اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 13 فروری 2025ء) اقوام متحدہ کے ہائی کمشنر برائے انسانی حقوق وولکر ترک نے کہا ہے کہ گزشتہ سال بنگلہ دیش میں سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کے خلاف عوامی احتجاج کے دوران سکیورٹی فورسز نے انسانی حقوق کی سنگین اور منظم پامالیوں کا ارتکاب کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس دوران صرف 46 یوم میں 1,400 لوگ ہلاک ہوئے جن کی اکثریت سکیورٹی فورسز کی گولیوں کا نشانہ بنی۔

یہ یقین کرنے کی معقول وجوہات موجود ہیں کہ سابق حکومت کے عہدیدار، انٹیلی جنس اور سکیورٹی کے اداروں اور سابق حکمران جماعت سے وابستہ متشدد عناصر نے سوچے سمجھے انداز میں یہ جرائم کیے۔ اس تشدد میں ہزاروں افراد زخمی ہوئے جن پر قریب سے براہ راست فائرنگ بھی کی گئی۔ Tweet URL

طلبہ کے زیرقیادت اس احتجاج کے دوران لوگوں کو ماورائے عدالت ہلاک کیا گیا، انہیں ناجائز قید میں رکھا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا جبکہ ان قیدیوں میں بچے بھی شامل تھے۔

(جاری ہے)

وولکر ترک نے کہا ہے کہ انہوں نے عالمی فوجداری عدالت (آئی سی سی) کو پیش کی گئی اپنی رپورٹ میں بھی حقوق کی ان سنگین پامالیوں کے بارے میں بتایا ہے جو بین الاقوامی جرائم کے مترادف ہو سکتی ہیں۔ بنگلہ دیش 'آئی سی سی' کا رکن ہے اور روم معاہدے کے تحت عدالت ایسے ملک میں جنگی اور انسانیت کے خلاف جرائم بشمول جارحیت پر مبنی جرائم پر قانونی کارروائی کا اختیار رکھتی ہے۔

بچوں کی ہلاکتیں

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ سابق سیاسی قائدین اور اعلیٰ سطحی سکیورٹی حکام اس تشدد سے آگاہ تھے اور انہوں نے اس کے لیے سہولت اور ہدایات بھی دیں۔ اس کا مقصد مظاہرین کو دبانا اور اقتدار پر حکومت کی گرفت کو مضبوط رکھنا تھا۔

اقوام متحدہ کے دفتر برائے انسانی حقوق کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ احتجاج کے دوران ہلاک ہونے والے شہریوں میں 12 تا 13 فیصد تعداد بچوں کی تھی۔

بنگلہ دیش کی پولیس کے مطابق، یکم جولائی اور 15 اگست 2025 کے درمیان اس کے 44 اہلکار بھی ہلاک ہوئے۔

یہ احتجاج سرکاری نوکریوں کے لیے کوٹہ سسٹم کے خلاف شروع ہوا تھا جو بعدازاں حکومت مخالف تحریک میں بدل گیا۔ رپورٹ کے مطابق سابق حکومت کا تباہ کن اور بدعنوان انداز حکمرانی، سیاسی مخالفین پر جبر اور ملک میں پھیلی گہری عدم مساوات اس احتجاج کے بنیادی اسباب تھے جو شیخ حسینہ کی اقتدار سے بیدخلی پر منتج ہوئے۔

بدترین ریاستی تشدد

ہائی کمشنر نے کہا ہے کہ حکومت نے سوچی سمجھی اور مربوط حکمت عملی کے تحت اس احتجاج کا پرتشدد جواب دیا۔ اس حوالے سے اکٹھی کی جانے والی شہادتوں اور لوگوں کے بیانات سے بدترین ریاستی تشدد، ہلاکتوں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کا اندازہ ہوتا ہے۔ لوگوں کے زخموں پر مرہم رکھنے، مفاہمت کا ماحول پیدا کرنے اور ملک کے مستقبل کو مستحکم بنانے کے لیے احتساب اور انصاف بہت ضروری ہے۔

