آئی ایم ایف وفد کی ایف بی آر، سیکیورٹیز، ایکسچینج کمیشن اور وزارت قانون کے حکام سے اہم ملاقاتیں
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کے خصوصی وفد نے آڈیٹر جنرل آف پاکستان، فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان اور وزارت قانون کے حکام سے اہم ملاقاتیں کی ہیں۔
ذرائع کے مطابق وفد کو پبلک سیکٹر میں آڈٹ اور شفافیت کے طریقہ کار پر بریفنگ دی گئی، پبلک سیکٹر میں آڈٹ اور احتساب کا سب سے بڑا فورم پارلیمنٹ ہے، پارلیمانی روایت ہے کہ حکومتی اداروں کا آڈٹ اپوزیشن کرتی ہے، گزشتہ کئی سال سے پی اے سی کا سربراہ اپوزیشن لیڈر یا ان کا نامزد کردہ رکن ہوتا ہے۔
آئی ایم ایف وفد نے ایف بی آر حکام سے بھی ملاقات کی، ایف بی آر نے ڈیجیٹلائزیشن پر آئی ایم ایف کو بریفنگ دی جس میں بتایا گیا کہ ٹیکس اصلاحات سے ٹیکس نظام میں شفافیت لائی جا رہی ہے۔
آئی ایم ایف وفد نے سیکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان کے حکام سے ملاقات کی، وفد کو ملک میں کارپوریٹ سیکٹر ، اسٹاک مارکیٹ میں کاروباری آسانیوں پر بریفنگ دی گئی۔
آئی ایم ایف مشن نے وزارت موسمیاتی تبدیلی کا بھی دورہ کیا اور آئی ایم ایف مشن کی ہاؤسنگ اینڈ ورکس حکام سے بھی ملاقات کی، ملک میں لینڈ ریکارڈ کو ڈیجیٹلائز کرنے پر بریفنگ دی گئی۔
اس کے علاوہ آئی ایم ایف کا ٹیکنیکل وفد وزارت قانون پہنچا جہاں اس نے وزارت قانون کے حکام سے ملاقات کی۔
ذرائع کے مطابق وفد کو ججز کی تعیناتی کے طریقہ کار بارے بریفنگ دی گئی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بریفنگ دی گئی آئی ایم ایف کے حکام سے ملاقات کی ایف بی آر
پڑھیں:
آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے ہوگیا ہے، وزیرِ قانون آزاد کشمیر
وزیر قانون آزاد کشمیر میاں عبدالوحید—فائل فوٹو
آزاد کشمیر کے وزیرِ قانون میاں عبدالوحید نے کہا ہے کہ آزاد کشمیر میں تحریک عدم اعتماد کا طریقہ کار طے ہو گیا ہے۔
وزیر قانون آزاد کشمیر میاں عبدالوحید نے اگلی ممکنہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ایک ہفتے کے اندر تحریک عدم اعتماد پیش کر دی جائے گی۔
میاں عبدالوحید نے ایوان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے بتایا کہ بیرسٹر سلطان محمود کے حمایت یافتہ ارکان کی پیپلز پارٹی میں شمولیت ہوچکی ہے اور اب قانون ساز اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے اپنے ممبران کی تعداد 27ہوگئی ہے۔
اب تک آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی میں 6 وزرائے اعظم کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد پیش کی جا چکی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ اب ن لیگ تحریک عدم اعتماد میں پیپلز پارٹی کو ووٹ دے گی اور پیپلز پارٹی عددی برتری کے باعث بغیر اتحاد کے حکومت بنائے گی۔
انہوں نے مزید بتایا کہ اسٹیک ہولڈرز سے مشاورتی عمل کی وجہ سے تحریک عدم اعتماد پیش کرنے میں تاخیر ہوئی، آزاد کشمیر میں ہونے والے حالات و واقعات کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
وزیرِقانون آزاد کشمیر نے کہا کہ پی ٹی آئی آزاد کشمیر میں 2 سال سے رجسٹرڈ ہی نہیں اور فاروڈ بلاک کے ممبران پر فلور کراسنگ ایکٹ نہیں لگ سکتا اور اب نئے قائد ایوان کے فیصلہ کا اختیار چیئرمین بلاول بھٹو زرداری کریں گے۔
وزیر قانون آزاد کشمیر نے لائحہ عمل واضح کرتے ہوئے کہا کہ 3 سے 4 دن کے اندر تحریک عدم اعتماد پیش کر دی جائے گی اور تحریک عدم اعتماد جمع کرواتے وقت پیپلز پارٹی نئے وزیر اعظم کا نام جاری کرے گی۔