سندھ حکومت کا زراعت، مویشی، ماہی گیری اور آبپاشی کیلئے کوآپریٹو سوسائٹیز کے قیام کا منصوبہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
سندھ حکومت کا زراعت، مویشی، ماہی گیری اور آبپاشی کیلئے کوآپریٹو سوسائٹیز کے قیام کا منصوبہ WhatsAppFacebookTwitter 0 12 February, 2025 سب نیوز
کراچی(آئی پی ایس ) سندھ حکومت نے زراعت، مویشی، ماہی گیری اور آبپاشی کے شعبوں کے لیے کوآپریٹو سوسائٹیز کے قیام کا منصوبہ بنا لیا۔چیف سیکرٹری سندھ آصف حیدر شاہ کی زیر صدارت اجلاس میں سندھ کوآپریٹو سوسائٹیز کا اجلاس ہوا، اجلاس میں چیف سیکرٹری آصف حیدر شاہ نے کہا کہ موجودہ کوآپریٹو سوسائٹی ایکٹ صرف ہاسنگ سوسائٹیز بنانے تک محدود ہے۔
سیکرٹری کوآپریٹو ڈیپارٹمنٹ نے اجلاس میں مجوزہ سندھ کوآپریٹو گورننس ایکٹ 2025 پر بریفنگ دی، اجلاس میں زراعت، مویشی اور ماہی گیری کے لیے کوآپریٹو سوسائٹیز کے قیام پر تبادلہ خیال کیا گیا۔چیف سیکرٹری نے کہا کہ کوآپریٹو سوسائٹی کے ذریعے کسانوں، ماہی گیروں اور مویشی پال افراد کے لیے مالی اور تکنیکی تعاون بڑھایا جائے گا، کوآپریٹو سوسائٹیز کے ذریعے دیہی معیشت کو مضبوط بنایا جائے گا۔
آصف حیدر شاہ کا کہنا تھا کہ کوآپریٹو سوسائٹیز کے ذریعے کسانوں اور ماہی گیروں کو جدید آلات اور ٹیکنالوجی فراہمی کی جائے گی، کوآپریٹو ماڈل کے ذریعے پیداواری صلاحیت بڑھانے اور مارکیٹ تک رسائی فراہم کی جائے گی۔چیف سیکرٹری نے متعلقہ محکموں کو کوآپریٹو سوسائٹیز کے قیام کے لیے جامع تجاویز تیار کرنے کی ہدایت کر دی، اجلاس میں سینئر میمبر بورڈ آف ریونیو، سیکرٹری کوآپریٹو، سیکرٹری لائیو سٹاک، سیکرٹری قانون سمیت دیگر شریک ہوئے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ماہی گیری
پڑھیں:
اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بناچکی ہے، جماعت اسلامی ہند
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جارہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ اسلام ٹائمز۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر سید سعادت اللہ حسینی نے غزہ میں جاری نسل کشی اور انسانی بحران پر اپنی شدید مذمت کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے بھارتی حکومت سمیت عالمی طاقتوں اور دنیا بھر کے باضمیر شہریوں سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ میں ہونے والے مظالم کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں اور اسرائیل کے مسلسل حملوں کو فوری طور پر روکنے کے لئے عملی اقدامات کریں۔ میڈیا کے لئے جاری اپنے بیان میں سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ غزہ میں 21 لاکھ سے زائد فلسطینی جن میں 11 لاکھ سے زائد بچے شامل ہیں، مسلسل محاصرے اور شدید بمباری کی زد میں ہیں۔ 18 مارچ 2025ء کو جنگ بندی کے خاتمے کے بعد اسرائیل نے اپنی فوجی جارحیت کو مزید تیز کردیا ہے اور بنیادی ضروریات اور امداد پر مکمل پابندی عائد کر رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ کے عوام بھوک سے مر رہے ہیں۔ ان کے گھر تباہ ہوچکے ہیں اور ان کی آوازیں خاموش کردی گئی ہیں۔ غزہ کی صورتحال انتہائی نازک ہے اور فوری توجہ کی مستحق ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی حکومت غزہ کے عوام کو مکمل طور پر ختم کرنے کا منصوبہ بنا چکی ہے، اب یہ عالمی برادری کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس المیے کو روکنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
سید سعادت اللہ حسینی نے کہا کہ اطلاعات کے مطابق غزہ کے 90 فیصد طبی مراکز تباہ یا ناکارہ ہوچکے ہیں۔ پورے غزہ میں صرف چند غذائی مراکز کام کررہے ہیں جبکہ ہزاروں ٹن خوراک اور دوائیں کئی مہینوں سے سرحدی راستوں پر رکی ہوئی ہیں۔ صفائی، پینے کے صاف پانی اور طبی سہولیات کی تباہی کے باعث اسہال، ہیپاٹائٹس اے اور سانس کی بیماریاں تیزی سے پھیل رہی ہیں۔ یونیسیف کے مطابق 6 لاکھ 60 ہزار بچے اسکولوں سے محروم ہیں اور 17 ہزار سے زائد بچے یتیم یا اکیلے رہ گئے ہیں، اگر غزہ کا محاصرہ ختم نہ ہوا تو ستمبر 2025ء تک مکمل قحط پڑنے کا خطرہ ہے۔ جماعت اسلامی ہند کے امیر نے عالمی برادری سے فیصلہ کن اقدام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ یہ عالمی نظام کے لئے ایک سخت آزمائش کا وقت ہے۔ ہم تمام ممالک سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اسرائیل سے فوجی اور معاشی تعلقات ختم کریں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے تعلق سے امیر اور طاقتور ممالک بالخصوص امریکہ کی دوہری پالیسی کا خاتمہ ہونا چاہیئے، امریکہ اور اس کے اتحادی ممالک کو رسمی بیانات سے آگے بڑھ کر امن اور انصاف کے بنیادی اصولوں پر عمل کرنا چاہیئے، جن کا وہ دعویٰ کرتے ہیں۔
سید سعادت اللہ حسینی نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ اپنا تاریخی اور اخلاقی فریضہ ادا کرے، بھارت نے ہمیشہ فلسطین کے جائز موقف کی حمایت کی ہے۔ اس نازک وقت میں ہماری آواز پہلے سے زیادہ بلند اور واضح ہونی چاہیئے۔ حکومت کو اسرائیلی مظالم کی کھل کر مذمت کرنی چاہیئے، اس کے ساتھ تمام عسکری اور اسٹریٹجک تعلقات معطل کرنے چاہئیں اور مجرموں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کے لیے بین الاقوامی اقدامات کی پرزور حمایت کرنی چاہیئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری آواز سیاسی مصلحتوں کے بجائے آئینی اقدار اور تہذیبی ورثے سے رہنمائی حاصل کرے۔ نسل کشی کے وقت غیر جانبدارانہ سفارتکاری کی پالیسی انسانی قدروں کو نظرانداز کرنے کے مترادف ہے۔ انہوں نے آخر میں ملک کے عوام سے پرامن مزاحمت میں فعال شرکت کی اپیل کی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیلی مصنوعات اور اس نسل کشی میں شریک کمپنیوں کا بائیکاٹ کریں اور فلسطینی مزاحمت کے خلاف پھیلائی جا رہی گمراہ کن معلومات کا مؤثر جواب دیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ہر فورم، سوشل میڈیا، عوامی اجتماعات اور ذاتی روابط کا استعمال کرتے ہوئے غزہ کی حقیقت دنیا کے سامنے رکھنی چاہیئے اور مظلوموں کے ساتھ کھل کر کھڑے ہونا چاہیئے۔