اسلام آباد:

پاکستان نے افغانستان کو داعش کا گڑھ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ القاعدہ، مجیدبریگیڈ ، ٹی ٹی پی اور القاعدہ کی دیگر باقیات اب بھی عالمی سلامتی کیلیے خطرہ ہیں۔

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل کی ششماہی رپورٹ پربحث میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم نے کہا عالمی کوششوں کے باوجود القاعدہ اور اس سے منسلک دہشتگرد گروہ افغانستان کی سرزمین سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔

پاکستان کی کوششوں سے ہی القاعدہ کوافغانستان سے بڑی حد تک ختم کیا جاسکا ہے۔ لیکن افریقہ اوردوسرے خطوں میں اس کی باقیات اب بھی موجود ہیں۔

انھوں نے اس بات کو یکسر مسترد کردیا کہ داعش کی ریکروٹمنٹ پاکستان سے ہورہی ہے۔ پاکستان تو ٹی ٹی پی، مجید بریگیڈ کیخلاف لڑ رہا لیکن افسوس ہے کہ اس مباحثے میں داعش کے خطرے کو تسلیم کیا گیا لیکن ٹی ٹی پی اورمجید بریگیڈ کا ذکرنہیں کیا گیا، کونسل ان تنظیموں کے خطرے کو بھی سنجیدگی سے لے۔

انہوں نے کہا کشمیر اورفلسطین جیسے تنازعات کی وجہ سے ہی انتہاء پسندی کو بڑھاوا مل رہا ۔ پاکستانی مندوب نے خبردار کیا کہ دہشت گرد نئے سائبر ٹولز جن میں ڈارک ویب اور کرپٹو کرنسیز شامل ہیں کو استعمال کر رہے۔

انہوں نے کہا احتجاج کے باوجود انسداد دہشت گردی کی پالیسیوں میں اب تک صرف ایک مذہب ’’ اسلام‘‘ کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے وابستہ کرنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس طرح کے تعصبات نے اسلامو فوبیا کو بڑھکایا اور مزید بنیاد پرستی کو ہوا دی ہے۔ پاکستان نے عالمی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی پر متوازن عمل درآمد کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک نئی ذیلی تنظیم کے قیام کی تجویز بھی پیش کی۔

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

251102-01-19
عمان/برلن( مانیٹرنگ ڈیسک) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ‘غزہ پلان’ کے تحت جنگ بندی کے بعد علاقے میں عالمی استحکام فورس کی تعیناتی کی تجاویز پراردن اور جرمنی، نے واضح کیا ہے کہ اس فورس کی کامیابی اور قانونی حیثیت کے لیے اسے لازماً اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا چاہیے۔ عالمی میڈیا کے مطابق، امریکا کی ثالثی میں حماس اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی معاہدے کے تحت زیادہ تر عرب اور مسلمان ممالک پر مشتمل ایک اتحاد فلسطینی علاقے میں فورس تعینات کرنے کی توقع ہے۔ بین الاقوامی استحکام فورس غزہ میں منتخب فلسطینی پولیس کو تربیت دینے اور ان کی معاونت کرنے کی ذمہ دار ہوگی، جسے مصر اور اردن کی حمایت حاصل ہوگی۔ اس فورس کا مقصد سرحدی علاقوں کو محفوظ بنانا اور حماس کو ہتھیاروں کی اسمگلنگ سے روکنا بھی ہوگا۔ اردن کے وزیر خارجہ ایمن الصفدی نے کہا کہ “ہم سب اس بات پر متفق ہیں کہ اگر اس استحکام فورس کو مؤثر طریقے سے اپنا کام کرنا ہے تو اسے سلامتی کونسل کا مینڈیٹ حاصل ہونا ضروری ہے۔تاہم، اردن نے واضح کیا کہ وہ اپنے فوجی غزہ نہیں بھیجے گا۔ الصفدی کا کہنا تھا کہ ہم اس معاملے سے بہت قریب ہیں، اس لیے ہم غزہ میں فوج تعینات نہیں کر سکتے، تاہم انہوں نے کہا کہ ان کا ملک اس بین الاقوامی فورس کے ساتھ تعاون کرنے کے لیے تیار ہے۔دوسری جانب، جرمنی کے ویزرخارجہ یوان واڈیفول نے بھی فورس کے لیے اقوام متحدہ کے مینڈیٹ کی حمایت کی اور کہا کہ اسے بین الاقوامی قانون کی واضح بنیاد پر قائم ہونا چاہیے۔جرمن وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہم سمجھتے ہیں کہ یہ ان ممالک کے لیے انتہائی اہمیت رکھتا ہے جو نہ صرف غزہ میں فوج بھیجنے کے لیے تیار ہیں بلکہ خود فلسطینیوں کے لیے بھی اہم ہے جبکہ جرمنی بھی چاہے گا کہ اس مشن کے لیے واضح مینڈیٹ موجود ہو۔خیال رہے کہ گزشتہ ماہ اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے خبردار کیا تھا کہ یہ منصوبہ ’اسرائیلی قبضے کی جگہ امریکی قیادت میں ایک نیا قبضہ قائم کرے گا، جو فلسطینی حقِ خودارادیت کے منافی ہے‘۔واضح رہے کہ اقوامِ متحدہ نے اس خطے میں بین الاقوامی امن فورسز کئی دہائیوں سے تعینات کر رکھی ہیں، جن میں جنوبی لبنان میں فورس بھی شامل ہے، جو لبنانی فوج کے ساتھ مل کر حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان نومبر 2024 کی جنگ بندی پر عملدرآمد کو یقینی بنا رہی ہے۔

سیف اللہ

متعلقہ مضامین

  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے…افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • افغانستان سے حملہ کرنیوالوں کیخلاف کارروائی کی ذمے داری کابل پر ہے،عطا تارڑ
  • مذاکرات پاکستان کی کمزوری نہیں، خواہش ہے...افغانستان کو سنجیدہ کردار ادا کرنا ہوگا!!
  • غزہ میں عالمی فورس کیلیے اقوام متحدہ کا مینڈیٹ ضروری ہے‘اردن ‘جرمنی
  • فرانس میں دہشت گردی کے الزام میں افغان شہری گرفتار
  • فرانس ، دہشتگردی کے الزام میں افغانی گرفتار، داعش خراسان سےرابطہ
  • ایران کا امریکا کے دوبارہ ایٹمی تجربات کے فیصلے پر ردعمل، عالمی امن کیلیے سنگین خطرہ قرار
  • طالبان افغانستان کو قبرستان بنائے رکھنا چاہتے ہیں
  • افغانستان سے دراندازی بندہونی چاہیے،وزیردفاع۔بیرونی جارحیت کا جواب سخت اور شدید ہوگا، پاک فوج
  • دہشت گردوں کی سرپرستی کاخاتمہ ناگزیر