واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور بڑھک مارتے ہوئے کہا ہے کہ غزہ پر امریکی قبضے تک فلسطینیوں کو یہاں واپسی کا کوئی حق نہیں ہوگا۔

بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق ٹرمپ نے کہا ہے کہ غزہ میں امریکی قبضے کے بعد ترقیاتی منصوبے کے تحت فلسطینیوں کو اپنے گھروں میں واپس جانے کا حق نہیں دیا جائے گا۔ ایک انٹرویو کے دوران انہوں نے اس بات کا انکشاف کیا کہ ہمارے منصوبے کے مطابق غزہ سے باہر فلسطینیوں کے لیے صرف 6 جگہیں ہیں، جہاں وہ جا سکیں گے۔

ٹرمپ نے کہا کہ غزہ میں ترقیاتی منصوبے دیکھنے کے قابل ہوں گے، تاہم امریکی قبضے کے بعد وہاں ہماری سرگرمیوں تک فلسطینیوں کو واپس جانے کا حق نہیں ہوگا۔ انہوں نے اپنے اسرائیل نواز عزائم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ دراصل فلسطینیوں کے لیے ایک مستقل جگہ فراہم کرنے کی بات کر رہے ہیں، کیونکہ غزہ واپس جانے میں کئی برس کا عرصہ لگ سکتا ہے اور اس وقت وہ جگہ اور وہاں کے حالات بالکل بھی رہنے کے قابل نہیں ہیں۔

ٹرمپ نے مزید کہا کہ غزہ کے 20 لاکھ سے زائد بے گھر فلسطینیوں کے لیے خوبصورت اور محفوظ کمیونٹیز بنائی جائیں گی۔ ان کمیونٹیز کی بنیاد 5سے 6 محفوظ بلاکس پر رکھی جائے گی اور وہ خود اس زمین کے مالک ہوں گے۔ ٹرمپ نے یہ بھی ذکر کیا کہ فلسطینیوں کی آبادکاری کے حوالے سے مصر اور اردن جیسے ممالک سے مدد حاصل کی جا سکتی ہے کیونکہ یہ ممالک امریکا سے بڑی فوجی امداد حاصل کرتے ہیں اور وہ فلسطینیوں کو اپنے ملک میں آباد کرنے پر آمادہ ہو سکتے ہیں۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: فلسطینیوں کو امریکی قبضے حق نہیں کہ غزہ

پڑھیں:

امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران

ایران کے روحانی پیشوا آیت اللہ خامنہ ای نے اسرائیل کی مسلسل حمایت اور مشرق وسطیٰ میں فوجی اڈے برقرار رکھنے پر امریکا کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ امریکی کبھی کبھار یہ کہتے ہیں کہ وہ ایران کے ساتھ تعاون کرنا چاہتے ہیں لیکن جب تک وہ ملعون صیہونی ریاست (اسرائیل) کی حمایت جاری رکھیں گے اور مشرق وسطیٰ میں اپنے فوجی اڈے اور مداخلت ختم نہیں کریں گے اس وقت تک کسی تعاون کی گنجائش نہیں۔

آیت اللہ خامنہ ای نے امریکی پیشکش کو یکسر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا اور ایسے ملک سے تعلقات قائم نہیں کرسکتا جو خطے میں بدامنی اور اسرائیل کی حمایت کا ذمہ دار ہو۔

یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ ایران پر دباؤ بڑھانے کی پالیسی جاری رکھے ہوئے ہے۔

گزشتہ ماہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ جب ایران تیار ہوگا تو امریکا بات چیت اور تعاون کے لیے تیار ہے، ہمارے لیے دوستی اور تعاون کے دروازے کھلے ہیں۔

خیال رہے کہ ایران اور امریکا کے تعلقات 2018 میں ٹرمپ کے جوہری معاہدے سے علیحدہ ہونے کے بعد سے مسلسل کشیدہ ہیں۔

 

متعلقہ مضامین

  • بھوک کا شکار امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی بے حسی
  • چین نے امریکی صدر کے ایٹمی تجربات کے دعوے کو بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے دیا
  • وینزویلا صدر کے دن گنے جاچکے، ٹرمپ نے سخت الفاظ میں خبردار کردیا
  • امریکا جب تک ملعون اسرائیل کی حمایت بند نہیں کرے گا، مذاکرات نہیں کریں گے؛ ایران
  • وینیزویلا سے جنگ کا امکان کم مگر صدر نکولس مادورو کے دن گنے جاچکے، ڈونلڈ ٹرمپ
  • روس اور چین بھی ایٹمی تجربات کرتے ہیں مگر بتاتے نہیں، امریکی صدر ٹرمپ کا انکشاف
  • اینویڈیا کی ایڈوانسڈ چپس کسی کو نہیں ملیں گی، ٹرمپ کا اعلان
  • ایٹمی دھماکے نہیں کر رہے ہیں، امریکی وزیر نے صدر ٹرمپ کے بیان کو غلط ثابت کردیا
  • طورخم بارڈ غیرقانونی افغان باشندوں کی واپسی کے لیے کھولا گیا، کوئی تجارت نہیں ہورہی، خواجہ آصف
  • ٹرمپ کا انتخابات سے متعلق حکم نامے کا اہم حصہ کالعدم