فیصل کریم کنڈی کا ملازمین برطرفی بل 2025 پر اعتراض، ترامیم کی ضرورت
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
پشاور: گورنر خیبر پختونخوا فیصل کریم کنڈی نے ملازمین برطرفی بل 2025 کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے اس میں ترامیم کا مطالبہ کیا ہے۔
فیصل کریم کنڈی نے کہا کہ یہ بل بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے اور صوبائی حکومت کو اسے آئینی دائرے میں لانے کے لیے ضروری ترامیم کرنی ہوں گی۔ انہوں نے غیر قانونی بھرتیوں کے ذمہ دار افسران کے خلاف کارروائی کی سفارش بھی کی اور کہا کہ الیکشن کمیشن کی اجازت سے بھرتی ہونے والے ملازمین کو اس بل سے نکالنا چاہیے۔
گورنر خیبر پختونخوا نے مزید کہا کہ ملازمین کو اپیل کے حق سے محروم کرنا آئین کے آرٹیکل 10A کی خلاف ورزی ہے، اور ماضی میں کی جانے والی قانونی بھرتیوں کو غیر آئینی قرار دینا بھی غلط ہوگا۔
انہوں نے صوبائی حکومت کو بل پر دوبارہ غور کرنے کی ہدایت کی اور خبردار کیا کہ اس کے خلاف عدالتی چیلنجز کا سامنا ہو سکتا ہے۔ گورنر نے کہا کہ نہ صرف ملازمین بلکہ بھرتی کرنے والے افسران بھی جوابدہ ہوں گے۔
.ذریعہ: Nai Baat
پڑھیں:
امریکا میں کتنے فیصد ملازمین کو خوراک کے حصول، بچوں کی نگہداشت میں مشکل کا سامنا؟
امریکا میں گزشتہ برس کے دوران 43 فیصد ملازمین کی آمدنی میں ایسا خاطر خواہ اضافہ نہیں ہو سکا جو بڑھتی ہوئی مہنگائی کا مقابلہ کر پاتا جس کے باعث ان کی قوت خرید میں نمایاں کمی واقع ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اب ہم مریخ پر قدم رکھیں گے، امریکا کو کوئی فتح نہیں کر سکتا، ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کے عہدے کا حلف اٹھا لیا
روزگار سے متعلق معروف ویب سائٹ انڈیڈ (Indeed) کی تازہ رپورٹ کے مطابق جون 2025 تک ملازمین کی آمدنی میں اوسطاً 2.9 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا جبکہ صارفین کے لیے قیمتوں کا حساس اشاریہ (CPI) 2.7 فیصد بڑھا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ تنخواہوں میں اضافہ مجموعی مہنگائی کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہو سکا۔
کم آمدنی والے شعبے سب سے زیادہ متاثررپورٹ کے مطابق کم آمدنی والے شعبوں میں کام کرنے والے افراد کو مہنگائی کے اثرات کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑا ہے۔ ان میں فوڈ سروسز، بچوں کی نگہداشت اور ذاتی دیکھ بھال جیسے شعبے شامل ہیں جہاں ملازمین کی تنخواہوں میں یا تو بہت معمولی اضافہ ہوا یا بعض کیسز میں کمی دیکھی گئی۔
مزید پڑھیے: امریکا کساد بازاری کا شکار، بیروزگاری کی شرح میں اضافہ
اس کے برعکس اعلیٰ تنخواہوں والے شعبے جیسے الیکٹریکل انجینیئرنگ، قانونی خدمات اور مارکیٹنگ میں کام کرنے والے افراد کی تنخواہوں میں سالانہ اوسطاً 6 فیصد تک اضافہ دیکھا گیا جو مہنگائی سے کہیں زیادہ ہے۔
ماہرین اقتصادیات کا کہنا ہے کہ اگرچہ بعض شعبوں میں تنخواہوں میں اضافہ تسلی بخش ہے لیکن مجموعی طور پر امریکی ورک فورس کا ایک بڑا حصہ مہنگائی سے پیچھے رہ گیا ہے۔ اس عدم توازن سے معاشی ناہمواری اور متوسط طبقے کی مالی مشکلات میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے۔
مزید پڑھیں: گزشتہ 50 سالوں میں ہونے والی سب سے زیادہ مہنگائی کیا اوپر جائے گی؟
رپورٹ میں خبردار کیا گیا ہے کہ اگر موجودہ رجحانات برقرار رہے تو کم آمدنی والے طبقے کی قوت خرید میں مزید کمی آ سکتی ہے جس سے روزمرہ ضروریات، بچت، اور طرزِ زندگی پر بھی منفی اثرات مرتب ہوں گے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا امریکا میں ملازمین کی حالت ملازمت پیشہ افراد