آئی ایم ایف ٹیم پاکستان میں گورننس اور بدعنوانی کا جائزہ لے گی
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 فروری ۔2025 )انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کی ٹیم اپنے دورے کے دوران پاکستان میں گورننس اور بدعنوانی کا جائزہ لے گی قبل ازیں وفاقی وزارت خزانہ نے ایک بیان میں بتایا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم ملکی نظام میں گورننس کی کمزویوں اور کرپشن کے خطرات کی نشاندہی پر مبنی ایک رپورٹ تیار کرے گی جس کے تحت اصلاحات تجویز کی جائیں گی.
(جاری ہے)
وزارت خزانہ کے بیان کے مطابق بدعنوانی کے خطرات کا چھ شعبوں میں جائزہ لیا جائے گا جن میں مالیاتی گورننس، سٹیٹ بینک کی گورننس اور آپریشنز، مالیاتی شعبے کی نگرانی، مارکیٹ ریگولیشن، قانون کی عملداری، اینٹی منی لانڈرنگ و ٹیرر فنانسنگ شامل ہیں بیان میں کہا گیا تھا کہ آئی ایم ایف کی ٹیم فنانس ڈویژن، ایف بی آر، سٹیٹ بینک، آڈیٹر جنرل، ایس ای سی پی، الیکشن کمیشن اور وزارت قانون کے حکام سے ملاقاتیں کرے گی. وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی تکنیکی معاونت کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس جائزے سے شفافیت اور ادارہ جاتی صلاحیت کو فروغ ملے گاپاکستان نے معاشی بحالی کے لیے ستمبر میں آئی ایم ایف سے ایکسٹنڈڈ فنڈ فسلٹی کے تحت سات ارب ڈالر قرض حاصل کیا تھا آئی ایم ایف مارچ کے دوران اس پروگرام پر نظر ثانی کی رپورٹ جاری کرے گا. شہبازشریف حکومت اور سٹیٹ بینک کو امید ہے کہ آئی ایم ایف کی جانب سے دیے گئے اہداف حاصل کر لیے جائیں گے آئی ایم ایف کی ویب سائٹ کے مطابق گورننس ڈائیگنوسٹک رپورٹ میں رکن ممالک میں گورننس کا جائزہ لیا جاتا ہے اور بدعنوانی کے خطرات کی نشاندہی کی جاتی ہے جس کی روشنی میں تجاویز پیش ہوتی ہیں. اب تک آئی ایم ایف کی جانب سے 20 ملکوں کی گورننس ڈائیگنوسٹک رپورٹ شائع کی جا چکی ہے جن میں سری لنکا، زیمبیا اور کیمرون شامل ہیں جبکہ 10 ڈائیگنوسٹک رپورٹس پر کام جاری ہے پاکستانی وزارت خارجہ کے مطابق ایکسٹنڈڈ فنڈ فسلٹی 2024 کے تحت آئی ایم ایف نے قرض پروگرام کے لیے جو شرائط اور اہداف مقرر کیے تھے ان میں ڈائیگنوسٹک رپورٹ بھی شامل ہے جس میں ایسی اصلاحات تجویز کی جائیں گی جن پر ترجیحی بنیادوں پر عملدرآمد درکار ہو پاکستان کے بارے میں مرتب کردہ گورننس ڈائیگنوسٹک رپورٹ بھی جلد شائع کی جائے گی.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے آئی ایم ایف کی میں گورننس
پڑھیں:
چین نے کرپشن کے الزام میں دو سابق سینئر عہدیداروں کو پارٹی سے نکال دیا
چین نے بدعنوانی کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے دو سابق اعلیٰ سرکاری افسران کو کمیونسٹ پارٹی سے بے دخل کر دیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز کے مطابق مرکزی کمیشن برائے انسدادِ بدعنوانی کے مطابق کارروائی کا نشانہ بننے والوں میں وانگ جیان جون، جو چائنا سیکیورٹیز ریگولیٹری کمیشن کے سابق نائب چیئرمین تھے، اور شو شیان پِنگ، نیشنل ڈیولپمنٹ اینڈ ریفارم کمیشن کے سابق نائب ڈائریکٹر تھے شامل ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ دونوں عہدیداران نے مبینہ طور پر رشوت لی اور اپنے عہدوں کا ذاتی مفاد کے لیے ناجائز استعمال کیا۔ کمیشن نے ان کے کیسز کو “سنگین نوعیت کے” اور “منفی اثرات کے حامل” قرار دیا ہے۔
دونوں افسران کے خلاف تحقیقات مکمل ہونے کے بعد قانونی کارروائی کے لیے کیسز کو متعلقہ عدالتی اداروں کے سپرد کیا جائے گا۔