔
ملک کے انرجی مکس میں بھی مقامی کوئلے کا حصہ مارچ اس سال 17 فیصد رہا، جو کہ مارچ گزشتہ سال 11 فیصد تھا، یعنی سالانہ بنیاد پر 6 فیصد اضافہ ہوا۔
اس کے علاوہ، مقامی سطح پر دستیاب کوئلے کے استعمال سے درآمدی ایندھن کی جگہ لینے کی وجہ سے بجلی کی فیول لاگت پر بھی مثبت اثر پڑا ہے۔
مارچ اس سال فی یونٹ فیول لاگت 12.2 روپے رہی جو کہ مارچ گزشتہ سال 16.8 روپے تھی، یعنی 27 فیصد کمی ریکارڈ کی گئی۔ اسی طرح، فروری کے مقابلے میں بھی فی یونٹ لاگت میں 11 فیصد کمی ہوئی، کیونکہ فروری میں یہ لاگت 13.8 روپے فی یونٹ تھی۔
حکومت سندھ کے اعداد و شمار کے مطابق، 2019 سے اب تک تھر کول بلاک-II سے 27000 گیگا واٹ آور بجلی پیدا کی جا چکی ہے، جس کی فیول لاگت صرف 4.8 روپے فی یونٹ رہی ہے، جب کہ درآمدی کوئلے سے یہی لاگت 19.5 روپے فی یونٹ تھی۔ اس سے ملک کو تقریباً 1.3 ارب ڈالر کا زرمبادلہ بچانے میں مدد ملی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ تھر کا کوئلہ ملک کی توانائی سیکیورٹی کو یقینی بنانے اور توانائی بحران پر قابو پانے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ تھر کی کوئلے کی پیداوار میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور یہ ملک کے لیے بجلی اور توانائی کا ایک سستا، مؤثر اور مقامی ذریعہ ہے۔
Post Views: 1