یو ایس ایڈ کا خاتمہ: تنقیدی رپورٹ کے بعد انسپکٹر جنرل پال مارٹن برطرف
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
واشنگٹن (اے پی پی) امریکی ایجنسی برائے بین الاقوامی ترقی (یو ایس ایڈ) کے انسپکٹر جنرل پال مارٹن کو ان کے عہدے سے برطرف کر دیا گیا۔ العربیہ کے مطابق ایجنسی کو ختم کرنے کی ٹرمپ انتظامیہ کی کوششوں پر ان کے دفتر نے ایک تنقیدی رپورٹ شائع کی جس کے
ایک دن بعد ان کی برطرفی عمل میں آئی۔حساس معاملات پر بات کرنے کی بنا پر یو ایس ایڈ کے اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر کہا کہ مارٹن کو ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے۔ پال مارٹن دسمبر 2023سے ایجنسی کے انسپکٹر جنرل کے طور پر خدمات انجام دے رہے تھے۔ اس عہدے کے لیے امریکی سینیٹ کی تصدیق کی ضرورت ہوتی ہے۔ صدارتی عملے کے دفتر کے ڈپٹی ڈائریکٹر ٹرینٹ مورس نے ای میل کے ذریعے مارٹن کو فیصلے کی اطلاع دی۔ ای میل کی ایک نقل کے مطابق مورس نے مارٹن کو بتایا کہ یو ایس ایڈ کے انسپکٹر جنرل کے طور پر ان کا عہدہ فوری نفاذ کے ساتھ ختم کر دیا گیا۔ فیصلے کی کوئی وجہ نہیں بتائی گئی اور وائٹ ہائوس نے اس پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔علاوہ ازیں امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وفاقی اداروں کی ڈاون سائزنگ کے ایک ایگزیکٹو آرڈر پر دستخط کر دیے ہیں۔وائس آف امریکا کی رپورٹ کے مطابق اوول آفس میں اس حوالے سے صدارتی حکم نامے پر دستخط کے موقع پر صدر ٹرمپ کے مشیر ایلون مسک بھی موجود تھے۔صدارتی حکم نامے کے مطابق وفاقی سرکاری اداروں سے چار ملازمین کی فراغت پر ایک سے زائد ملازم رکھنے کی اجازت نہیں ہوگی ۔ایگزیکٹو آرڈر میں امیگریشن، قانون کے نفاذ اور عوامی تحفظ کے اداروں کو اس سے مستثنی قرار دیا گیا ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: انسپکٹر جنرل یو ایس ایڈ مارٹن کو کے مطابق دیا گیا
پڑھیں:
تنزانیہ: متنازع صدارتی انتخاب کے بعد ملک بھر میں فسادات اور ہلاکتیں
تنزانیہ میں صدر سامیہ سُلحُو حسن کو ملک کے متنازع صدارتی انتخابات میں تقریباً 98 فیصد ووٹ کے ساتھ کامیاب قرار دیا گیا ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق حسن نے بدھ کے روز ہونے والے انتخابات میں 97.66 فیصد ووٹ حاصل کیے اور ملک کے تمام حلقوں میں برتری حاصل کی۔ تاہم، انتخابات سے قبل ان کے بڑے حریفوں کو دوڑ سے باہر کیے جانے کے باعث یہ عمل شدید تنازع کا شکار ہوگیا۔
یہ بھی پڑھیے: چٹاگنگ میں احتجاج کرنے والوں کو بیرونی مدد مل رہی ہے، بنگلہ دیشی وزیر داخلہ کا الزام
انتخابی نتائج کے اعلان کے بعد دارالحکومت سمیت کئی شہروں میں پُرتشدد احتجاج پھوٹ پڑے، جن میں مظاہرین نے حکومتی عمارات کو آگ لگائی اور سڑکوں پر نعرے بازی کی۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنکھوں میں آنسو گیس پھینکی اور ہوائی فائرنگ کی۔
مرکزی اپوزیشن جماعت چاڈیما، جسے الیکشن میں حصہ لینے سے روکا گیا تھا، نے دعویٰ کیا ہے کہ احتجاج کے دوران تقریباً 700 افراد مارے گئے ہیں، تاہم حکومتی عہدیداروں نے ان اعداد و شمار کو مسترد کرتے ہوئے کہا ہے کہ”کسی قسم کی حد سے زیادہ طاقت استعمال نہیں کی گئی۔
یہ بھی پڑھیے: سوڈان میں ہولناک قتلِ عام، سینکڑوں مریض اور شہری ہلاک
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کے مطابق کم از کم 10 افراد تین شہروں میں مارے گئے ہیں۔ صدر حسن نے، جو 2021 میں سابق صدر جان ماگوفولی کی وفات کے بعد عہدہ سنبھال چکی ہیں، اب تک اس صورتحال پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے تنزانیہ کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے تحمل اور انسانی حقوق کے احترام کی اپیل کی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افریقہ انتخابات تنزانیہ