Juraat:
2025-07-25@01:08:07 GMT

آر ایس ایس مساجد پر حملوں میں پیش پیش

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

آر ایس ایس مساجد پر حملوں میں پیش پیش

ریاض احمدچودھری

ہندو انتہا پسند جماعت وشوا ہندو پریشد، بجرنگ دل اور آر ایس ایس بھارت میں حکومتی آشیر باد سے اقلیتوں کی عبادت گاہوں پر حملوں میں پیش پیش ہیں۔ مودی سرکار میں حلال جہاد، گئو رکھشا، بلڈوزر پالیسی، شہریت اور حجاب بندی جیسے قوانین کو مسلمانوں کے خلاف استعمال کیا جا رہا ہے جب کہ مذہب تبدیلی سے متعلق قوانین کو ہندوؤں اور بدھ مذہب کی پیروکاروں کے خلاف استعمال کیا جاتا ہے۔
دسمبر 1992 کو ہندو انتہا پسندوں نے ایودھیا میں صدیوں پرانی تاریخی بابری مسجد کو شہید کیا تھا اور ہزاروں مسلمان ہندو انتہاپسندوں کے حملوں میں شہید ہوئے تھے۔ شاہی عیدگاہ مسجد، شمسی مسجد اور گیان واپی مسجد سمیت درجنوں عبادت گاہوں پر ہندو انتہا پسندوں کے قبضے کے دعوے عدالتوں میں زیر التوا ہیں۔ ہندو انتہا پسندوں نے 2017 میں مشہور زمانہ دنیا کے عجائب میں شامل تاج محل کے بھی شیو مندر ہونے کا دعویٰ کیا تھا۔ بھارتی فوج نے 1984 میں امرتسر میں واقع سکھوں کے مقدس ترین مقام گولڈن ٹیمپل پرٹینکوں اور توپوں سمیت چڑھائی کردی تھی جس کے بعد سکھوں کے پرہونے والے حملوں میں سیکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔کچھ عرصہ قبل بھارتی ریاست بہار میں شرپسند ہندوؤں نے علاقے کی مسجد پر اپنا بھگوا جھنڈا لہرایا اور مدرسہ ضیاء العلوم میں بھی توڑ پھوڑ کی اور آ گ لگا دی جس سے کشیدگی پیدا ہوگئی۔ علاقے میں انٹر نیٹ سروس معطل اور دفعہ 144نافذ کردی گئی۔متاثرہ شہروں میں پویس کی اضافی نفری تعینات کر دی گئی ہے۔ بہار کے اورنگ آباد، بھاگلپور کے بعد اب سمستی پور ضلع میں کشیدگی کے بعد پولیس کے دستے کثیر تعداد میں تعینات کردیئے گئے۔ سمستی پور میں رسوڑا شہر کے گدری بازار میں مذہبی رسومات کی ادائیگی کے دوران جھڑپ میں ایس ایس پی سنتوش کمار اور انسپکٹربی این مہتہ سمیت متعدد افراد زخمی ہوگئے۔
دہلی سے 37 کلو میٹر دور واقع فرید آباد میں گاؤں اٹالی میں ایک مسجد کی تعمیر جاری تھی جس کو ہندؤں (جن میں اکثریت جاٹ برادری کی تھی) نے پہلے مسجد کو نذر آتش کیا بعد ازاں مسلمانوں کی رہائشی آباد پر حملہ آور ہوئے۔دی انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق اٹالی میں 5سال قبل مسجد اور مندر ایک ساتھ تعمیر کیے جا رہے تھے، مگر اراضی کے تنازع کے باعث مسجد کا تعمیراتی کام روک دیا گیا تھا رواں ماہ عدالت نے مسجد کی تعمیر کی اجازات دی تھی، یوں 5 سال بعد مسجد کی تعمیر کا کام دوبارہ شروع کیا گیا تھا۔مودی سرکار کے وزیر گری راج نے دھمکی دی ہے کہ بھارت میں موجود 3 لاکھ سے زائد غیر قانونی مساجد کو اگر گرانا پڑا تو ہم ایسا ضرور کریں گے۔ وزیر ٹیکسٹائل گری راج نے دعویٰ کیا ہے کہ پورے بھارت میں اس وقت 3 لاکھ سے زائد ایسی مساجد ہیں جو غیر قانونی طور پر تعمیر کی گئی ہیں۔ شملہ کی طرح انھیں گرانا پڑا تو دریغ نہیں کریں گے۔
