نیشنل اسٹیڈیم کراچی میں جنوبی افریقہ کے خلاف شاندار کامیابی پر تماشائیوں کا جشن
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
کراچی:
جنوبی افریقہ کے خلاف شان دار کامیابی کے بعد پاکستان کرکٹ ٹیم کے سہ فریقی کرکٹ سیریز کے فائنل میں رسائی پر تماشائی خوشی سے جھوم اٹھے۔
قومی کرکٹ ٹیم کے کپتان محمد رضوان کی ناقابل شکست سنچری اور سلمان علی آغا کے عمدہ 134 رنز کی بدولت 353 رنز کا ہدف عبور کر کے 6 وکٹوں سے کامیابی حاصل کرنے پر نیشنل اسٹیڈیم میں تماشائیوں نے خوب جشن منایا۔
پاکستان کی اس یادگار فتح پر تماشائیوں نے جذبات سے سرشار ہو کر پرجوش انداز میں قومی ٹیم اور پاکستان کے حق میں نعرے بازی کی۔
کرکٹ کے متوالوں کا کہنا تھا کہ پاکستان کرکٹ ٹیم کچھ بھی کر دینے کی صلاحیت رکھتی ہے اور پاکستانی بیٹرز نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا۔
کرکٹ کے مداحوں نے توقع ظاہر کی کہ جمعے کو نیوزی لینڈ کے خلاف فائنل میں بھی پاکستان کرکٹ ٹیم عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کر کے ٹائٹل اپنے نام کرنے میں کامیاب ہوگی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کرکٹ ٹیم
پڑھیں:
کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،احسن اقبال
اسلام آباد(نمائندہ خصوصی ) وفاقی وزیرمنصوبہ بندی،ترقی وخصوصی اقدامات پروفیسراحسن اقبال نے کہاہے کہ کامیابی کا انحصار پالیسی استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے،ماضی میں سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا۔ یہ بات انہوں نے پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈویلپمنٹ اکنامکس (پائیڈ) اسلام آباد کیمپس میں اورینٹیشن ڈے 2025 کے موقع پرتقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔اورینٹیشن ڈے پر ایم فل اور پی ایچ ڈی کے نئے سکالرز کاخیرمقدم کیاگیا۔ تقریب میں تعارفی سیشنز، پائیڈ کی تحقیقی کتب کی نمائش، ڈاکیومنٹریز اور انٹریکٹو پروگرامز شامل تھے تاکہ طلبہ کو اکیڈمک قواعد و ضوابط سے آگاہ کیا جا سکے۔ مہمانِ خصوصی وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات اور چانسلر پائیڈ پروفیسر احسن اقبال نے اپنے کلیدی خطاب میں کہا کہ پائیڈ میں داخلہ صرف تعلیمی سفر کا آغاز نہیں بلکہ پاکستان کے مستقبل کو تحقیق، جدت اور پالیسی سے سنوارنے کا موقع ہے۔انہوں نے کہا کہ پائیڈ اپنی نوعیت کا منفرد ادارہ ہے جہاں تعلیم کے ساتھ عملی تحقیق کو یکجا کیا جاتا ہے اور طلبہ کو براہ راست حکومتی پالیسی سازی کے عمل میں شامل ہونے کا موقع ملتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ وڑن 2010 اور وڑن 2025 جیسے منصوبوں کے باوجود سیاسی عدم استحکام اور پالیسیوں کے تسلسل میں کمی نے ملک کو نقصان پہنچایا جبکہ اس کے مقابلہ میں چین، ویتنام اور بنگلہ دیش ترقی کی راہ پر آگے بڑھ گئے۔ انہوں نے کہا کہ اب پاکستان ’’چوتھی پرواز’’ پر ہے اور اس میں کامیابی کا انحصار پالیسیوں میں استحکام، تسلسل اور قومی اجتماعی کاوشوں پر ہے۔انہوں نے اڑان پاکستان کاذکرکرتے ہوئے کہاکہ برآمدات پر مبنی ترقی ونمو،ڈیجیٹلائزیشن،مصنوعی ذہانت،بائیو ٹیکنالوجی کے ذریعے ٹیکنالوجی کی تبدیلی اور ماحول، موسمیاتی موزونیت کے ذریعہ سے خواک وپانی کاتحفظ،توانائی و بنیادی ڈھانچہ میں اصلاحات، تعلیم، صحت اور سماجی تحفظ کے ذریعے برابری و بااختیاری اس پروگرام کے بنیادی ستون ہیں۔ انہوں نے طلبہ کواعلیٰ معیار، علم کو قومی مسائل کے حل سے جوڑنے اور حوصلہ و تسلسل کے ساتھ آگے بڑھنے کامشورہ دیتے ہوئے کہاکہ پائیڈ کے سکالرز ملک کے اگلے محققین اور پالیسی ساز ہیں جن کی دانش اور محنت پاکستان کو خوشحالی اور استحکام کی راہ پر ڈال سکتی ہے۔