بنگلہ دیش میں اس احتجاج کے دوران انسانی حقوق کی پامالیوں سے متعلق تحقیقات کے لیے 'او ایچ سی ایچ آر' نے اپنا کام 16 ستمبر 2024 کو شروع کیا تھا۔ اس ضمن میں فارنزک، اسلحے اور صنفی امور کے ماہرین اور ایک تجزیہ کار پر مشتمل ٹیم کی تشکیل دی گئی ہے۔ ان تفتیش کاروں نے یونیورسٹیوں اور ہسپتالوں سمیت بہت سی ایسی جگہوں کا دورہ کیا ہے جہاں سے انہیں صورتحال کا درست اندازہ قائم کرنے میں مدد مل سکتی ہے۔

ٹیم نے اپنی رپورٹ کی تیاری کے لیے 900 سے زیادہ ایسے لوگوں سے بھی بات چیت کی ہے جو اس تشدد کے عینی شاہد اور متاثرین ہیں۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے احتجاج کے دوران انسانی حقوق کی نے کہا ہے کہ بنگلہ دیش کے لیے

پڑھیں:

کراچی میں شہریوں کو ای چالان، ٹریفک پولیس کی اپنی خلاف ورزیاں

کراچی میں ٹریفک قوانین کی خلاف ورزیوں پر کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے۔ ٹریفک پولیس کے مطابق 24 گھنٹے میں 3 ہزار 283 سے زائد ای چالان کیے گئے، جبکہ 27 اکتوبر سے یکم نومبر کی درمیانی شب تک مجموعی طور پر 26 ہزار ایک سو باون شہریوں کو ای چالان جاری کیے جا چکے ہیں۔

سب سے زیادہ1992 چالان سیٹ بیلٹ نہ پہننے پر، 7 سو61 ہیلمٹ نہ پہننے پر اور 119 سگنل توڑنے پر کیے گئے۔

شہریوں نے شکایت کی ہے کہ ہیلمٹ نہ پہننے پر پانچ ہزار روپے کا جرمانہ ان کے لیے بہت بھاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کئی افراد اتنی رقم تین دن میں بھی نہیں کما پاتے، اس لیے جرمانے کی رقم میں کمی کی جائے۔

دوسری جانب، ٹریفک پولیس پر خود بھی قوانین کی خلاف ورزی کے الزامات سامنے آئے ہیں۔ ایک شہری نے ایک ٹریفک اہلکار کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی ہے جس میں اہلکار کو بغیر نمبر پلیٹ موٹر سائیکل چلاتے اور آن لائن رائیڈر کمپنی کا ہیلمٹ پہنے دیکھا جا سکتا ہے۔

ویڈیو میں انڈیکیٹرز بھی مسلسل جل رہے ہیں، جس سے واضح ہوتا ہے کہ خود اہلکار ٹریفک ضابطوں کی پاسداری نہیں کر رہے۔

شہری نے ڈی آئی جی ٹریفک سے واقعے کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے، جبکہ عوامی حلقے سوال اٹھا رہے ہیں کہ جدید ای چالان سسٹم شہریوں کی جیبیں خالی کرنے کے لیے بنایا گیا ہے یا واقعی ٹریفک نظم و ضبط قائم کرنے کے لیے؟

متعلقہ مضامین

  • ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں مساوات، یکجہتی و انسانی حقوق کا احترام ہو، آصف زرداری
  • ایسی دنیا چاہتے ہیں جہاں مساوات، یکجہتی اور انسانی حقوق کا احترام ہو، آصف زرداری
  • ترک پارلیمانی وفد کی بنگلہ دیش کے خارجہ مشیر سے ملاقات، روہنگیا کیمپوں کا دورہ
  • 26 نومبر احتجاج کیس، علیمہ خان کے ساتویں مرتبہ ناقابل ضمانت وارنٹ جاری
  • پنجاب پولیس کا اسموگ کے خلاف بڑا کریک ڈاؤن، 24 گھنٹوں میں 28 مقدمات، 396 افراد پر جرمانے
  • کراچی میں شہریوں کو ای چالان، ٹریفک پولیس کی اپنی خلاف ورزیاں
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 افراد شہید
  • اسرائیل کی غزہ اور لبنان میں سیز فائر معاہدے کی سنگین خلاف ورزیاں، تازہ حملوں میں 7 فلسطینی شہید
  • ہیوی ٹریفک اسلام آباد میں ماحولیاتی آلودگی پھیلانے کا سبب، شہریوں کی صحت کو سنگین خطرات لاحق
  • امریکی صدر کے حکم پر کیریبین میں منشیات بردار کشتی پر حملہ، 3 افراد ہلاک