Daily Ausaf:
2025-07-26@01:09:31 GMT

بیت المقدس کی تاریخ : رواداری کے چراغ، جبر کے اندھیرے

اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT

بیت المقدس جسے یروشلم بھی کہا جاتا ہے دنیا کے قدیم ترین اور مقدس ترین شہروں میں سے ایک ہے۔ یہ شہر تین بڑے ابراہیمی مذاہب اسلام، یہودیت اور عیسائیت کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل ہے۔ اس کی تاریخ ہزاروں سال پر محیط ہے جس میں فتوحات، تنازعات اور مذہبی تقدس کے بے شمار واقعات شامل ہیں۔ عیسائیوں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو بیت المقدس کی چابی پیش کی تھی۔ جب مسلمانوں نے 637 عیسوی میں بیت المقدس کو فتح کیا تو شہر کے عیسائی پادریوں نے شرط رکھی کہ وہ صرف خلیفہ عمر رضی اللہ عنہ کے ہاتھوں ہتھیار ڈالیں گے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ خود بیت المقدس پہنچے اور عیسائی پادری صفرونیئس (Sophronius) نے انہیں شہر کی چابی پیش کی۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے نہایت انصاف پسندی اور رواداری کا مظاہرہ کرتے ہوئے عیسائیوں کو ان کے مذہبی حقوق دیئے اور مسجد اقصیٰ کی تعمیر نو کا حکم دیا۔ یہودیوں کو جو صدیوں سے بیت المقدس میں داخلے سے محروم تھے دوبارہ شہر میں رہنے اور عبادت کرنے کی اجازت دی گئی۔اس واقعے میں یہودیوں کا کردار نہیں تھا بلکہ یہ عیسائیوں اور مسلمانوں کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ تھا جو حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی دوراندیشی اور انصاف پسندی کی عکاسی کرتا ہے ۔ دس سو ننانوے عیسوی میں صلیبیوں نے بیت المقدس پر قبضہ کر لیا۔ انہوں نے شہر میں قتل عام کیا اور مسلمانوں اور یہودیوں کو بے دردی سے قتل کیا۔ صلیبیوں نے بیت المقدس کو ایک عیسائی بادشاہت کا دارالحکومت بنایا۔ تاہم 1187 عیسوی میں صلاح الدین ایوبی نے حطین کی جنگ میں صلیبیوں کو شکست دے کر بیت المقدس کو دوبارہ فتح کیا۔ صلاح الدین ایوبی نے نہایت انصاف پسندی اور رواداری کا مظاہرہ کیا۔ انہوں نے عیسائیوں کو شہر میں رہنے اور اپنے مذہبی مقامات کی زیارت کرنے کی اجازت دی۔ صلاح الدین ایوبی کی فتح بیت المقدس کی تاریخ کا ایک سنہری باب ہے۔
پندرہ سو سترہ عیسوی میں عثمانی سلطنت کے سلطان سلیم اول نے دوبارہ مسلمانوں کو بیت المقدس کا حاکم بنایا۔ عثمانیوں نے بیت المقدس کو ایک اہم مذہبی اور انتظامی مرکز بنایا۔ سلطان سلیمان القانونی نے شہر کی دیواریں تعمیر کیں اور مسجد اقصی کی تزئین و آرائش کی۔ عثمانی دور میں بیت المقدس نسبتاً پرسکون رہا۔
آج کبھی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ غزہ پر قبضے کی بات کرتے ہیں تو کبھی اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو سعودی عرب کو فلسطینیوں کو اپنے ملک میں بسا لینے کا مشورہ دیتے ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ کیا یہ تجاویز بیت المقدس کے مسئلے کا حل پیش کر سکتی ہیں؟ یا یہ محض ایک پیچیدہ مسئلے کو اور الجھانے کا سبب بن رہی ہیں؟ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا یہ بیان کہ امریکہ غزہ پر قبضہ کر لے گا نہ صرف متنازعہ تھا بلکہ اس نے پوری دنیا میں طوفان برپا کر دیا۔ اسلامی ممالک نے اس بیان کو مسترد کر دیا اور اس کی شدید مذمت کی۔ یہ بیان فلسطینیوں کے جذبات کو مجروح کرنے کے ساتھ ساتھ ان کے حق خود ارادیت کے خلاف بھی تھا۔ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کسی بھی کوشش کو عالمی سطح پر ناقابل قبول سمجھا گیا۔ٹرمپ کے بیان کے بعد دنیا بھر سے شدید ردعمل سامنے آیا۔ اسلامی ممالک کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے غیر مسلم حکمرانوں نے بھی شدید رد عمل دیا۔ اس بیان کو “انسانی حقوق کی خلاف ورزی” قرار دیا اور فلسطینیوں کے حق میں آواز اٹھائی۔ سعودی عرب جو کہ امریکہ کا اہم اتحادی ہینے اس بیان کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ فلسطینیوں کوصرف ان کی سرزمین پر ہی رہنے کا حق حاصل ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کا یہ کہنا کہ “سعودی عرب فلسطینیوں کو اپنے ملک میں بسا لے” بھی ایک متنازعہ اور غیر مناسب تجویز ہے۔ یہ تجویز نہ صرف فلسطینیوں کے حق خود ارادیت کے خلاف ہے بلکہ اس نے اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کوششوں کو بھی واضح کر دیا۔ فلسطینیوں کا مطالبہ ہمیشہ سے یہ رہا ہے کہ انہیں ان کی تاریخی سرزمین پر رہنے کا حق دیا جائے نہ کہ انہیں کسی دوسرے ملک میں منتقل کر دیا جائے۔نیتن یاہو کی یہ تجویز اسرائیل کی طرف سے فلسطینیوں کے وجود کو تسلیم نہ کرنے کی ایک اور کوشش ہے۔
مسجد اقصیٰ اور بیت المقدس کا مقام مسلمانوں کے لیے انتہائی مقدس ہے۔ یہ وہ جگہ ہے جہاں نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم نے معراج کے موقع پر تمام انبیا کی امامت کی تھی۔ یہ مسجد نہ صرف اسلام کی تاریخ کا اہم حصہ ہے بلکہ یہ مسلمانوں کے ایمان کا بھی مرکز ہے۔ مسجد اقصی کو قبلہ اول ہونے کا اعزاز حاصل ہے اور یہ مسلمانوں کے لیے انتہائی احترام کی جگہ ہے۔صدر ٹرمپ اور نیتن یاہو کے بیانات کے بعد فلسطینی مزاحمتی تحریکوں نے اپنی سرگرمیاں تیز کر دی ہیں۔ حماس، القسام بریگیڈ، اور حزب اللہ جیسی تنظیمیں اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے میدان میں موجود ہیں۔ حماس نے ایک نئی طاقت اور جذبے کے ساتھ اپنی جدوجہد جاری رکھی ہے۔ یہ تنظیم نہ صرف فلسطینیوں کے حقوق کے لیے لڑ رہی ہے بلکہ وہ بیت المقدس کی آزادی کے لیے بھی پرعزم ہے۔ القسام بریگیڈ اور حزب اللہ بھی اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے سرگرم ہیں۔ایک طرف حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسے جلیل القدر صحابی اور صلاح الدین ایوبی جیسے بہادر حکمرانوں نے بیت المقدس کو فتح کرنے کے بعد عیسائیوں اور یہودیوں کو نہ صرف وہاں رہنے کی اجازت دی بلکہ انہیں مکمل مذہبی آزادی بھی فراہم کی۔ یہ تھا مسلم حکمرانوں کا کردار جو رواداری، انصاف اور انسانیت کے بلند ترین معیارات پر مبنی تھا۔
مگر دوسری طرف آج کے دور میں صدر ٹرمپ اور نیتن یاہو جیسے لیڈران بیت المقدس اور غزہ پر مکمل قبضہ کرنے کے خواب دیکھ رہے ہیں۔ ان کی پالیسیاں نہ صرف فلسطینیوں کے حقوق کو پامال کرتی ہیں بلکہ وہ انصاف اور انسانیت کے بنیادی اصولوں کو بھی نظرانداز کرتی ہیں۔ مگر تاریخ گواہ ہے کہ جبر و تشدد کے ذریعے کبھی کوئی حقیقی فتح حاصل نہیں ہو سکی۔ بیت المقدس اور غزہ کے لوگ اپنی سرزمین کی حفاظت کے لیے ہمیشہ سے پرعزم رہے ہیں اور ان کے عزم کے آگے ٹرمپ اور نیتن یاہو جیسے لیڈران کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔ بیت المقدس صرف ایک شہر نہیں بلکہ امن، رواداری اور انصاف کی علامت ہے، اور اس کی حفاظت کا فریضہ ہر انسان پر عائد ہوتا ہے۔بیت المقدس اور فلسطین کا مسئلہ پوری دنیا کے مسلمانوں کے لیے ایک جذباتی اور مذہبی مسئلہ ہے اور یہ بات واضح ہے کہ فلسطینیوں کو ان کی سرزمین سے بے دخل کرنے کی کوشش کبھی کامیاب نہیں ہو گی۔بیت المقدس اور مسجد اقصی کی حفاظت مسلمانوں کی اولین ترجیح ہے اور وہ کبھی بھی اس مقدس مقام کو دشمن کے حوالے نہیں کریں گے۔

