آئی ایم ایف قرض کی اگلی قسط کیلئے اقتصادی جائزہ 3 مارچ سے شروع ہونے کا امکان
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
آئی ایم ایف قرض کی اگلی قسط کیلئے اقتصادی جائزہ 3 مارچ سے شروع ہونے کا امکان WhatsAppFacebookTwitter 0 11 February, 2025 سب نیوز
نیویارک (سب نیوز )سات ارب ڈالر کے موجودہ قرض پروگرام کے تحت اقتصادی جائزہ کے معاملہ میں نئی پیشرفت سامنے آئی ہے، قرض کی اگلی قسط کے لیے اقتصادی جائزہ آئندہ ماہ سے شروع ہونے کا امکان ہے۔ذرائع کے مطابق بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے اقتصادی جائزہ مشن کا دورہ پاکستان 2 ہفتوں پر مشتمل ہوگا، نیتھن پورٹر کی سربراہی میں آئی ایم ایف مشن 14 مارچ تک پاکستان میں قیام کرے گا۔
مالی سال کے ابتدائی 6 ماہ کی معاشی کارکردگی جانچی جائے گی، 7 ارب ڈالر کے پیکیج کے تحت ایک ارب ڈالر کی قسط کیلئے بات چیت ہوگی۔ذرائع نے بتایا کہ مشن جولائی سے دسمبر 2024 تک کی معاشی کارکردگی کا جائزہ لے گا، زرعی شعبے پر انکم ٹیکس کے نفاذ، ٹیکس اصلاحات اور مالی امور جائزہ کا حصہ ہونگے۔
آئی ایم ایف کو نجکاری اور رائٹ سائزنگ میں پیش رفت سے بھی آگاہ کیا جائے گا، اقتصادی جائزہ کے دوران توانائی شعبے میں کی گئی اصلاحات پر بریفنگ ہوگی۔ ذرائع کے مطابق مشن کو مانیٹری پالیسی، شرح سود، مہنگائی اور ایکسچینج ریٹ پالیسی سے آگاہ کیا جائے گا، مذاکرات کی کامیابی کی صورت میں پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط ملے گی، تاہم آئی ایم ایف سے اگلی قسط ایگزیکٹیو بورڈ کی حتمی منظوری سے مشروط ہوگی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسپیکر قومی اسمبلی نے گرفتار پی ٹی آئی رکن میاں غوث کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیے اسپیکر قومی اسمبلی نے گرفتار پی ٹی آئی رکن میاں غوث کے پروڈکشن آرڈر جاری کردیے آئی ایم ایف نے سرکاری افسران کے اثاثے ڈیکلیئر کرنے کیلئے مزید مہلت کی درخواست مسترد کر دی چیمپئنز ٹرافی اسکواڈ؛ سلیکشن کمیٹی بھی تبدیلی نہ کرنے پر بضد پائیدار منصفانہ امن صرف مسئلہ فلسطین کے حل سے ممکن ہے: وزیر اعظم وزیراعظم شہباز شریف سے امارات کے صدر کی ملاقات، دو طرفہ تعاون پر تبادلہ خیال ایف بی آر کی 1010 گاڑیوں کی خریداری کا معاملہ فریز، قائمہ کمیٹی کے فیصلے کا انتظارCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف
پڑھیں:
بجٹ تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب، اقتصادی سروے جاری
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 09 جون 2025ء ) آئندہ مالی سال کے بجٹ کی تجاویز کی منظوری کیلئے وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس طلب کرلیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق وفاقی کابینہ کا خصوصی اجلاس کل پارلیمنٹ ہاؤس میں سہ پہر 4 بجے طلب کیا گیا ہے، اجلاس کی صدارت وزیراعظم شہباز شریف کریں گے، اجلاس میں آئندہ مالی سال 2025/26ء کے بجٹ سے متعلق اہم تجاویز زیر غور آئیں گی، اجلاس میں بجٹ تجاویز کی منظوری دی جائے گی، کابینہ فنانس بل کی منظوری دے کر اُسے قومی اسمبلی میں پیش کرنے کی اجازت دے گی، آئندہ مالی سال کے دوران سرکاری ملازمین کی تنخواہوں اور ریٹائرڈ افراد کی پنشن میں اضافے کی حتمی منظوری بھی وفاقی کابینہ دے گی، کابینہ اجلاس کے بعد وزیر خزانہ محمد اورنگزیب قومی اسمبلی میں بجٹ پیش کریں گے۔(جاری ہے)
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے اقتصادی سروے 2024/25ء پر نیوز کانفرنس کرتے ہوئے ملک کی معاشی کارکردگی، مالی اصلاحات، پالیسی اقدامات اور چیلنجز سے متعلق بات کی، انہوں نے بتایا کہ عالمی معیشت میں سست روی کا رجحان ہے اور گلوبل جی ڈی پی 2.8 فیصد تک محدود ہو گئی، پاکستان میں جی ڈی پی گروتھ 2.7 فیصد رہی جو بحالی کی علامت ہے، افراط زر میں واضح کمی آئی ہے اور پالیسی ریٹ بھی 22 فیصد سے کم ہو کر 11 فیصد پر آ چکا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ رواں مالی سال کے دوران برآمدات میں 12 فیصد، آئی ٹی ایکسپورٹس میں 3.5 فیصد، اور مشینری کی درآمدات میں 16.5 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، ترسیلات زر جون کے اختتام تک 37 سے 38 ارب ڈالر تک پہنچنے کی توقع ہے، انفرادی ٹیکس فائلرز کی تعداد میں دو گنا اضافہ ہوا، کنسٹرکشن سیکٹر میں 6.6 فیصد، سروسز سیکٹر میں 2.9 فیصد، گاڑیوں کی صنعت میں 40 فیصد اور فوڈ سروسز میں 2.1 فیصد اضافہ ہوا تاہم زرعی شعبے میں اضافہ صرف 0.6 فیصد رہا اور بڑی فصلوں کی پیداوار میں ساڑھے 13 فیصد کمی آئی۔ انہوں نے بتایا کہ حکومت نے 43 وزارتوں اور 400 محکموں کے خاتمے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ سرکاری اخراجات میں کمی اور کارکردگی میں بہتری لائی جا سکے، ہم نے سب سے پہلے لیکج کو روکنا ہے، رائٹ سائزنگ سے معیشت میں مثبت اثرات آئیں گے، پاور سیکٹر میں وصولیوں کی صورتحال حوصلہ افزا رہی اور تمام ڈسکوز میں نئے بورڈز تعینات کیے جا چکے ہیں، گردشی قرض کے خاتمے کے لیے بینکوں کے ساتھ معاہدے کیے جا رہے ہیں، سرکاری ملکیتی اداروں کا نقصان ایک ٹریلین روپے سے تجاوز کر چکا ہے۔