قومی اسمبلی : اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے کا بل منظور
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
اسلام آ باد:
قومی اسمبلی نے اراکین پارلیمنٹ کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے کا ترمیمی بل 2025ء کثرت رائے سے مںظور کرلیا۔
ایکسپرس نیوز کے مطابق قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔ اجلاس میں ارکان اسمبلی کی تنخواہوں اور الاؤنسز میں اضافے کا ترمیمی بل 2025ء پیش کیا گیا جو کہ رومینہ خورشید عالم نے پیش کیا۔
اسپیکر نے بل پر رائے شماری کرائی جس کے بعد بل مںظور کیے جانے کا اعلان کیا۔
اپوزیشن کے کسی رکن نے تنخواہ و الاؤنسز ترمیمی بل کی مخالفت نہیں کی۔
واضح رہے کہ آج اجلاس کے لیے 52 نکاتی ایجنڈا جاری کیا گیا ہے جس کے مطابق سیشن کے دوران 14بل قومی اسمبلی میں پیش کیے جائیں گے اور 2 بلوں کی منظوری دی جائے گی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: قومی اسمبلی
پڑھیں:
قومی اسمبلی ارکان کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز دیے گئے
ایک آڈٹ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے مالی سال 2021-22ء سے 2023-24ء کے دوران ارکان قومی اسمبلی کو 1.16 ارب روپے کے فری سفری واؤچرز جاری کیے، جن میں سے 16 کروڑ 10 لاکھ روپے کے جاری کردہ واؤچرز اور بیان کردہ اخراجات میں فرق سامنے آیا ہے۔ آڈیٹر جنرل آف پاکستان (اے جی پی) کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی انتظامیہ نے بتایا کہ اس عرصہ کے دوران سفری واؤچرز کی مد میں باز ادائیگیوں (Reimbursement) اور انکیشمنٹ (Encashment) پر ایک ارب روپے کے اخراجات ہوئے ہیں۔تاہم، آڈٹ حکام کے مطابق قومی اسمبلی سیکرٹریٹ اُن واؤچرز کے اخراجات کا مفصل انداز میں میزانیہ (Reconciled Statement) بنانے میں ناکام رہا جو اسٹیٹ بینک نے باز ادائیگیوں کی صورت میں کیے تھے اور یہ اے جی پی آر کے پاس درج ہیں۔ پورٹ نے ان اخراجات کو غیر مجاز اور بے ضابطہ قرار دیتے ہوئے مالی رپورٹنگ میں قومی اسمبلی سیکرٹریٹ کے ضابطوں میں خامیوں کی نشاندہی کی ہے۔ 31 جنوری 2025ء کو منعقد ہونے والے ڈپارٹمنٹل اکاؤنٹس کمیٹی (ڈی اے سی) کے اجلاس میں قومی اسمبلی انتظامیہ کو ہدایت کی گئی کہ سفری واؤچرز کی باز ادائیگیوں کے اعداد و شمار درست کر کے آڈٹ حکام کو مکمل ریکارڈ فراہم کیے جائیں۔جب اس معاملے پر تبصرے کیلئے رابطہ کیا گیا تو قومی اسمبلی سیکرٹریٹ نے باضابطہ طور پر کوئی بیان دینے سے گریز کیا تاہم، ایک عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر میڈیا کو بتایا کہ Reconciled Statement تیار کرنے کا عمل جاری ہے لیکن اس میں وقت لگے گا۔اس عہدیدار نے مزید کہا کہ ری کنسائلمنٹ کے زیادہ تر کیسز سندھ اور بلوچستان کے ارکان قومی اسمبلی کے ہیں۔