ٹرمپ نے خلیجِ میکسیکو کا نام خلیجِ امریکا رکھ دیا، گوگل میپ پر نیا نام نمودار
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یک طرفہ کارروائی کرتے ہوئے خلیجِ میکسیکو کا نام خلیجِ امریکا رکھ دیا ہے۔ اس فیصلے کا فوری اطلاق کرتے ہوئے گوگل میپ میں خلیج کا نیا نام شامل کردیا گیا ہے۔ صدر ٹرمپ کے اس فیصلے پر میکسیکو کی طرف سے شدید ردِعمل سامنے آٰیا ہے۔ امریکی میڈیا میں بھی اس حوالے سے تنقیدی ریمارکس شایع ہوئے ہیں۔
انڈیا ٹوڈے کی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ امریکی صدر نے خلیجِ میکسیکو کا نام بدلنے کی بات کہی تھی مگر خیال کیا جارہا تھا کہ وہ اس حوالے سے کچھ وقت لیں گے اور کوئی بھی فیصلہ بہت سوچ سمجھ کر کیا جائے گا۔ سیاسی مبصرین کا کہنا ہے کہ خلیجِ میکسیکو کا نام بدل کر خلیجِ امریکا رکھنے کے حوالے سے کسی فوری فیصلے کا امکان دکھائی نہ دیتا تھا۔ ایسا لگتا ہے کہ ٹرمپ بہت جلدی میں ہیں اور تمام ہی معاملات کو بہت تیزی سے بگاڑنا چاہتے ہیں۔
میکسیکو کی حکومت نے ابھی تک کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا تاہم حکومتی شخصیات نے نجی حیثیت میں اس حوالے سے ریمارکس دینا شروع کردیا ہے۔ امریکی عوام اس فیصلے پر بہت برہم ہیں اور انہوں نے کہا کہ امریکا کی دھونس دھمکی اور زور زبردستی کسی صورت برداشت نہیں کی جائے گی۔
خلیجِ میکسیکو خلیجِ امریکا کا نام دینے کے ساتھ ساتھ ڈونلڈ ٹرمپ نے 9 فروری کو گلف آف امریکا ڈے قرار دینے کا فیصلہ بھی کیا ہے۔ انڈیا ٹوڈے کے مطابق ڈونلڈ ٹرمپ کے ایجنڈے میں امریکا کو سب سے زیادہ اہمیت دینا شامل ہے اور وہ پورے خطے کو کنٹرول میں لے کر امریکا میں سرمایہ کاری کا گراف بلند کرنا اور معاشی اشتراکِ عمل کو وسعت دینا چاہتے ہیں۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میکسیکو کا نام حوالے سے
پڑھیں:
امریکا بزورِ قوت بھارت کو مذاکرات کے لیے قائل کر سکتا ہے، بلاول بھٹو
پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام تصفیہ طلب امور پر بات چیت کا خواہاں ہے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارت نے ہمارے خلاف جوہری میزائل استعمال کرکے نیوکلیئر جنگ کا خطرہ کھڑا کردیا، بلاول بھٹو
انہوں نے یہ بیان واشنگٹن میں امریکی قانون سازوں سے ملاقات کے دوران دیا، جہاں انہوں نے جنوبی ایشیا میں امن و استحکام کے لیے مذاکرات کی اہمیت پر زور دیا۔
بلاول بھٹو نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے اور بھارت کے ساتھ تمام مسائل پر بات چیت کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کی خواہش ہے کہ دونوں ممالک کے درمیان تمام مسائل کا حل مذاکرات کے ذریعے تلاش کیا جائے۔
انہوں نے امریکی قانون سازوں سے اپیل کی کہ وہ پاکستان کے ’امن مشن‘ کی حمایت کریں اور خطے میں ممکنہ تنازع سے بچنے کے لیے مذاکرات کو فروغ دیں۔
یہ بھی پڑھیں:جنوبی ایشیا میں پائیدار امن مسئلہ کشمیر کے منصفانہ حل سے جڑا ہے، بلاول بھٹو زرداری
بلاول نے کہا کہ اگر امریکا امن کے لیے اپنی طاقت استعمال کرے تو وہ بھارت کو قائل کر سکتا ہے کہ مسائل کا حل مذاکرات میں ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ کشمیر کا مسئلہ تمام فریقین کے مفاد میں ہے اور اس کا حل خطے میں پائیدار امن کے لیے ضروری ہے۔
بلاول نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام مسائل پر بات چیت کے لیے تیار ہے اور عالمی برادری کو چاہیے کہ وہ اس عمل میں معاونت کرے۔
بلاول بھٹو زرداری نے امریکی قانون سازوں سے ملاقات کے دوران کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تمام مسائل پر بات چیت کا خواہاں ہے اور اس کے لیے عالمی برادری کی حمایت ضروری ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امریکا بلاول بھٹو بھارت پاکستانی وفد مذاکرات واشنگٹن