اسلام آباد:

رواں مالی کے ابتدائی 7 ماہ کے دوران انکم ٹیکس کی مد میں حکومت کو 100 ارب روپے زائد وصول ہوئے ہیں. 

تفصیلات کے مطابق وزیر مملکت برائے خزانہ علی پرویز ملک نے بدھ کے روز بتایا کہ تنخواہ دار طبقے کی آمدنی پر ٹیکس کی صورت میں حکومت کو گزشتہ مالی کے ابتدائی 7 ماہ کے مقابلے میں رواں مالی سال کے 7 ماہ کے دوران 100 ارب روپے زائد وصول ہوئے.

وہ پاکستان  میں کاروبار کرنے میں آسانی کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کررہے تھے، ان کا کہنا تھا کہ یہ حکومت کی توقع سے 25 ارب روپے زائد ہے تاہم تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کا بوجھ اس کی استطاعت سے باہر ہوگیا ہے اسی لیے حکومت آئندہ بجٹ میں اس ٹیکس کو دیگر شعبوں پر لاگو کرے گی تاکہ تنخواہ دار طبقے کو رعایت مل سکے. 

انھوں نے کہا کہ وزیر اعظم شہباز شریف تنخواہ دار طبقے پر مزید 75 ارب روپے کے ٹیکس کے حامی نہیں تھے تاہم عالمی مالیاتی فنڈ سے معاہدے کی رو سے ایسا کرنا ناگزیر تھا.

اعداد و شمار کے مطابق رواں مالی سال کے ابتدائی 7ماہ (جولائی تا جنوری) تنخواہ دار طبقے نے 285 ارب روپے ٹیکس آمدنی کی مد میں ادا کیا جبکہ گزشتہ مالی سال کے دوران اس کا حجم 185 ارب روپے تھا جو 53 فیصد زائد ہے-

واضح رہے گزشتہ مالی سال  کے دوران تنخواہ دار طبقے نے مجموعی طور پر 368 ارب روپے ٹیکس ادا کیا تھا،نان کارپوریٹ سیکٹر سے وابستہ ملازمین نے 7ماہ میں 122 ارب روپے ٹیکس ادا کیا جو گزشتہ مالی سال کے سات ماہ سے 41 فیصد زاید ہے. 

اسی طرح کارپوریٹ سیکٹر سے وابستہ ملازمین نے اسی عرصے کے دوران 86 ارب روپے ٹیکس ادا کیا جو گزشتہ سال کی اسی مدت سے 50 فیصد زائد ہے. 

دوسری جانب صوبائی حکومتوں سے وابستہ سرکاری ملازمین نے اپنی تنخواہوں سے 48 ارب روپے ٹیکس ادا کیا جبکہ گزشتہ مدت کے دوران اس کا حجم 23 ارب تھا.

اسی طرح سرکاری ملازمین نے اس سال 96 فیصد زاید انکم ٹیکس ادا کیا ہے جبکہ وفاقی ملازمین نے ان سات ماہ کے دوران 29 ارب روپے انکم ٹیکس ادا کیا جو گزشتہ مدت سے 63 فیصد زائد رہا جب انھوں نے 11 ارب روپے ٹیکس ادا کیا تھا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: ارب روپے ٹیکس ادا کیا تنخواہ دار طبقے ارب روپے ٹیکس ا ارب روپے زائد مالی سال کے ملازمین نے گزشتہ مالی انکم ٹیکس کے دوران ماہ کے

پڑھیں:

پاکستان اسٹیل ملز میں 24.90 ارب کے بھاری نقصانات کی نشاندہی

کراچی:

آڈیٹر جنرل آف پاکستان (AGP) نے مالی سال 2024-25 کے دوران پاکستان اسٹیل ملز (PSM) میں 24.90 ارب روپے کے بھاری نقصانات کی نشاندہی کی ہے،جو بدعنوانیوں، خردبرد، بے ضابطگیوں، عدم وصولیوں اور قواعد و ضوابط کی خلاف ورزیوں کانتیجہ قرار دیے گئے ہیں۔

تازہ ترین آڈٹ رپورٹ میں ادارے کے انتظامی و مالی معاملات میں سنگین کمزوریوں اور بدانتظامی کاانکشاف کیا گیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق 2015 سے اسٹورز میں پڑے تیار شدہ اسٹیل سلیب کی نیلامی اورفروخت میں غیر ضروری تاخیرکی وجہ سے سب سے بڑانقصان 17.61 ارب روپے کاہوا،جوکئی سالوں سے انتظامی غفلت اور نااہلی کوظاہرکرتاہے۔

