ملزمان نے علی گنڈاپور اور دیگر کی ایما پر جی ایچ کیو پر حملے کا اعتراف کیا، عدالت میں بیان
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
ملزمان نے علی گنڈاپور اور دیگر کی ایما پر جی ایچ کیو پر حملے کا اعتراف کیا، عدالت میں بیان WhatsAppFacebookTwitter 0 12 February, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(آئی پی ایس )جی ایچ کیو حملہ کیس سماعت میں سب انسپکٹر نے بیان دیتے ہوئے کہا کہ ملزمان نے علی گنڈاپور اور دیگر کی ایما پر جی ایچ کیو پر حملے کا اعتراف کیا ہے۔9مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت انسداد دہشتگردی عدالت کے جج امجد علی شاہ کے روبرو اڈیالہ جیل میں ہوئی، جس میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کو پیش کیا گیا۔ اس موقع پر عمر ایوب، شبلی فراز، فواد چوہدری، کنول شوزب سمیت درجنوں ملزمان عدالت میں پیش ہوئے۔دورانِ سماعت 2 گواہوں کے بیانات قلمبند کیے گئے۔
اٹک جیل میں ملزمان کی شناخت کرنے والے مجسٹریٹ محمود عالم کا بیان بھی ریکارڈ کیا گیا۔ مجسٹریٹ محمود عالم نے ساڑھے 3 سو صفحات پر مشتمل ملزمان کی شناخت پریڈ کی رپورٹ عدالت میں جمع کروا دی۔کیس کی سماعت کے دوران راولپنڈی پولیس کے سب انسپکٹر احمد یار کا بیان بھی قلم بند کر لیا گیا ، انہوں نے بتایا کہ گرفتار ملزمان نے شہریار آفریدی اور علی امین گنڈا پور کی ایما پر جی ایچ کیو پر حملے کا اعتراف کیا۔گرفتار ملزمان نے بیان دیا کہ دونوں پی ٹی آئی رہنماوں نے انہیں جی ایچ کیو جانے کا اشتعال دلایا اور اکسایا۔
سب انسپکٹر احمد یار نے بیان میں کہا کہ 9مئی کو علی امین گنڈاپور اور شہریار آفریدی فیض آباد کی جانب سے مظاہرین کو لیڈ کرتے ہوئے جی ایچ کیو کی جانب آئے۔ ملزمان نے اپنے زیر استعمال موبائل فون سے پارٹی رہنماں کے اشتعال انگیز بیانات سنے تھے۔سماعت کے دوران ملزمان سے برآمد موبائل فون، پٹرول بم، ڈنڈے، جلے ہوئے ٹائر اور ان کی راکھ بھی بطور ثبوت عدالت پیش کی گئی ۔ سب انسپکٹر احمد یار نے اپنی شہادت کے دوران 38 ریکوری میمو بھی عدالت میں پیش کیے ۔بعد ازاں عدالت نے 9 مئی جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت 15 فروری تک ملتوی کردی۔ آئندہ سماعت پر مقدمہ کے مدعی سب انسپکٹر ریاض بطور گواہ عدالت پیش ہوں گے ۔ مقدمے میں مجموعی طور پر 17 اگواہان کی شہادت ریکارڈ ہو چکی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: گنڈاپور اور عدالت میں
پڑھیں:
ترکیہ: ہوٹل میں آگ لگنے سے 78 ہلاکتیں، ملزمان کو عمر قید کی سزا سنادی گئی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
انقرہ: ترکیہ میں رواں سال کے آغاز پر ایک 12 منزلہ ہوٹل میں لگنے والی خوفناک آگ نے 78 قیمتی جانیں نگل لی تھیں، جن میں 34 معصوم بچے بھی شامل تھے۔
المناک واقعے میں 137 افراد زخمی ہوئے تھے، جن میں سے کئی آج بھی جسمانی اور ذہنی صدمات سے گزر رہے ہیں۔ عدالت کی جانب سے اب اس کیس کا فیصلہ جاری کردیا گیا ہے، جس میں عدالت نے ہوٹل کے مالک سمیت 11 افراد کو عمر قید کی سزا سنا دی ہے۔
ترک عدالت کے فیصلے کے مطابق ہوٹل انتظامیہ کی مجرمانہ غفلت اور ناقص حفاظتی اقدامات اس حادثے کی بنیادی وجہ قرار پائے۔ تحقیقات کے دوران انکشاف ہوا کہ ہوٹل میں ایمرجنسی انخلا کے راستے نہ تھے، فائر الارم سسٹم ناکارہ تھا اور عملہ بھی ہنگامی حالات سے نمٹنے کی تربیت سے محروم تھا۔
عدالت نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ یہ حادثہ انسانی غفلت، بے حسی اور منافع کے لالچ کا نتیجہ ہے۔
فیصلے میں مزید کہا گیا کہ ہوٹل کے اجازت نامے جاری کرنے والے سرکاری ادارے بھی اپنی ذمہ داریوں میں ناکام رہے۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر سرکاری محکمے بروقت معائنہ کرتے اور حفاظتی معیارات پر عمل درآمد کو یقینی بناتے تو اتنی بڑی تباہی روکی جا سکتی تھی۔ عدالت نے انتظامی اہلکاروں کے کردار پر بھی سخت اظہارِ برہمی کیا اور حکومت کو مستقبل میں ایسے واقعات سے بچنے کے لیے موثر قانون سازی کی سفارش کی۔
واضح رہے کہ صدر رجب طیب اِردوان نے بھی سانحے کے فوراً بعد ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی تشکیل دی تھی تاکہ حقائق سامنے لائے جا سکیں۔ واقعے کی رپورٹ میں انکشاف ہوا تھا کہ ہوٹل کی عمارت حفاظتی اصولوں کے برعکس تعمیر کی گئی تھی اور اس میں فائر سیفٹی سسٹم محض کاغذی کارروائی تک محدود تھا۔