پاکستان کے مشہور گلوکار عاطف اسلم نے ایک بار پھر سوشل میڈیا پر دھوم مچا دی ہے، لیکن اس بار کسی نئے گانے کی وجہ سے نہیں بلکہ ویلنٹائن ڈے پر کی گئی ایک مزاحیہ پوسٹ کے باعث ایسا ہوا ہے۔

عاطف اسلم نے انسٹاگرام پر ایک مزاحیہ ویڈیو شیئر کی، جس میں وہ ایک سڑک کے کنارے افسردہ بیٹھے نظر آ رہے ہیں، جبکہ ان کے سامنے ایک گھر شادی کی روشنیوں سے جگمگا رہا ہے۔ 

ویڈیو کے اوپر لکھا تھا: "وہ کہتی تھی میں اکیلے مر جاؤں گی، کسی اور سے شادی نہیں کروں گی۔" یہ الفاظ سن کر مداحوں کو ایک ہی وقت میں ہنسی اور ماضی کی یادوں کا جھٹکا لگا۔

ویڈیو میں پس منظر میں عاطف اسلم کا مشہور گانا "تیرے بن" چل رہا ہے، جس نے ویڈیو کو مزید جذباتی اور دلچسپ بنا دیا۔

عاطف کے اس منفرد انداز کو مداحوں نے خوب پسند کیا۔مزاحیہ ویڈیوز کے علاوہ، عاطف اسلم نے حال ہی میں آئی سی سی چیمپئنز ٹرافی 2025 کا آفیشل اینتھم "جیتو بازی کھیل کے" بھی ریلیز کیا ہے۔ اس گانے کو عبداللہ صدیقی نے پروڈیوس کیا، جبکہ اس کے بول عدنان دھول اور اسفند یار اسد نے لکھے ہیں۔

        View this post on Instagram                      

A post shared by Atif Aslam (@atifaslam)

یہ ترانہ پاکستان کے کرکٹ کلچر اور مداحوں کے جوش و جذبے کو بہترین انداز میں پیش کرتا ہے اور سوشل میڈیا پر کافی مقبول ہو چکا ہے۔


 

.

ذریعہ: Express News

پڑھیں:

تنوشری دتہ کی چیخیں سنائی نہیں دے رہیں: می ٹو موومنٹ کی بانی اب خود مدد کی طلبگار

ایک وقت تھا جب بالی وڈ کی نڈر اداکارہ تنوشری دتہ نے بھارت میں ’می ٹو‘ تحریک کا آغاز کر کے پورے معاشرے کو جھنجھوڑ دیا تھا۔ ان کی آواز نے برسوں سے دبے سچ کو زبان دی، اور خواتین کو طاقتور مردوں کے خلاف کھڑے ہونے کا حوصلہ دیا۔ مگر افسوس کہ آج وہی تنوشری دتہ اپنی زندگی کی سب سے تنہا اور پرخطر جنگ لڑ رہی ہیں، اور ان کی مدد کو کوئی نہیں آ رہا۔

تنوشری دتہ نے حال ہی میں ایک جذباتی ویڈیو پیغام میں انکشاف کیا ہے کہ وہ گزشتہ چار سے پانچ سال سے اپنے ہی گھر میں ذہنی اور جسمانی طور پر ہراسانی کا شکار ہیں۔ یہ ویڈیو نہ صرف ان کے درد کو ظاہر کرتی ہے بلکہ بالی وڈ کی چمکتی دنیا کے سیاہ پہلو کو بھی بے نقاب کرتی ہے۔

 

View this post on Instagram

 

A post shared by Tanushree Dutta Miss India Universe (@iamtanushreeduttaofficial)

 

2018 کی ’می ٹو‘ تحریک کا پس منظر

تنوشری دتہ کا نام اس وقت ہر زبان پر آیا جب انہوں نے 2018 میں سینئر اداکار نانا پاٹیکر پر سیٹ پر جنسی ہراسانی کا الزام لگایا۔ ان کے انکشافات نے بھارت میں ’Me Too Movement‘ کا آغاز کیا، جس میں درجنوں خواتین نے مشہور ہستیوں کے خلاف جنسی استحصال کے واقعات بیان کیے۔

انہوں نے فلمساز وویک اگنی ہوتری پر بھی نازیبا رویے کا الزام لگایا، اگرچہ بعد میں ان الزامات پر قانونی کارروائیوں میں کوئی خاطر خواہ نتائج سامنے نہ آئے۔

اب تنوشری خود ہے خوف، تنہائی اور دباؤ کا شکار

تنوشری دتہ نے اپنی ویڈیو میں بتایا کہ وہ شدید ذہنی دباؤ، ہراسانی اور شک کی فضا میں زندگی گزار رہی ہیں۔ ان کے مطابق:

انہیں اپنے ہی گھر میں مسلسل پریشان کیا جا رہا ہے

ملازمہ رکھنے سے قاصر ہیں کیونکہ انہیں شک ہے کہ ملازمائیں دانستہ طور پر ان کے خلاف بھیجی گئیں

ان کے اپارٹمنٹ میں 2020 سے مسلسل شور شرابہ اور پراسرار آوازیں سنائی دیتی ہیں

وہ بلڈنگ انتظامیہ سے بارہا شکایت کر چکی ہیں، لیکن کوئی کارروائی نہیں ہوئی

انہوں نے کہا کہ مسلسل ذہنی دباؤ کے باعث وہ “کرونک فیٹیگ سنڈروم” جیسے مرض میں مبتلا ہو چکی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ وہ سکون حاصل کرنے کے لیے روزانہ ہندو مذہبی منتر پڑھتی ہیں۔

پولیس شکایت اور قانونی اقدام

تنوشری دتہ نے ویڈیو میں بتایا کہ وہ پولیس سے رابطہ کر چکی ہیں اور جلد ہی باضابطہ شکایت درج کرانے کا ارادہ رکھتی ہیں۔ ان کے مطابق پولیس نے انہیں اسٹیشن آ کر درخواست دینے کا مشورہ دیا ہے، لیکن ان کی خراب صحت فی الحال اس میں رکاوٹ ہے۔

سوشل میڈیا پر خاموشی؟

یہ حیرت انگیز امر ہے کہ 2018 میں جس تحریک نے لاکھوں آوازوں کو ایک پلیٹ فارم دیا، آج وہی پلیٹ فارم تنوشری دتہ کی پکار پر خاموش ہے۔ سوشل میڈیا پر ان کی ویڈیو کے بعد چند تبصرے تو ضرور آئے، لیکن کوئی نمایاں حمایت یا ہیش ٹیگ مہم سامنے نہیں آئی۔

ہم کیا سیکھ سکتے ہیں؟

تنوشری دتہ ہراسانی کیس نہ صرف ایک انفرادی کہانی ہے بلکہ یہ کئی بڑے سوالات کھڑے کرتا ہے:

کیا سچ بولنے والی خواتین کو نظام تحفظ فراہم کرتا ہے؟

کیا ’می ٹو‘ جیسی تحریکیں وقتی جذباتی ردعمل تھیں؟

کیا ہم صرف وائرل ہیش ٹیگ کی حد تک انصاف کی حمایت کرتے ہیں؟

کیا ہم ایک اور آواز کو خاموش ہونے دیں گے؟

تنوشری دتہ ہراسانی کیس ہمیں ایک بار پھر یاد دلاتا ہے کہ جب ایک عورت طاقتور حلقوں کے خلاف کھڑی ہوتی ہے، تو اس کی زندگی آسان نہیں رہتی۔ آج، تنوشری صرف انصاف نہیں بلکہ بنیادی انسانی ہمدردی کی طلبگار ہیں۔

اگر ہم واقعی خواتین کے حقوق، انصاف اور مساوات کی بات کرتے ہیں تو ہمیں اس وقت بولنا ہوگا، جب آواز دبائی جا رہی ہو — نہ کہ صرف تب جب وہ ٹرینڈنگ ہو۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • ڈراموں میں زبردستی اور جبر کو رومانس بنایا جا رہا ہے، صحیفہ جبار خٹک
  • سلمان خان بگ باس 19 کی میزبانی کی فیس کتنی لیں گے؟ جان کر حیران ہوں گے
  • سیاہ کاری کے حق میں بیان؛ ماں نے بیٹی کے قتل کو صحیح قرار دے دیا ا
  • سلمان خان نے بالکونی میں بلٹ پروف شیشہ کیوں لگایا؟
  • تنوشری دتہ کی چیخیں سنائی نہیں دے رہیں: می ٹو موومنٹ کی بانی اب خود مدد کی طلبگار
  • بینک فراڈ کیس، نادیہ حسین کے شوہر کی درخواست ضمانت پر سماعت ملتوی
  • فیلڈ مارشل سے کاروباری برادری کی ملاقات ایف بی آر اختیارات سے متعلق آگاہ کیا
  • حمیرا کا مالک مکان سے کیا تنازع تھا، واجبات کتنے تھے؟ حیران کن انکشافات
  • سانحہ بلوچستان: قاتلوں کو تاویل کی رعایت نہ دیں
  • اداکارہ مرینہ خان نے اپنی آخری خواہش بتا دی؛ مداح حیران رہ گئے