وزیر گری راج سنگھ کے اس جھوٹے اور بے بنیاد دعوے پر وزیراعظم مودی کی خاموشی مسلمانوں پر مذہبی آزادی پر قدغن لگانے کی کوششوں کو حاصل سرکاری سرپرستی کا ثبوت ہے۔وزیراعظم نریندر مودی نے اپنے مسلسل تیسرے دورِ اقتدار میں بھی مسلمانوں کو ہر طرح سے کچلنے کی کوشش جاری رکھی ہوئی ہے۔ جس کی ابتدا بابری مسجد کی جگہ رام مندر کی تعمیر کرکے کی گئی تھی اور کئی تاریخی مساجد کے کیسز عدالت میں زیر سماعت ہیں۔یاد رہے کہ مودی سرکار کی ہندوتوا پالیسی کی شکار صرف مسلمان نہیں بلکہ عیسائی سمیت دیگر اقلیتوں کو بھی مذہبی آزادی حاصل نہیں۔ خود ہندوؤں کی نچلی ذات بھی اس سے محفوظ نہیں۔
مودی کی طرف سے اس ریاست کو ہندو شدت پسند بنا دیا گیا ہے اور یہاں اقلیتیں غیر محفوظ ہو کر رہ گئی ہیں۔بھارت میں اقلیتوں کے خلاف ایسی شدت پسندانہ کارروائیاں اقوام متحدہ اور عالمی برادری کی طرف سے اپنا کردار ادا نہ کرنے پر ہو رہی ہیں۔بابری مسجد گرا کر رام مندر کی تعمیر کے بعد شدت پسندوں کے حوصلے مزید بڑھے ہیں۔رام مندر کے افتتاح کے بعد نئی دہلی میں مسجد اکھونجی کا انہدام بھارت کی فسطائیت کا مزیدثبوت ہے۔اس کے بعد اب ہریانہ اور اتراکھنڈ کی مساجد کو نذر آتش کرنے کے واقعات سامنے آئے ہیں۔اتر کھنڈ میں دو روز قبل اسی مسجد سے ملحقہ مدرسہ کو گرانے پر مسلمانوں نے احتجاج کیا تو ان پر پولیس کی طرف سے ریاستی دہشت گردی کرتے ہوئے سیدھی فائرنگ کی گئی جس میں چار افراد موقع پر اور چار ہسپتال جا کر جان بحق ہو گئے جبکہ 260 زخمی ہوئے۔
بھارت کے دارالحکومت نئی دہلی میں ایک تاریخی مسجد کو منہدم کرنے کے منصوبے سے شروع ہونے والا تنازع ابھی ختم بھی نہیں ہوا تھا کہ سرکاری حکام نے شہر کے علاقت مہرولی میں واقع ایک اور تاریخی مسجد کو مسمار کردیا۔ اخونجی نامی یہ صدیوں پرانی مسجد مہرولی کے قریب سنجے ون نامی علاقے میں واقع تھی جسے 1970 کی دہائی میں دستاویزات میں گرین بیلٹ کے طور پر درج کیا گیا تھا اور 1994 میں اسے ریزرو فوریسٹ کا درجہ دے دیا گیا تھا جہاں کسی بھی قسم کی نئی تعمیر کی اجازت نہیں ہوتی۔لیکن 30 جنوری کی صبح دہلی میں شہری منصوبہ بندی اور ترقی سے وابستہ کے محکمے دہلی ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی اے) کے اہلکاروں کی قیادت میں پولیس اس مقام پر پہنچی اور مسجد، ملحقہ مدرسے اور قبرستان کو منہدم کردیا۔ایک ایسے ہی معاملے میں گزشتہ برس دسمبر میں دارالحکومت کی میونسپلٹی نے عوام سے اس بارے میں رائے مانگی تھی کہ آیا ٹریفک بہتر کرنے کے لیے سنہری باغ مسجد کو منہدم کرنا چاہیے یا نہیں، جو کہ دہلی کے وسطی حصّے میں واقع تقریبا 150 سال سے زیادہ پرانی تاریخی مسجد ہے۔یہ مسجد نئی دہلی کے ‘لوٹیئن ڈیلہی’ نامی علاقے میں آتی ہے، جسے انگریزوں نے تقریباً ایک صدی قبل تعمیر کیا تھا۔ اس علاقے میںبھارت کی پارلیمنٹ اور اہم وزارتیں بھی موجود ہیں لیکن انگریزوں نے مسجد کو ایک خصوصی محفوظ فہرست میں ڈالا تھا جس کے تحت اسے گرانے کی اجازت نہیں تھی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: ہندو انتہا بھارت میں علاقے میں حملوں میں کی تعمیر تعمیر کی میں واقع گیا تھا مسجد کی مسجد کو کے بعد

پڑھیں:

ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران پر دوبارہ حملے کی دھمکی دے دی۔ ٹرتھ سوشل پلیٹ فارم پر ایران کے وزیرخارجہ عباس عراقچی کے بیان پر سخت ردعمل کا اظہار کیا۔
ایرانی جوہری تنصیبات پر امریکی حملوں کا دفاع کرتے ہوئے تہران کو متنبہ کیا کہ اگر ضرورت پڑی تو واشنگٹن دوبارہ حملہ کرے گا۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ”ٹروتھ سوشل“ پر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ امریکی فضائی حملے ایران کی جوہری تنصیبات کو “صفحۂ ہستی سے مٹا چکے ہیں اور اگر ضرورت پڑی تو امریکا دوبارہ حملہ کرنے میں ہچکچاہٹ نہیں کرے گا۔
ٹرمپ کا یہ بیان ایرانی نائب وزیر خارجہ عباس عراقچی کے اس اعتراف کے بعد سامنے آیا جس میں انہوں نے امریکی و اسرائیلی بمباری کے باعث ایرانی جوہری تنصیبات کو ”شدید نقصان“ پہنچنے کا اعتراف کیا۔
عراقچی کے مطابق ایران کا جوہری پروگرام فی الحال رک چکا ہے، لیکن ایران یورینیم کی افزودگی سے کبھی دستبردار نہیں ہوگا۔
حملے کے بعد صدر ٹرمپ کی ایران کو سخت وارننگ: ’جوابی کارروائی پر پہلے سے کہیں زیادہ شدید طاقت کا مظاہرہ کریں گے‘
واضح رہے کہ 2 جون کو امریکی فضائیہ نے B-2 بمبار طیاروں کے ذریعے ایران کے حساس ترین جوہری مقامات ، نطنز، فردو اور اصفہان کو نشانہ بنایا۔ ان حملوں میں فردو کا وہ زیرِ زمین مرکز بھی شامل تھا جو نصف میل گہرائی میں واقع ہے۔
سی آئی اے، امریکی محکمہ دفاع اور بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی نے ان حملوں کو ”ایران کے ایٹمی ڈھانچے کے لیے کاری ضرب“ قرار دیا ہے۔
سی آئی اے ڈائریکٹر جون ریٹکلف کے مطابق، 18 گھنٹوں میں 14 انتہائی طاقتور ”بنکر بسٹر“ بم گرائے گئے، جنہوں نے زیرِ زمین تنصیبات کو تباہ کر دیا۔ بین الاقوامی جوہری توانائی ایجنسی کے سربراہ رافائل گروسی نے بھی اس نقصان کو ”انتہائی شدید“ قرار دیا۔
اسرائیلی جوہری توانائی ادارے نے بھی تصدیق کی ہے کہ فردو کا مقام ”ناقابلِ استعمال“ ہو چکا ہے جبکہ نطنز میں سینٹری فیوجز ناقابلِ مرمت ہیں۔ ان کے مطابق ایران حملوں سے پہلے افزودہ یورینیم کو منتقل کرنے میں ناکام رہا، جس سے اس کے ایٹمی عزائم کو کئی سال پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔
دوسری جانب، ایران نے ان حملوں کو اپنی خودمختاری پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگرچہ پروگرام متاثر ہوا مگر افزودگی سے پیچھے ہٹنا ممکن نہیں۔
عباس عراقچی نے یہ بھی واضح کیا کہ ایران فی الوقت امریکہ سے کسی قسم کے مذاکرات کا ارادہ نہیں رکھتا۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • راکٹ حملوں کے جواب میں تھائی لینڈ کے کمبوڈیا کے فوجی اہداف پر تابڑ توڑ فضائی حملے
  • اسکردو میں ایک اور کلاؤڈ برسٹ: سیلابی ریلے کی زد میں آکر 49 مکانات، 20 دکانیں اور دو مساجد مکمل طور پر منہدم
  • روسی ریسٹورینٹس پر بڑے پیمانے پر سائبر حملے، نظام مفلوج
  • کراچی، شاہراہِ بھٹو کے قیوم آباد سے کراچی بندرگاہ تک نئے کوریڈور کی تعمیر کا اعلان
  • چین نے دریائے براہمپترہ پر ڈیم کی تعمیر شروع کردی، بھارت میں تشویش
  • فلسطین میں 130 نہتے ،بھوکے مسلمان بنے یہودی فوج کا شکار
  • ضرورت پڑی تو دوبارہ حملہ کردیں گے، ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی
  • ایک کمزور پاسورڈ نے 158 سال پرانی کمپنی تباہ کر دی، 700 ملازمین بے روزگار
  • (سندھ بلڈنگ ) ماڈل کالونی سویٹ ہوم میں کمرشل تعمیرات کی چھوٹ
  • غزہ پٹی میں نئے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 15 فلسطینی ہلاک