گوادر : جناح ایونیو روڈ ٹھیکیدار کی غفلت سے حادثات کا سبب بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
گوادر (نمائندہ جسارت)گوادر ڈیولپمنٹ اتھارٹی جی ڈی اے کی جانب سے جناح ایونیو موڈی روڈ کی تعمیر جاری ہے جہاں پر ٹھیکیدار کی غفلت بھی برقرار ہے۔ روڈ کی تعمیر میں استعمال ہونے والے ریتی بجری اور دیگر تعمیراتی میٹریل کو سڑک کنارے رکھ کر کھلا چھوڑ دیا گیا جہاں پر آئے روز حادثات جنم لے رہے ہیں اور جس سے قیمتی جانیں ضائع ہورہی ہیں۔ اس روڈ پر اکثر رات کے اوقات سفر کرنے والے موٹر سائیکل سوار اور چھوٹی گاڑیاں روڈ پر پڑی انہی ریتی بجری اور تعمیراتی میٹریل کے باعث حادثات کا سبب بن رہی ہیں۔ جبکہ ٹھیکیدار کی غفلت کا یہ حال دیکھیے کہ روڈ پر پبلک کی سیفٹی کے لیے کسی قسم کے سائن بورڈ احتیاطی تدابیر کے بورڑ آویزاں نہیں کئے گئے اور نہ ہی سفر کرنے والوں کے لیے کوئی متبادل راستہ رکھا گیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز اس روڈ پر انہی ریتی بجری اور تعمیراتی میٹریل کے باعث دو حادثات رونما ہوئے جس سے محکمہ فشریز کے ایک اہلکار محمد علی کی موت واقع ہوگئی جبکہ دیگر 6افراد شدید زخمی ہوگئے۔ واضح رہے کہ قبل ازیں بھی مختلف اوقات میں سوشل میڈیا کے ذریعے مذکورہ روڈ کی تعمیرات سمیت دیگر روڈ کی تعمیرات پر پبلک کی سیفٹی کے لیے متبادل راستہ اور احتیاطی تدابیر کے سائن بورڈ لگانے کی ادارے کو توجہ دلائی گئی تھی۔ مگر ادارہ جی ڈی اے نے ٹھیکیدار کی طرح غفلت کا مظاہرہ کیا اور نتیجہ آج ایک قیمتی جان ضائع ہوگئی اور دیگر کئی افراد زخمی ہوگئے۔ ایسا لگتا ہے کہ ادارہ ہذا کے سامنے عوام کی جائز شکایت کی کوئی ویلیو نہیں۔ شہری حلقوں نے ایم پی اے گوادر مولانا ہدایت الرحمن اور ضلعی انتظامیہ کی محکمہ جی ڈی اے اور اس کے غافل ٹھیکیدار کی غیر ذمے داریوں اور نوجوان کی موت کے واقعے پر فوری طور پر ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
عدالت نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں محمود الرشید کی ضمانت خارج کردی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے تحریک انصاف کے سینئر رہنما میاں محمود الرشید کی جناح ہاؤس حملہ کیس میں ضمانت کی درخواست خارج کردی۔ کیس کی سماعت جج منظر علی گل نے کی۔
پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ میاں محمود الرشید 9 مئی واقعات میں مرکزی کردار ادا کرنے والے ملزم ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ انہوں نے نہ صرف عوام کو ریاستی اداروں کے خلاف بھڑکایا بلکہ فسادات پر بھی اکسایا۔ پراسیکیوشن نے یہ بھی مؤقف اپنایا کہ میاں محمود الرشید کے خلاف 9 مئی سے متعلق چار الگ الگ مقدمات میں سزا سنائی جاچکی ہے، اور ان فیصلوں میں ان کے جرم کو ثابت قرار دیا جاچکا ہے۔
دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے فیصلہ سناتے ہوئے کہا کہ چونکہ ملزم کے خلاف سنگین نوعیت کے شواہد موجود ہیں اور پہلے ہی انہیں مختلف مقدمات میں سزا دی جاچکی ہے، اس لیے ضمانت کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔
یوں میاں محمود الرشید کو جناح ہاؤس حملہ کیس میں ضمانت نہ مل سکی اور وہ قانونی طور پر مزید مشکلات میں گھر گئے ہیں۔