پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پہلے اجلاس میں کیا کچھ زیربحث آیا؟
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے نئے چیئرمین جنید اکبر خان نے کہا ہے کہ پی اے سی 8 فروری کے عام انتخابات کے ایک سال بعد قائم ہوئی ہے۔ کمیٹی اداروں کے آڈٹ پر توجہ دے گی اور بڑی رقوم کے آڈٹ پیراز کو ترجیح دے گی۔
اسلام آباد میں پارلیمنٹ کی پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی زیرصدارت ہوا۔ پی اے سی اجلاس میں قومی اسمبلی کی جانب سے بریفنگ دی گئی۔
چیئرمین کمیٹی جنید اکبر نے کہا کہ پی اے سی 8 فروری کے عام انتخابات کے ایک سال بعد قائم ہوئی ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی اداروں کے آڈٹ پر توجہ دے گی۔ بڑی رقوم کے آڈٹ پیراز کو ترجیح دے گی۔ انہوں نے بتایا کہ کمیٹی کے پاس 36 ہزار آڈٹ پیراز زیر التوا ہیں۔
یہ بھی پڑھیےپبلک اکاؤنٹس کمیٹی کی گوادر ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے آڈٹ پیراز میں سنگین خامیاں درست کرنے ہدایت
قومی اسمبلی کی جانب سے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا گیا کہ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس کا کورم کم از کم 8 ممبران پر مشتمل ہوگا۔ کمیٹی آڈیٹر جنرل آف پاکستان کے معاملات دیکھے گی۔ وزارت خزانہ کی جانب سے بھیجے گئے معاملات بھی کمیٹی دیکھے گی۔ اکاؤنٹنگ سے متعلق ہر طرح کے معاملات پی اے سی دیکھ سکتی ہے۔
حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ کمیٹی ایک سے زیادہ ذیلی کمیٹیاں بھی بنا سکتی ہے۔ پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے پاس کسی کو بھی طلب کرنے کا اختیار ہوگا۔ کمیٹی کے پاس کئی آڈٹ پیراز کا جائزہ زیر التوا ہے۔ کمیٹی 2.
یہ بھی پڑھیےپبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے پی ٹی آئی دورِ حکومت میں قرضہ لینے والوں کی فہرست طلب کر لی
ممبران کمیٹی نے بریفنگ کے دوران کہا کہ رولز کے مطابق پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کو سالانہ رپورٹس بنانا ہوتی ہیں۔ انہوں نے تجویز دی کہ ایک ذیلی کمیٹی کو 3 سے 4 وزارتیں دے دی جائیں۔
عامر ڈوگر نے کہا کہ جو 67 آڈٹ پیراز ڈسکس ہوچکے ہیں، ان پر پہلے بات ہونی چاہیے۔ تجویز ہے کہ پہلے پرانے آڈٹ پیراز کو نمٹایا جانا چاہیے۔
طارق فضل چوہدری نے کہا’ ہمیں یقین ہے کہ ہم مل کر بیک لاگ جلد ختم کرلیں گے۔ انہوں نے کہا کہ پی اے سی اس طریقے سے چلے کہ کوئی چیز بار بار ڈسکس نہ ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر خان طارق فضل چوہدری عامر ڈوگرذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پبلک اکاؤنٹس کمیٹی جنید اکبر خان طارق فضل چوہدری عامر ڈوگر ا ڈٹ پیراز جنید اکبر پی اے سی کمیٹی ا کے ا ڈٹ نے کہا
پڑھیں:
شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف
اسلام آباد:شوگر ملز کی جانب سے 15 ارب روپے سے زائد کے قرضے واپس نہ کیے جانے کا انکشاف ہوا ہے۔
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس جنید اکبر کی صارت میں ہوا، جس میں فنانس ڈویژن سے متعلق آڈٹ اعتراضات کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں نیشنل بینک کی جانب سے 190 ارب روپے کی ریکوریاں نہ کرنے سے متعلق آڈٹ اعتراض پر بحث کی گئی۔
سیکرٹری خزانہ نے بریفنگ میں بتایا کہ ریکوری کی کوششیں کی جارہی ہیں،28.7 ارب روپے ریکور ہوئے ہیں۔
جنید اکبر نے استفسار کیا کہ قرضہ لیتے ہیں تو کوئی چیز گروی نہیں رکھتے؟ ، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ بالکل رکھتے ہیں۔ 10 ہزار 400 کیس ریکوری کے پینڈنگ ہیں۔ جس پر کمیٹی نے آئندہ اجلاس میں تفصیلی رپورٹ طلب کرلی۔
کمیٹی میں بریفنگ کے دوران آڈٹ حکام نے انکشاف کیا کہ نیشنل بینک انتظامیہ نے شوگر ملز کو 15.2 ارب روپے کے قرضے جاری کیے جو شوگر ملز واپس کرنے میں ناکام رہیں، جس پر نیشنل بینک کے صدر نے بتایا کہ 25 قرضے ہیں۔ ایک قرضہ مکمل ایڈجسٹ ہو چکا ہے اور 3 ری اسٹرکچر ہو گئے ہیں۔ 17 قرضے ریکوری میں ہیں۔
کمیٹی نے ریکوری کی ہدایت کرتے ہوئے معاملہ آئندہ کے لیے مؤخر کردیا۔
علاوہ ازیں پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے اجلاس میں نیشنل بینک کے بورڈ آف ڈاریکٹرز کا عشائیہ ڈیڑھ لاکھ سے بڑھا کر 4 لاکھ کرنے کا انکشاف ہوا۔ ندیم عباس نے کہا کہ بورڈ کے پاس اپنی مراعات بڑھانے کا اختیار نہیں ہونا چاہیے، جس پر سیکرٹری خزانہ نے کہا کہ اس کیس میں ایسے کیا جاسکتا ہے کہ اس طرح کی منظوری پہلے وزارت خزانہ سے کی جائے۔
نوید قمر نے کہا کہ ہم نے بینک کو وزارت خزانہ سے نکالا ہے، واپس نہ دھکیلا جائے۔ جنید اکبر نے کہا کہ آئندہ بورڈ میں وزارت خزانہ کے نمائندے کی شرکت یقینی بنائی جائے۔