معاشی استحکام کے لیے پنشن اصلاحات ناگزیر ہیں. ویلتھ پاک
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آباد(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 فروری ۔2025 )ماہرین زور دیا ہے کہ پنشن اصلاحات غیر پائیدار ذمہ داریوں کو روکنے اور عوامی مالیات کو مضبوط بنانے کے لیے ضروری ہیں لیکن ان کی کامیابی کا انحصار سرمایہ کاری کی دانشمندانہ حکمت عملی، شفاف طرز حکمرانی اور طویل مدتی پائیداری پر ہے.
(جاری ہے)
انہوں نے وضاحت کی کہ اس طرح کے فنڈنگ میکانزم نے اہم مالی تنا ﺅپیدا کیا اور اگر پنشن کی ذمہ داریوں کو پورا نہ کیا گیا تو سماجی بدامنی کے خطرات لاحق ہو گئے . انہوں نے کہا کہ یہ نظام آمدنی کی ناپسندیدہ تقسیم اور سیاسی عدم استحکام کا باعث بن سکتا ہے حکومت نے ان چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے نیشنل ٹرانسفارمیشن پلان کے تحت پنشن اصلاحات کو ترجیح دی ہے اس منصوبے میں سرکاری ملازمین کے لیے ایک وقف پنشن فنڈ قائم کرنا اور پرائیویٹ پنشن اسکیموں کو فروغ دینا شامل ہے تاکہ خطرے کو متنوع بنایا جا سکے اور ریاست کے مالی بوجھ کو کم کیا جا سکے مزید برآں نئے سرکاری ملازمین کو نشانہ بنانے والے مخصوص اقدامات کو متعارف کرایا جانا چاہیے تاکہ مستقبل کی ذمہ داریوں پر دبا وکو کم کیا جا سکے. ماہر اقتصادیات شاہد محمود نے ان خدشات کا تذکرہ کرتے ہوئے زور دیا کہ پنشن اصلاحات کم از کم ایک دہائی سے التوا کا شکار ہیں انہوں نے کہا کہ یکے بعد دیگرے حکومتوں نے فیصلہ کن کارروائی میں تاخیر کی تاہم بیلوننگ مالیاتی بل، جو غیر پائیدار سطح تک پہنچ گیا تھا بالآخر موجودہ پالیسی سازوں کو اصلاحات کو ترجیح دینے پر مجبور کر دیا. شاہدمحمود نے ان اصلاحات کی اہمیت کو تسلیم کیا لیکن نشاندہی کی کہ ان کے فوری اثرات محدود ہوں گے کیونکہ یہ بنیادی طور پر سول سروس میں نئے داخل ہونے والوں پر لاگو ہوتے ہیں موجودہ ذمہ داریاں جو مالیاتی بوجھ کے زیادہ تر حصے کی نمائندگی کرتی ہیں بڑی حد تک غیر حل شدہ رہتی ہیں انہوں نے غیر مستحکم معاشی ماحول میں پنشن فنڈز کو منظم کرنے کے لیے ایک مضبوط اور سمجھدار سرمایہ کاری کی حکمت عملی کی ضرورت پر زور دیا انہوں نے متنبہ کیا کہ واضح تحفظات اور شفاف حکمرانی کے بغیر ان فنڈز کو اہم خطرات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جو بالآخر ملازمین کے مفادات کو نقصان پہنچا سکتا ہے. انہوں نے کہاکہ حکومت کے پاس پنشن کی سرمایہ کاری کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے ایک جامع منصوبہ بندی کا فقدان دکھائی دیتا ہے ایک اہم خلا جس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے دونوں ماہرین نے مالیاتی ذمہ داری کو ملازمین کی بہبود کے ساتھ متوازن کرنے کی اہمیت پر زور دیا جب کہ اصلاحات پالیسی کی سمت میں مثبت تبدیلی کا اشارہ دیتی ہیں. انہوں نے متنبہ کیا کہ مسلسل کوششیں اور طویل مدتی منصوبہ بندی بامعنی نتائج کے حصول کے لیے ضروری ہے ایک اصلاح شدہ پنشن کا نظام مالی دباو کو کم کر سکتا ہے ریٹائر ہونے والوں کو بروقت ادائیگیوں کو یقینی بنا سکتا ہے اور عوامی مالیات کو ذمہ داری سے سنبھالنے کی حکومت کی صلاحیت پر اعتماد کو فروغ دے سکتا ہے تاہم یہ اصلاحات وسیع تر ساختی مسائل کو حل کیے بغیر اور سمجھدار فنڈ کے انتظام کو یقینی بنائے بغیر اپنے مطلوبہ اہداف سے کم ہو سکتی ہیں.
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پنشن اصلاحات انہوں نے سکتا ہے زور دیا کے لیے
پڑھیں:
ریلوے میں اربوں کی بچت، اصلاحات جاری رہیں گی ، حنیف عباسی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور : وزیر ریلوے حنیف عباسی نے کہا کہ ریلوے میں رواں سال کے دوران اربوں کی بچت ہوئی ، محکمے میں پہلے سے بہتر شفافیت اور اصلاحات جاری رہیں گی۔
وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کی زیرِ صدارت اہم اجلاس ہوا ، اجلاس میں انہوں نے ریلوے کے مختلف امور پر بریفنگ لی، حکام نے بتایا کہ 8 ماہ کے دوران بجلی کی مد میں اربوں کی بچت کی گئی۔
حکام کا کہنا تھا کہ پچھلے 8 ماہ کے دوران میٹرائزیشن اور سولرائزیشن سے ریلوے میں بڑی بچت ہوئی، بجلی چوری کی مؤثر روک تھام سے پاکستان ریلوے کو شاندار کامیابی۔
انہوں نے کہا کہ لاہور ریلوے ڈویژن میں 416.6 ملین کی ریکارڈ بچت کی گئی ہے،لاہور ورکشاپ مغلپورہ میں 243 ملین کی بچت ممکن ہوئی،کوئٹہ ریلوے ڈویژن میں 38 ملین جب کہ راولپنڈی ریلوے ڈویژن میں 75 ملین کی بچت ہوئی۔
کراچی ریلوے ڈویژن میں 26 ملین اور سکھر ریلوے ڈویژن میں 60 ملین کی بچت ہوئی، ملتان میں 9.6 ملین، پشاور میں 6.46 ملین کی بچت کی گئی۔
اجلاس میں حنیف عباسی نے اعلان کیا کہ بجلی چوری پر زیرو ٹالرنس ہوگی جو چوری کرے گا سیدھا جیل جائے گا، جدید اقدامات سے ریلوے کے اخراجات میں نمایاں کمی دیکھی گئی، محکمے میں پہلے سے بہتر شفافیت اور اصلاحات جاری رہیں گی۔