آپ فلم انڈسٹری کو ختم کرنے پر تلے ہوئے ہیں - جیا بچن کی حکومت کو دوٹوک وارننگ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
بالی ووڈ کی سینئر اداکارہ اور سماج وادی پارٹی کی رکن جیا بچن نے راجیہ سبھا میں فلم انڈسٹری کے بحران پر آواز اٹھاتے ہوئے حکومت سے رحم کرنے کی اپیل کی۔
انہوں نے بڑھتے ہوئے اخراجات، سنگل اسکرین سنیما گھروں کی بندش اور زیادہ جی ایس ٹی ریٹس کو انڈسٹری کے زوال کی بڑی وجوہات قرار دیا۔
بجٹ 2025-26 پر بحث کے دوران جیا بچن نے الزام لگایا کہ حکومت فلم انڈسٹری کو صرف اپنے فائدے کے لیے استعمال کر رہی ہے اور اس کی مشکلات کو نظر انداز کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا: "آپ نے فلم انڈسٹری کو مکمل طور پر نظر انداز کر دیا ہے۔ پچھلی حکومتیں بھی ایسا کرتی رہیں، مگر اب آپ نے اس مسئلے کو مزید سنگین بنا دیا ہے۔ برائے کرم اس انڈسٹری پر رحم کریں!"
جیا بچن نے وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے کو سنجیدگی سے لیں اور فلم انڈسٹری کے لیے کوئی مؤثر حکمت عملی بنائیں۔
ان کا کہنا تھا کہ فلم انڈسٹری ہندوستان کی ثقافتی شناخت کا ایک اہم ستون ہے، جسے حکومت نظر انداز کر رہی ہے۔
جیا بچن کی یہ تقریر WAVE سمٹ کے بعد سامنے آئی ہے، جہاں وزیر اعظم نریندر مودی نے امیتابھ بچن، شاہ رخ خان اور اے آر رحمان جیسے فلمی ستاروں سے ملاقات کر کے ہندوستان کو عالمی انٹرٹینمنٹ حب بنانے پر تبادلہ خیال کیا تھا۔
لیکن جیا بچن کے مطابق حکومت کی پالیسیاں فلم انڈسٹری کی بقا کے خلاف جا رہی ہیں اور اس پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: فلم انڈسٹری جیا بچن
پڑھیں:
ڈراموں میں زبردستی اور جبر کو رومانس بنایا جا رہا ہے، صحیفہ جبار خٹک
صحیفہ جبار خٹک نے کہا ہے کہ ریٹنگز کی خاطر ڈرامے جبر اور ظلم جیسے موضوعات کو رومانوی انداز میں دکھا رہے ہیں۔حال ہی میں انسٹاگرام پر صحیفہ جبار نے ایک اسٹوری شیئر کی، جس میں انہوں نے پاکستانی ڈراموں میں خواتین کی غیر حقیقی نمائندگی اور جبر و ظلم جیسے موضوعات کو رومانوی انداز میں پیش کیے جانے پر شدید تنقید کی ہے۔صحیفہ جبار نے لکھا کہ کیا واقعی پاکستانی گھروں میں خواتین روزانہ ساڑھیاں پہنتی ہیں؟ کیا وہ ہر روز اتنا میک اپ کرتی ہیں؟ ہمارے ڈراموں میں یہ سب دکھانے کی آخر ضرورت ہی کیا ہے؟انہوں نے زور دیا کہ پاکستان کی اکثریتی آبادی کا تعلق نچلے یا متوسط طبقے سے ہے، جہاں روزمرہ زندگی میں مہنگے کپڑے پہننا عام بات نہیں ہے۔اداکارہ نے مزید کہا کہ ہمارے ڈراموں میں غلط طرزِ زندگی دکھایا جا رہا ہے اور ایسا پیش کیا جا رہا ہے جیسے ہر عورت اسی انداز میں زندگی گزارتی ہو۔اداکارہ نے ڈراما سیریلز کے بار بار دہرائے جانے والے مواد کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا، جیسے کہ ساس بہو کی لڑائیاں، مظلوم عورت کا عزت بچانے کی جدوجہد اور ظلم کو رومانی انداز میں دکھانا۔انہوں نے یہ بھی سوال اٹھایا کہ ڈراموں کی کہانیاں ایک جیسی کیوں ہو گئی ہیں؟ ہر کہانی میں ایک ہی بات کیوں ہوتی ہے؟ ہر لڑکی اپنی عزت کی وضاحت کیوں دیتی ہے؟ ہر ساس اپنی بہو پر ظلم کیوں کرتی ہے؟ ہر رشتہ زبردستی اور جبر پر کیوں مبنی دکھایا جا رہا ہے؟اداکارہ کے مطابق جبری شادی، ناپسندیدہ تعلق اور شوہر کا بیوی پر ظلم، یہ سب کچھ کئی ڈراموں میں اس طرح دکھایا جا رہا ہے جیسے یہ محبت کا حصہ ہو یا جیسے یہ سب عام اور قابلِ قبول بات ہو۔ان کا مزید کہنا تھا کہ یہ سب آخر کیوں ہو رہا ہے؟ صرف ریٹنگز کے لیے؟ یا ہم واقعی اپنے معاشرے کو مزید خراب کر رہے ہیں؟