مستحکم کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس ایک مثبت رجحان لیکن بڑھتی ہوئی درآمدات چیلنجز کا باعث ہیں. ویلتھ پاک
اشاعت کی تاریخ: 10th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔10 فروری ۔2025 )پاکستان نے دسمبر 2024میں کرنٹ اکاﺅنٹ میں 582 ملین ڈالر کا سرپلس ریکارڈ کیا جو کہ گزشتہ سال کے اسی مہینے میں 279 ملین ڈالر کے مقابلے میں 109 فیصد اضافے کی عکاسی کرتا ہے اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے اعداد و شمار کے مطابق یہ سرپلس کا لگاتار پانچواں مہینہ ہے جس سے مالی سال 25 کی پہلی ششماہی کے لیے مجموعی طور پر 1.
(جاری ہے)
781 بلین ڈالر تک پہنچ گئیں ترسیلاتِ زر جو ایک اہم شراکت دار ہے سال بہ سال 29 فیصد بڑھ کر 3.079 بلین ڈالر تک پہنچ گئی مالی سال 25 کی پہلی ششماہی میں 17.85 بلین ڈالر بھیجے گئے جو کہ 33 فیصد کے سالانہ اضافے کو ظاہر کرتا ہے.
ویلتھ پاک کے ساتھ بات کرتے ہوئے جے ایس گلوبل کے ڈپٹی ریسرچ ہیڈمحمد وقاص غنی نے اس بات پر زور دیا کہ حکومت کو مہنگائی کے دباﺅکو روکنے کے لیے سود کی شرح میں کمی پر احتیاط سے غور کرنا چاہیے جو ادائیگیوں کے توازن کو غیر مستحکم کر سکتا ہے انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ ادائیگیوں کا توازن1.7بلین ڈالر پر مثبت رہالیکن اسے برقرار رکھنے کے لیے محتاط پالیسی کیلیبریشن کی ضرورت ہے . یونیورسٹی آف میساچوسٹس بوسٹن کے میکرو اکنامسٹ اسد اعجاز بٹ نے میکرو اکنامک استحکام کے حصول کے لیے پاکستان کی معاشی پالیسیوں کو عالمی رجحانات کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی اہمیت کی نشاندہی کی انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ برآمدات میں اضافہ اور عالمی اور مقامی معاشی دباو کے لیے لچک طویل مدتی پائیداری کے لیے ضروری ہے ترسیلات زر کے سرپلس کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرنے کے ساتھ ماہرین نے پیداواری صلاحیت کو بڑھا کر اور غیر ضروری درآمدات کو کم کر کے بیرونی رقوم پر انحصار کو کم کرنے کی ضرورت پر زور دیا دسمبر میں بڑھتا ہوا تجارتی خسارہ برآمدات کو متنوع بنانے اور عالمی منڈیوں میں مسابقت بڑھانے کی اشد ضرورت پر زور دیتا ہے پالیسی سازوں پر زور دیا جاتا ہے کہ وہ طویل مدتی اقتصادی اصلاحات کے ساتھ قلیل مدتی فوائد کو متوازن کریں اس بات کو یقینی بناتے ہوئے کہ افراط زر کو کنٹرول میں رکھا جائے اور ایسی صنعتوں کی حمایت کی جائے جو پائیدار ترقی کو آگے بڑھا سکیں. انہو ں نے کہاکہ پاکستان کا کرنٹ اکاﺅنٹ سرپلس نمایاں پیش رفت کو ظاہر کرتا ہے لیکن اس رفتار کو برقرار رکھنے کے لیے دانشمندانہ پالیسی اقدامات اور ساختی اصلاحات کی ضرورت ہے زر مبادلہ کی شرح کو مستحکم کرنا، غیر ضروری درآمدات کو روکنا اور برآمدی مسابقت کو فروغ دینا مثبت رجحانات کو برقرار رکھنے اور بیرونی خطرات کو کم کرنے کے لیے ضروری ہیں گھریلو پالیسیوں کو عالمی اقتصادی حرکیات کے ساتھ ہم آہنگ کرنا طویل مدتی لچک کو یقینی بنائے گا.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے برقرار رکھنے پر زور دیا بلین ڈالر کے ساتھ کے لیے اس بات
پڑھیں:
پاکستان میں ہیلتھ کا بجٹ گیارہ سو 56 بلین روپے ہے، سید مصطفی کمال
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
پاکستان کے وفاقی وزیر صحت سید مصطفی کمال نے سعودی دارالحکومت ریاض میں ریاض ہیلتھ کیئر لیڈرز فورم اور پاکستان ڈاکٹرز گروپ کی جانب سے تقریب میں سعودی عرب میں پاکستانی ڈاکٹرز سے اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں ہیلتھ کا بجٹ گیارہ سو 56 بلین روپے ہے ہماری کوشش ہے کہ میڈیکل کے شعبے میں اصلاحات لائیں جس سے پورے پاکستان کے لوگ بہتر انداز سے مستفید ہوسکیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر نے پاکستان ڈاکٹرز گروپ سعودی عرب کی کاوشوں کو سراہا کہ وہ سعودی عرب میں مقیم ہم وطنوں کو مفت طبی سہولیات بھی فراہم کر رہے ہیں اورپاکستان میں ہیلتھ کے شعبے میں بہتری لانے کا عزم رکھتے ہیں۔ ریاض سے وسیم خان کی رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیرکا مزید کہنا تھا کہ موجودہ حکومت صحت کے مسائل کو حل کرنے کے لیے خصوصی توجہ دے رہی ہے ہمارا مقصد ہسپتالوں کو بہتر بنانے کے ساتھ ساتھ لوگوں کو بیماریوں سے بچاو کے حوالے سے اقدامات کرنا بھی ہے۔ تقریب میں دنیا بھر سے پاکستانی ڈاکٹرز، پروفیسرز اور ماہرین کی بڑی تعداد موجود تھی اس موقعہ پر ڈاکٹر ذکی الدین احمد ، ڈاکٹر عادل حیدر، ڈاکٹر اسد رومی اور پاکستان ڈاکٹرز گروپ کے صدر ڈاکٹر شہزاد احمد نے دنیا بھر میں میڈیکل کے شعبے میں نئی جدت، تجربات، تحقیق اور طریقہ علاج سمیت دیگر امور پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ دنیا صحت مند معاشروں کو تشکیل دے رہی ہے اس لیے ضروری ہے کہ پاکستان میں بھی لوگوں کو بیماریوں سے بچانے کے لیے جدید میڈیکل سائنس کے اصولوں کو اپنایا جائے تاکہ ہماری موجودہ اور آئندہ نسلیں بیماریوں سے پاک معاشرے میں زندگی بسر کر سکیں۔