نوجوان ’’پاکستانیت‘‘ کا جذبہ اپنا کر ملکی ترقی کیلیے کردار ادا کریں، آرمی چیف کی نصیحت
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
راولپنڈی:چیف آف آرمی اسٹاف جنرل سید عاصم منیر نے نوجوانوں کو ’’پاکستانیت‘‘ کا جذبہ اپنانے اور ملک کی ترقی میں مثبت کردار ادا کرنے کی تلقین کی۔ انہوں نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں قوم کی قربانیوں کو سراہتے ہوئے پاک فوج کے کردار کو اجاگر کیا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق آرمی چیف نے ملک بھر سے آئے ہوئے یونیورسٹی اور کالج کے طلبہ سے خطاب کیا اور انہیں علمی میدان میں بہترین کارکردگی دکھانے کی نصیحت کی۔ انہوں نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ایسی مہارتیں حاصل کریں، جس کےنتیجے میں وہ ملک کی ترقی اور استحکام میں مؤثر کردار ادا کرنے کے قابل بن سکیں۔
جنرل سید عاصم منیر نے اپنے خطاب میں پاکستان پر بیرونی ماحول کے اثرات اور خصوصاً سرحد پار دہشت گردی کے خدشات پر بھی روشنی ڈالی۔ انہوں نے نوجوانوں کی توانائی، تخلیقی صلاحیتوں اور جدت پسندی کو سراہتے ہوئے کہا کہ یہی نوجوان پاکستان کے مستقبل کے رہنما ہیں۔
انہوں نے پاک فوج کے ملک کی خودمختاری اور جغرافیائی سالمیت کے تحفظ میں کردار کو اجاگر کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کو دہشت گردی کے ناسور سے نجات دلانے میں قوم اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے اہل کاروں نے بڑی قربانیاں دی ہیں۔ انہوں نے مسلح افواج اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ عوام کی غیر متزلزل حمایت کو سراہا۔
آرمی چیف نے نوجوانوں پر زور دیا کہ وہ ’’پاکستانیت‘‘کے جذبے کو اپنائیں کیونکہ یہ نہ صرف ان کی فکری نشوونما کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے بلکہ قومی یکجہتی اور ترقی کے لیے بھی ناگزیر ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: نے نوجوانوں انہوں نے
پڑھیں:
گل شیر کے کردار میں خاص اداکاری نہیں کی، حقیقت میں خوف زدہ تھا، کرنل (ر) قاسم شاہ
لاہور(شوبز ڈیسک) پاکستان کے مقبول ترین فوجی ڈراموں ’سنہرے دن‘ اور ’الفا براوو چارلی‘ سے شہرت حاصل کرنے والے کرنل (ریٹائرڈ) قاسم شاہ نے انکشاف کیا ہے کہ انہوں نے اس کردار میں کوئی خاص اداکاری نہیں کی، بلکہ وہ حقیقت میں خوف زدہ تھے اور یہی کیفیت ناظرین کو فطری اداکاری محسوس ہوئی۔
کرنل (ریٹائرڈ) قاسم شاہ نے حال ہی میں ’جی این این‘ کے ایک پروگرام میں شرکت کی جہاں انہوں نے مختلف موضوعات پر کھل کر گفتگو کی۔
پروگرام کے دوران انہوں نے بتایا کہ ڈراما ’الفا براوو چارلی‘ میں سب سے مقبول ہونے والا کردار ’گل شیر‘ دراصل انہوں نے خاص اداکاری کے بغیر ہی نبھایا، کیونکہ اس وقت حالات کچھ ایسے تھے کہ ان کا ظاہری ردِعمل ہی اس کردار سے مطابقت رکھتا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ جس وقت شعیب منصور، ڈرامے کی پوری ٹیم کے ہمراہ شوٹنگ کے لیے آئے تو اچانک ایک میجر نے انہیں بلایا، وہ سمجھے کہ شاید کوئی بڑی غلطی ہوگئی ہے، اس لیے انہیں بلایا جا رہا ہے، لیکن جب وہ وہاں پہنچے تو انہیں میس لے جایا گیا جہاں بڑے بڑے کیمرے اور ایک اسکرپٹ رکھا ہوا تھا، جس پر لکھا تھا کہ ’جی سی کرنل گل شیر‘۔
قاسم شاہ نے بتایا کہ انہوں نے وہ اسکرپٹ پڑھنا شروع کیا، جس کی شروعات کچھ یوں تھی کہ ’کرنل گل شیر تھر تھر کانپ رہا تھا‘ وہ یہ پڑھ ہی رہے تھے کہ شعیب منصور اور ڈرامے کے دیگر اہم لوگ میس میں آگئے اور انہوں نے ان سے گل شیر کا ابتدائی سین کرنے کو کہا، چونکہ وہ اس وقت واقعی ڈرے ہوئے تھے تو انہوں نے وہ سین کر دیا، جس پر سب بہت متاثر ہوئے کہ کیا کمال کی اداکاری کر رہا ہے۔
ان کے مطابق انہیں اس وقت تک معلوم نہیں تھا کہ انہیں اداکاری کے لیے بلایا گیا ہے، اسی لیے وہ میجر کے پاس گئے اور دریافت کیا کہ آپ نے بلایا تھا؟ تو میجر نے غصے میں کہا کہ جاؤ یہاں سے! اور وہ چپ چاپ وہاں سے چلے گئے۔
انہوں نے کہا کہ اس کے بعد وہ ڈرامے کی ٹیم کے ساتھ شملہ پہاڑی چلے گئے، جہاں شوٹنگ شروع ہو گئی، لیکن ان کے دل میں مسلسل یہی خوف تھا کہ میجر نے انہیں کیوں بلایا تھا؟ کیا وہ فوج سے نکال دیے جائیں گے؟ اس دوران گل شیر کے جتنے بھی سین شوٹ ہوئے، ان سب میں اسے ڈرا سہما ہوا دکھایا گیا چونکہ وہ خود بھی اس وقت ذہنی دباؤ کا شکار تھے، اس لیے شوٹنگ بہت اچھی ہو گئی۔
قاسم شاہ نے بتایا کہ تین دن بعد انہیں معلوم ہوا کہ میجر نے انہیں صرف ڈرامے میں کام کرنے کے لیے بلایا تھا، خوش قسمتی سے اس وقت تک گل شیر کے وہ تمام سین شوٹ ہو چکے تھے جن میں وہ ڈرا سہما نظر آتا ہے، یہی وجہ ہے کہ وہ خود کو کوئی بڑا اداکار نہیں سمجھتے، کیونکہ ان کے حالات اس وقت گل شیر جیسے تھے، اس لیے سب کو لگا کہ وہ بہت اچھی اداکاری کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ شعیب منصور کی ہدایت کاری میں بننے والا یہ ڈراما آج سے تقریباً 25 سال قبل پیش کیا گیا تھا، لیکن اس کی مقبولیت آج بھی برقرار ہے، خاص طور پر گل شیر کی سادگی اور معصومیت نے ناظرین کے دل موہ لیے تھے۔