افغانستان داعش کا گڑھ، دہشت گرد گروہ عالمی سلامتی کیلیے خطرہ، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان نے افغانستان کو داعش کا گڑھ قراردیتے ہوئے کہا ہے کہ القاعدہ، مجیدبریگیڈ ، ٹی ٹی پی اور القاعدہ کی دیگر باقیات اب بھی عالمی سلامتی کیلیے خطرہ ہیں۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں عالمی ادارے کے سیکریٹری جنرل کی ششماہی رپورٹ پربحث میں حصہ لیتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب منیراکرم نے کہا عالمی کوششوں کے باوجود القاعدہ اور اس سے منسلک دہشتگرد گروہ افغانستان کی سرزمین سے اپنی سرگرمیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔
پاکستان کی کوششوں سے ہی القاعدہ کوافغانستان سے بڑی حد تک ختم کیا جاسکا ہے۔ لیکن افریقہ اوردوسرے خطوں میں اس کی باقیات اب بھی موجود ہیں۔
انھوں نے اس بات کو یکسر مسترد کردیا کہ داعش کی ریکروٹمنٹ پاکستان سے ہورہی ہے۔ پاکستان تو ٹی ٹی پی، مجید بریگیڈ کیخلاف لڑ رہا لیکن افسوس ہے کہ اس مباحثے میں داعش کے خطرے کو تسلیم کیا گیا لیکن ٹی ٹی پی اورمجید بریگیڈ کا ذکرنہیں کیا گیا، کونسل ان تنظیموں کے خطرے کو بھی سنجیدگی سے لے۔
انہوں نے کہا کشمیر اورفلسطین جیسے تنازعات کی وجہ سے ہی انتہاء پسندی کو بڑھاوا مل رہا ۔ پاکستانی مندوب نے خبردار کیا کہ دہشت گرد نئے سائبر ٹولز جن میں ڈارک ویب اور کرپٹو کرنسیز شامل ہیں کو استعمال کر رہے۔
انہوں نے کہا احتجاج کے باوجود انسداد دہشت گردی کی پالیسیوں میں اب تک صرف ایک مذہب ’’ اسلام‘‘ کو دہشت گردی اور انتہا پسندی سے وابستہ کرنے کا ذکر کیا گیا ہے۔ اس طرح کے تعصبات نے اسلامو فوبیا کو بڑھکایا اور مزید بنیاد پرستی کو ہوا دی ہے۔ پاکستان نے عالمی انسداد دہشت گردی کی حکمت عملی پر متوازن عمل درآمد کے لیے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں ایک نئی ذیلی تنظیم کے قیام کی تجویز بھی پیش کی۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پاکستان کا سخت مؤقف، افغانستان میں ٹی ٹی پی اور “را” کی موجودگی ناقابل قبول
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پاکستان نے افغان سفیر کو دفتر خارجہ طلب کرکے طالبان حکومت سے واضح مطالبہ کیا ہے کہ وہ تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) سے مکمل طور پر لاتعلقی اختیار کرے اور اپنی سرزمین کو دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے سے روکے۔
دفتر خارجہ نے افغان عبوری سفیر سردار احمد شکیب کو دو ٹوک پیغام دیا کہ طالبان حکومت کو اپنی ذمہ داریاں پوری کرتے ہوئے عالمی سطح پر تسلیم شدہ دہشت گرد تنظیموں کے خلاف عملی اقدامات کرنے ہوں گے۔ پاکستانی حکام نے واضح کیا کہ دہشت گرد گروہ افغانستان کی سرزمین پر پناہ لے کر پاکستان میں حملوں میں ملوث ہیں۔
اعلیٰ سفارتی ذرائع کے مطابق، ایڈیشنل فارن سیکرٹری سید علی اسد گیلانی نے افغان نمائندے کو آگاہ کیا کہ ’’فتنہ الخوارج‘‘ دہشت گردوں کی بڑھتی ہوئی سرگرمیوں پر پاکستان کو سخت تشویش ہے، کیونکہ یہ عناصر بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کی مالی امداد اور سرپرستی میں کام کر رہے ہیں۔
دریں اثنا، افغانستان کے لیے پاکستان کے خصوصی نمائندے محمد صادق خان دبئی سے اسلام آباد واپس پہنچ گئے ہیں، جہاں وہ ایک غیر علانیہ مشن پر موجود تھے۔ وہ اپنی رپورٹ وزیر اعظم کو پیش کریں گے اور امکان ہے کہ رواں ہفتے اعلیٰ سطحی پاکستانی وفد کی قیادت کرتے ہوئے کابل کا دورہ کریں گے۔