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: حضرت عمر رضی اللہ عنہ صلاح الدین ایوبی فلسطینیوں کے حق بیت المقدس اور نے بیت المقدس بیت المقدس کو بیت المقدس کی فلسطینیوں کو ان کی سرزمین مسلمانوں کے نیتن یاہو عیسوی میں کی حفاظت کی تاریخ کرنے کی کر دیا اور یہ کے لیے اور ان

پڑھیں:

ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں، مجھے 5 اگست کی تحریک کا مومینٹم نظر نہیں آرہا :عمران خان

راولپنڈی (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے بانی عمران خان کا کہنا ہے کہ وہ ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہے ہیں، انہیں 5 اگست کی تحریک کا مومینٹم نظر نہیں آرہا۔ انہوں نے واضح کیا کہ اختلافات میں پڑنے والوں کو تحریک انصاف سے نکال دیں گے۔

اڈیالہ جیل سے جاری اپنے بیان میں عمران خان نے کہا "پاکستان کی تاریخ میں کسی سیاسی شخصیت کے ساتھ ایسا سلوک نہیں کیا گیا جیسا میرے ساتھ کیا جا رہا ہے۔ نواز شریف نے اربوں کی کرپشن کی مگر اسے ہر سہولت کے ساتھ جیل میں رکھا گیا۔کسی سیاسی رہنما کی بے گناہ غیر سیاسی اہلیہ کو کبھی ایسے جیل میں نہیں ڈالا گیا جیسے بشرٰی بیگم کے ساتھ کیا گیا ہے۔ میں صرف اور صرف اپنی قوم اور آئین کی بالادستی کے لیے ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں۔ جبر و فسطائیت کا عالم یہ ہے کہ مجھے وضو کے لیے جو پانی دیا جاتا ہے وہ تک گندہ ہوتا ہے اور بار بار درخواست کے باوجود میری میرے بچوں سے بات نہیں کروائی جا رہی۔ میری سیاسی ملاقاتوں پر بھی پابندی ہے اور صرف "اپنی مرضی" کے بندوں سے ملوا دیتے ہیں اور دیگر ملاقاتیں بند ہیں۔ "

اللہ دتہ میلسی کی آواز نے ٹک ٹاک پر دھوم مچا دی، دیہی موسیقی عالمی سطح پر گونجنے لگی

انہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کیلئے کہا "میں واضح پیغام دینا چاہتا ہوں کہ اس وقت پارٹی کا ہر فرد اپنے تمام اختلافات فوری طور پر بھلا کر صرف اور صرف 5 اگست کی تحریک پر توجہ مرکوز رکھے۔ مجھے فی الحال اس تحریک کا کوئی مومینٹم نظر نہیں آ رہا۔ میں 78 سالہ نظام کے خلاف جنگ لڑ رہا ہوں، جس میں میری کامیابی یہی ہے کہ عوام تمام تر ظلم کے باوجود میرے ساتھ کھڑی ہے۔ 8 فروری کو عوام نے بغیر نشان کے جس طرح تحریک انصاف پر اعتماد کر کے آپ لوگوں کو ووٹ دئیے اس کے بعد سب کا فرض بنتا ہے کہ عوام کی آواز بنیں۔ اگر اس وقت تحریک انصاف کے ارکان آپسی اختلافات میں پڑ کر وقت ضائع کریں گے تو یہ انتہائی افسوسناک اور قابل سرزنش عمل ہے۔ پارٹی میں جس نے بھی گروہ بندی کی اسے میں پارٹی سے نکال دوں گا۔ میں اپنی نسلوں کے مستقبل کی جنگ لڑ رہا ہوں اور اس کے لیے قربانیاں دے رہا ہوں ایسے میں پارٹی میں اختلافات پیدا کرنا میرے مقصد اور ویژن کو نقصان پہنچانے کے مترادف ہے۔"

 میرے سسر بے حد خوش تھے،چچا سسر نے ناراضی کا اظہار کیا جس پر انہیں بتا دیا کہ جائز کام کسی کا بھی ہو اس میں مدد اور تعاون کرنا اپنا فریضہ سمجھتا ہوں 

عمران خان کا مزید کہنا تھا "فارم 47 کی حکومت نے چھبیسویں ترمیم کے ذریعے عدلیہ کے ہاتھ پاؤں باندھ کر اسے مفلوج کر دیا ہے۔ چھبیسویں ترمیم والی عدالتوں سے ٹاوٹ ججوں کے ذریعے جیسے سیاہ فیصلے آ رہے ہیں وہ آپ سب کے سامنے ہیں۔ ہمیں عدلیہ کو آزاد کروانے کے لیے اپنی بھرپور جدوجہد کرنی ہو گی کیونکہ عدلیہ کی آزادی کے بغیر کسی ملک و قوم کی بقاء ممکن ہی نہیں ہے۔"

مزید :

متعلقہ مضامین

  • جنوبی افریقا کے نوجوان بیٹر نے انڈر 19 ون ڈے کرکٹ میں نئی تاریخ رقم کر دی
  • ٹیکس گزاروں کیلئے اچھی خبر
  • آنے والوں دنوں میں 5 اہم تہوار جن کا سب کو انتظار ہے
  • عدالتی تاریخ میں بڑا واقعہ ، سابق چیف جسٹس کوگرفتار کرلیا گیا
  • مصر کے نوجوان کی بوتلوں میں کھانا ڈال کر فلسطینیوں تک پہنچانے کی کوشش، ویڈیو وائرل
  • اسٹرینجر تھنگز کا پانچواں سیزن کب ریلیز ہوگا، تاریخ سامنے آگئی
  • غزہ میں قحط کی المناک صورت حال لمحہ فکریہ ہے، حاجی حنیف طیب
  • ملکی تاریخ کی مشکل ترین جیل کاٹ رہا ہوں، مجھے 5 اگست کی تحریک کا مومینٹم نظر نہیں آرہا :عمران خان
  • نسل کشی کا جنون
  • اسرائیلی فوج نے غزہ میں امداد لینے والے 1000 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کیا، اقوامِ متحدہ کا انکشاف