تنخواہ دار طبقے کی آمدنی سے 100 ارب روپے زائد انکم ٹیکس وصول
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد:
رواں مالی کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران انکم ٹیکس کی مد میں حکومت کو 100 ارب روپے زائد وصول ہوئے ہیں.
تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے بدھ کے روز بتایا کہ تنخواہ دار طبقے کی آمدنی پر ٹیکس کی صورت میں حکومت کو گزشتہ مالی کے ابتدائی 7 ماہ کے مقابلے میں رواں مالی سال کے 7 ماہ کے دوران 100 ارب روپے زائد وصول ہوئے.
وہ پاکستان میں کاروبار کرنے میں آسانی کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کررہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کی توقع سے 25 ارب روپے زائد ہے تاہم تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ اس کی استطاعت سے باہر ہوگیا ہے اسی لیے حکومت آئندہ بجٹ میں اس ٹیکس کو دیگر شعبوں پر لاگو کرے گی تاکہ تنخواہ دار طبقے کو رعایت مل سکے.
انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف تنخواہ دار طبقے پر مزید 75 ارب روپے کے ٹیکس کے حامی نہیں تھے تاہم عالمی مالیاتی فنڈ سے معاہدے کی رو سے ایسا کرنا ناگزیر تھا.
اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 7ماہ (جولائی تا جنوری) تنخواہ دار طبقے نے 285 ارب روپے ٹیکس آمدنی کی مد میں ادا کیا جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران اس کا حجم 185 ارب روپے تھا جو 53 فیصد زائد ہے-
واضح رہے گزشتہ مالی سال کے دوران تنخواہ دار طبقے نے مجموعی طور پر 368 ارب روپے ٹیکس ادا کیا تھا،نان کارپوریٹ سیکٹر سے وابستہ ملازمین نے 7ماہ میں 122 ارب روپے ٹیکس ادا کیا جو گزشتہ مالی سال کے سات ماہ سے 41 فیصد زاید ہے.
اسی طرح کارپوریٹ سیکٹر سے وابستہ ملازمین نے اسی عرصے کے دوران 86 ارب روپے ٹیکس ادا کیا جو گزشتہ سال کی اسی مدت سے 50 فیصد زائد ہے.
دوسری جانب صوبائی حکومتوں سے وابستہ سرکاری ملازمین نے اپنی تنخواہوں سے 48 ارب روپے ٹیکس ادا کیا جبکہ گزشتہ مدت کے دوران اس کا حجم 23 ارب تھا.
اسی طرح سرکاری ملازمین نے اس سال 96 فیصد زاید انکم ٹیکس ادا کیا ہے جبکہ وفاقی ملازمین نے ان سات ماہ کے دوران 29 ارب روپے انکم ٹیکس ادا کیا جو گزشتہ مدت سے 63 فیصد زائد رہا جب انھوں نے 11 ارب روپے ٹیکس ادا کیا تھا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ارب روپے ٹیکس ادا کیا تنخواہ دار طبقے ارب روپے ٹیکس ا ارب روپے زائد مالی سال کے ملازمین نے گزشتہ مالی انکم ٹیکس کے دوران ماہ کے
پڑھیں:
ای بائیکس رجسٹریشن میں نمایاں اضافہ
ثمرہ فاطمہ: ماحولیاتی آلودگی میں کمی اور توانائی کے متبادل ذرائع کے فروغ کے لیے پنجاب حکومت کی جانب سے ای بائیکس کی رجسٹریشن اور مالی معاونت کا پروگرام مؤثر ثابت ہو رہا ہے۔ اگست 2025 میں ریکارڈ 755 نئی ای بائیکس رجسٹرڈ کی گئیں جو کہ ایک ماہ میں رجسٹریشن کا اب تک کا سب سے بڑا عدد ہے۔
حکومت پنجاب کے "گرین کریڈٹ پروگرام" کے تحت ای بائیک خریدنے اور رجسٹر کروانے والے صارفین کو ایک لاکھ روپے کی مالی معاونت فراہم کی جا رہی ہے۔ اس سکیم کے تحت ای بائیک خریدنے اور رجسٹریشن کے بعد حکومت کی جانب سے پہلی قسط کے طور پر 50 ہزار روپے دیے جاتے ہیں۔ صارف کو 6 ماہ میں کم از کم 6,000 کلومیٹر کا سفر مکمل کر کے اس کا ریکارڈ اپ لوڈ کرنا ہوتا ہے۔
اس کے علاوہ مطلوبہ فاصلہ طے ہونے پر دوسری قسط کی مد میں مزید 50 ہزار روپے ادا کیے جاتے ہیں یعنی مجموعی طور پر ایک ای بائیک استعمال کرنے والے کو 100,000 روپے کی سبسڈی یا مالی مدد ملتی ہے۔
رکن پنجاب اسمبلی علی امتیاز کا نام پی این آئی لسٹ سے نکالنے کی درخواست، جواب طلب
وزیراعلیٰ پنجاب کے گرین کریڈٹ پروگرام کے تحت اب تک 8 ماہ میں مجموعی طور پر 1,248 ای بائیکس رجسٹر ہو چکی ہیں۔
حکومت کا کہنا ہے کہ نہ صرف ای بائیکس کے ذریعے شہریوں کو ایندھن کے خرچ سے بچایا جا رہا ہے بلکہ اس کے ذریعے ماحولیاتی آلودگی میں بھی کمی لائی جا رہی ہے۔