ب فارم سے متعلق نادرا کی جانب سے اہم خبرآگئی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
نیشنل ڈیٹا بیس رجسٹریشن سینٹر (نادرا) نے ’ب‘ فارم سے متعلق اہم وضاحت جاری کردی۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ پر پوسٹ شیئر کرتے ہوئے نادرا کا کہنا ہے کہ پہلے سے بنے ہوئے کسی ’ب‘ فارم کو منسوخ نہیں کیا گیا۔
نادرا کا کہنا ہے کہ جن بچوں کے ’ب‘ فارم پہلے سے بنے ہوئے ہیں اور ان کا پاسپورٹ بنوانا ہے یا 10 سال سے زیادہ اور 18 سال سے کم عمر جن بچوں کا ’ب‘ فارم پہلی بار بنوانا ہے تو والدین ان بچوں کے ہمراہ قریبی نادرا سینٹر تشریف لائیں۔
والدین نادرا کی پاک آئی ڈی موبائل ایپ کے ذریعے بھی درخواست جمع کرواسکتے ہیں۔
نادرا کا کہنا ہے کہ پہلے سے بنے ہوئے ’ب‘ فارم منسوخ کرنے کی افواہوں میں کوئی صداقت نہیں، مزید معلومات اور اپ ڈیٹس کے لیے نادرا کے آفیشل سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کو فالو کریں۔
نادراب فارم کے لیے درکار دستاویزات
ب فارم کے حاصل کرنے کے لیے والدین کا شناختی کارڈ، برتھ سرٹیفکیٹ، اور نکاح نامہ درکار ہوتا ہے۔
ایف آر سی کے لیے درخواست کا عمل
والدین کو بچے کو لے کر کمپیوٹرائزڈ برتھ سرٹیفکیٹ کے ساتھ قریب ترین نادرا آفس جانا ہوگا، والد اور والدہ دونوں موجود ہیں تو ایک درخواست دہندہ ہوگا دوسرا تصدیق کنندہ کے طور پر شامل ہوگا۔اگر والدین میں سے کوئی ایک دستیاب ہے تو درخواست فارم کی تصدیق گزیٹڈ آفیسر یا عوامی نمائندے مثلاً ایم این اے، ایم پی اے یا میونسپل باڈیز کے عہدیداروں سے کروانا ہوگی۔شناختی کارڈ کے لیے بچے کی موجودگی لازمی ہے، بچے کی تصویر اور 10 سال یا اس سے زائد عمر کے بچوں کے فنگر پرنٹس لیے جائیں گے۔
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: کے لیے
پڑھیں:
کراچی: کمسن بچہ ماں اور سوتیلے باپ کے تشدد سے جاں بحق
کراچی کے علاقے شریف آباد میں 3 سال کا بچہ ماں اور سوتیلے باپ کے مبینہ تشدد سے جاں بحق ہوگیا۔
پولیس حکام کے مطابق پولیس کو اطلاع دیے بغیر بچے کی تدفین بھی کردی گئی۔ بچے کے والدین کو حراست میں لے لیا گیا ہے۔
پولیس حکام کے مطابق بچے کی والدہ نے دوسری شادی کی ہے، بیٹا پہلے شوہر سے تھا۔ اہل محلہ نے بتایا کہ بچے کی ماں اور سوتیلا باپ اس پر اکثر تشدد کرتے تھے۔
پولیس کے مطابق بدھ کی رات بچے کی حالت خراب ہونے پر پہلے نجی اسپتال پھر عباسی شہید اسپتال لے جایا گیا، جہاں بچے کے بارے میں سیڑھیوں سے گرنے کا بتایا۔
پولیس کے مطابق بچے کے انتقال پر اس کی تدفین کردی گئی اور کسی رشتے دار کو آگاہ نہیں کیا گیا۔
پولیس حکام کے مطابق تفتیش کے دوران ضرورت پڑنے پر قبر کشائی بھی کرائی جائے گی۔
پولیس حکام کے مطابق والدین نے ابتدائی تفتیش میں بچے پر تشدد کا اعتراف کیا۔ والدین کا کہنا ہے وہ بچے کو جان سے مارنا نہیں چاہتے تھے۔
پولیس حکام کے مطابق والدین ایک دوسرے پر ذمہ داری عائد کر رہے ہیں اور انکے بیان میں بھی تضاد ہے۔