اس کے بعدوفاقی حکومت کی جانب سے ایکویٹی ادائیگیوں کو ریکارڈمیں شامل نہ کرنے سے 11.05 ارب روپے کانقصان ہوا۔ اسی طرح پانی کی فراہمی میں عدم مطابقت سے 1.12 ارب روپے اور سابق و حاضر ملازمین سے واجبات کی عدم وصولی سے 18.65کروڑ روپے کا نقصان ہوا۔

رپورٹ میں مزیدبتایاگیاکہ پاکستان انڈسٹریل ڈویلپمنٹ کارپوریشن (PIDC) سے زمین کی لاگت کی عدم وصولی کے باعث 33.54 کروڑکانقصان ہوا،جبکہ سیکورٹی انتظامات پر بھاری اخراجات کے باوجودسیکورٹی میں خامیوں کے نتیجے میں 26.64 کروڑ روپے کانقصان سامنے آیا ہے۔

آڈیٹر جنرل نے یہ بھی نشاندہی کی کہ مالی سال 2024-25 کے بجٹ کی منظوری نہ ہونے سے 9.28 کروڑ روپے کی بے ضابطگی ہوئی،جبکہ سرکاری گاڑیوں کے لاگ بکس نہ رکھنے سے 8.48 کروڑروپے اور غیرفعال اسپتال کی بحالی سے فوائدحاصل نہ ہونے سے 8.40 کروڑکانقصان ہوا۔

رپورٹ میں فعال گیسٹ ہاؤس کو بلاجواز بندکرنے اور آپریشنل نقصانات کی مد میں 5.66 کروڑ روپے کے نقصان کی نشاندہی کی گئی،جبکہ چوری اور تحقیقات مکمل نہ ہونے سے 5.66 کروڑروپے مزیدضائع ہوئے۔

تعلیمی شعبے میں غیر فعال ہونے کے باوجوداخراجات کی مد میں 5.27 کروڑ روپے کانقصان ہوا۔ اس کے علاوہ ریٹائرڈملازمین کو لیو انکیشمنٹ کی ادائیگیوں میں 83.3 کروڑ، بینک گارنٹی کے اجرا کیلیے بلاجواز جمع رقم میں 64 لاکھ روپے اور ٹیکس کنسلٹنٹس کی خدمات حاصل کرنے میں31 لاکھ روپے کے نقصانات درج کیے گئے۔

آڈیٹر جنرل کی رپورٹ اسٹیل ملزکی مالی و انتظامی صورتحال پر تشویش ناک تصویر پیش کرتی ہے،جو مسلسل بدانتظامی،کمزور نگرانی اور مالی نظم و ضبط کی شدیدکمی کوظاہرکرتی ہے۔

سال 2008ء میں اسٹیل ملز نے 9.6 ارب روپے منافع حاصل کیا تھا، تاہم 2008ء  سے 2024ء  کے دوران ادارے کو 700 ارب روپے کے مجموعی نقصانات کاسامناہے،جو تقریباً 18 ارب امریکی ڈالرزکے مساوی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • انفرادی ٹیکس دہندگان کیلیے آن لائن ریٹرن اور ودہولڈنگ اسٹیٹمنٹ لازمی قرار دینے کا فیصلہ
  • انفرادی ٹیکس دہندگان کیلیے آن لائن ریٹرن اور ودہولڈنگ اسٹیٹمنٹ لازمی قرار دینے کا فیصلہ
  • انفرادی ٹیکس دہندگان کیلئےآن لائن ریٹرن ، ودہولڈنگ اسٹیٹمنٹ لازمی قرار
  • کراچی میں گزشتہ روز 3400 سے زائد ای چالان، سب سے زیادہ چالان کس خلاف ورزی پر ہوئے؟
  • پاکستان اسٹیل ملز میں 24.90 ارب کے بھاری نقصانات کی نشاندہی
  • گھی و تیل کی صنعت شدید مالی دباؤ میں، ح شیخ عمر ریحان
  • کراچی: 25 ہزار تنخواہ 5 ہزار کا چالان، شہریوں پر بھاری جرمانوں کے نفسیاتی اثرات پڑنے لگے
  • اسلام آباد، ڈینگی کے کیسز میں اضافہ ہونے لگا
  • پاکستان سے اب تک 8لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس چلے گئے
  • پاکستان سے اب تک 8 لاکھ 28 ہزار سے زائد افغان مہاجرین وطن واپس