مودی کے طیارے میں بم کی اطلاع؛سکیورٹی افسران کی دوڑیں لگ گئیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
بمبئی (نیوزڈیسک)بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے بیرون ملک روانگی سے قبل طیارے کو بم دھماکے سے اُڑانے کی دھمکی پر سیکیورٹی پر مامور افسران کی دوڑیں لگ گئیں۔
بھارتی میڈیا کے مطابق دھمکی آمیز فون کال ممبئی پولیس کو موصول ہوئی تھی جس میں کہا گیا تھا کہ امریکی دہشت گرد مودی کے طیارے کو دھماکے میں اُڑا دیں گے۔
کال کرنے والے نے مزید کہا تھا کہ یہ وہی دہشت گرد گروہ نے جس نے 6 ماہ قبل امریکا میں طیارے کو نشانہ بنایا تھا جس میں 6 افراد مارے گئے تھے۔دھمکی دینے والے شخص نے کہا کہ اسی گروپ نے طیارے میں بم رکھ دیا ہے اور اب مودی کو مرنے سے کوئی نہیں بچا سکتا۔
دھمکی آمیز فون موصول ہونے پر ممبئی پولیس نے سیکیورٹی ایجنسیز کو مطلع کیا اور سیکیورٹی کلیئرنس تک طیارے کو پرواز سے روکا رکھا گیا۔بعد ازاں طیارے سے کچھ برآمد نہ ہونے پر پرواز کے لیے کلیئرنس دیدی گئی۔
ادھر کالر نے اپنا فون بند کردیا جس کے باعث اس کی تلاش میں دشواری کا سامنا کرنا پڑا تاہم ایک عجیب انکشاف بھی ہوا۔تفتیش کے دوران پتا چلا کہ اس نمبر سے ماضی میں بھی پولیس کو 1400 سے زائد کالیں موصول ہوئی
تھیں۔
عالمی مارکیٹ میں باسمتی چاول پر پاکستانی حق ملکیت ثابت، بھارت کو سبکی کا سامنا
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: طیارے کو
پڑھیں:
پاکستانی فضائیہ بمقابلہ بھارتی فضائیہ: صلاحیت، ٹیکنالوجی اور حکمت عملی کا موازنہ
مقبوضہ جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام میں ہونے والے حملے میں کم از کم 28 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں بھارتی نیوی،انٹیلیجنس ایجنسیز کے اہلکار اور سیاح شامل تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری ’دی ریزسٹنس فرنٹ‘ (TRF) نے قبول کی، جس نے دعویٰ کیا کہ حملے کا مقصد غیر مقامی افراد کی آبادکاری کے خلاف مزاحمت کرنا تھا، جسے وہ 2019 میں آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر میں ہونے والی آبادیاتی تبدیلی کا حصہ سمجھتے ہیں۔
اس واقعہ نے ایک بار پھر پاکستان اور بھارت جو جنوبی ایشیا کے دو ایٹمی قوت رکھنے والے ممالک کے درمیان دفاعی توازن اور خصوصاً فضائی طاقت کے موازنے کو توجہ کا مرکز بنا دیا ہے۔ دونوں ممالک نہ صرف زمینی اور بحری محاذوں پر بلکہ فضائی میدان میں بھی مسلسل ایک دوسرے سے برتری کی دوڑ میں شامل ہیں۔
پاکستان ایئر فورس (PAF) کی ریڑھ کی ہڈی JF-17 تھنڈر طیارے ہیں، جن کا جدید ترین ورژن JF-17 Block III ہے۔ یہ طیارے AESA ریڈار، جدید BVR میزائلز اور ڈیجیٹل ایویونکس سے لیس ہیں۔ اس کے علاوہ پاکستان کے پاس چین کا J-10C جو ایک جدید 4.5+ جنریشن کا ملٹی رول فائٹر جیٹ ہے اور امریکی F-16 طیارے بھی موجود ہیں، جو ڈاگ فائٹنگ میں فضائی برتری کے لیے بہترین سمجھے جاتے ہیں۔
دوسری جانب بھارتی فضائیہ (IAF) کے پاس فرانس سے حاصل کردہ Rafale طیارے موجود ہیں، جو Meteor بی وی آر میزائل، SCALP کروز میزائل اور جدید الیکٹرانک وارفیئر سسٹمز سے لیس ہیں۔اور اس کے علاوہ بھارت کے پاس Su-30MKI کی بڑی تعداد موجود ہے جبکہ مقامی سطح پر تیار کردہ Tejas LCA بھی بھارتی فضائیہ کا حصہ بن چکے ہیں لیکن یہ طیارے ابھی تک مکمل آپریشنل سطح پر دنیا کی بڑی فضائی طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے قابل نہیں سمجھے جاتے۔
بھارت کے پاس تقریباً 600 سے زائد فائٹر جیٹس موجود ہیں جبکہ پاکستان کے پاس یہ تعداد 350 کے لگ بھگ ہےلیکن جب بات آتی ہے آپریشنل ایفی شینسی (operational efficiency) اور فوری فیصلوں کی اہلیت (decision-making agility) کی، تب پاکستان کو JF-17 جیسے cost-effective اور highly integrated پلیٹ فارمز کی وجہ سے برتری حاصل ہے۔
پاکستانی فضائیہ کی دفاعی حکمت عملی، تربیت اور پیشہ ورانہ مہارت اسے کم تعداد میں بھی ایک بہترین فضائیہ بناتی ہے۔ بالاکوٹ واقعہ اس کی واضح مثال ہے جہاں پاکستان نے بھارتی MiG-21 طیارہ مار گرایا اور ونگ کمانڈر ابھی نندن کو گرفتار کر کے دنیا کو یہ پیغام دیا کہ صرف ہتھیاروں کی تعداد نہیں، بلکہ تربیت، تجربہ اور فوری ردعمل کی صلاحیت بھی فیصلہ کن ہوتی ہے۔
بھارتی فضائیہ کے پاس ٹیکنیکل تنوع، بڑی تعداد اور زیادہ فنڈنگ کے فوائد تو ہیں لیکن سسٹمز کے انضمام میں انہیں کئی مشکلات کا سامنا ہے۔ اس کے برعکس پاکستان کے پاس کم وسائل کے باوجود مربوط منصوبہ بندی، ہم آہنگ ٹیکنالوجی اور متحرک کمانڈ سسٹمز ہیں جو کسی بھی ہنگامی صورتحال میں فوری ردعمل کی صلاحیت رکھتے ہیں جدید فضائی جنگ صرف طاقت یا تعداد کا نام نہیں ہے بلکہ اسٹریٹیجک برتری، تیز اور درست فیصلے اور مؤثر تربیت ہی وہ عناصر ہیں جو کسی بھی فضائیہ کو برتری دلواتے ہیں اور اس میدان میں پاکستان بھارت پر سبقت رکھتا ہے۔